Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پی ٹی آئی ورکرز کا وقت ضائع کر رہی ہے‘، پشاور کے لوگ پی ٹی آئی سے نالاں کیوں؟

نبی اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں  نے احتجاج کی سنجیدہ منصوبہ بندی نہیں کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پشاور کے اندرون شہر تاریخی قصہ خوانی بازار میں واقع قدیم قہوہ خانے کے استاد نبی اللہ کا مزاج آج اچھا نہیں ہے۔
 ان کے قہوہ خانے میں بھیڑ تو معمول کے مطابق ہے اور لوگ قہوہ بھی پی رہے ہیں لیکن استاد نبی اللہ خیبر پختونخوا کی حکومت اور اس کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف سے نالاں نظر آرہے ہیں۔
 وہ قہوے کی چسکیاں لیتے اپنے گاہکوں سے باتیں کرتے ہوئے گذشتہ روز اسلام آباد کے ڈی چوک میں ہونے والے احتجاج اور اس کے خلاف وفاقی حکومت کے کلیئرنس آپریشن پر نالاں ہیں۔ ان کے مطابق تحریک انصاف کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے خیبر پختونخوا سے گئے کارکنوں پر تشدد ہوا۔
’پی ٹی آئی کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے عمران خان کی رہائی بھی ممکن نہیں ہوئی۔‘
 نبی اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں  نے احتجاج کی سنجیدہ منصوبہ بندی نہیں کی جس کی وجہ سے نہ صرف ورکرز پر تشدد ہوا بلکہ عمران خان بھی رہا نہیں ہو سکے۔
’ تحریک انصاف اپنے ورکرز کا وقت ضائع کر رہی ہے کیونکہ اگر لیڈر مخلص نہ ہو تو اس کے پیچھے چلنا وقت کا ضیاع ہے۔‘
 ان کے قہوے خانے سے تھوڑا ہی دور آگے اسی گلی میں حجام عبدالروف کی دکان میں بھی یہی موضوع زیر بحث ہے۔
 وہ اپنی دکان میں موجود لوگوں سے رہے ہیں کہ ’علی امین گنڈا پور سمیت تمام رہنماؤں نے احتجاجی دھرنے میں آخری دم تک مقابلہ کیا اور ورکرز کی رہنمائی کی تاہم وفاقی حکومت نے طاقت کا بھرپور استعمال کرکے نہتے مظاہرین پر گولیاں برسائیں۔‘
  ’ایسی صورتحال میں ورکرز بھاگتے نہیں تو کیا کرتے۔ نہتتے شہری بندوق اور اسلحہ  کا مقابلہ کیسے کرسکتے ہیں؟
  لیکن وہاں بیٹھے فرید احمد ان کی بات سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’پی ٹی آئی کے ورکرز خود ذمہ دار ہیں، انہیں حکومت نے منع کیا تھا مگر وہ خود قانون کو ہاتھ میں لیتے رہے۔‘
 26 نومبر کی رات کو تحریک انصاف کے ورکرز کے خلاف اسلام آباد کے بلیو ایریا میں کیے گئے کریک ڈاون کو ابھی 24 گھنٹے بھی نہیں گزرے ہیں اور تقریبا ہر جگہ اس کے بارے میں بات ہو رہی ہے۔

محمد گل سمجھتے ہیں کہ حالات اب مزید خراب ہوں گے اور خیبر پختونخوا کی مشکلات بڑھ جائیں گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

 اندرون شہر کے پھل فروش محمد علی کہتے ہیں کہ ’علی امین گنڈاپور نے ایک مرتبہ پھر کارکنوں کو دھوکہ دیا ہے۔ انہیں چھپ کر واپس نہیں آنا چاہیے تھا بلکہ انہیں بطور وزیراعلٰی گرفتاری دینی چاہیے تھی تاکہ ورکرز کا اعتماد بحال ہوتا۔‘
 ان کے مطابق وزیراعلی کے دھرنے کی وجہ سے تین دن کاروبار متاثر رہا مگر اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
 ایسے ہی خیالات محمد گل کے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ حالات اب مزید خراب ہوں گے اور خیبر پختونخوا کی مشکلات بڑھ جائیں گی۔
 خیبر پختونخوا کے لوگ اگرچہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے بارے میں اپنے اپنے نظریات کے حوالے سے مختلف آرا کا اظہار کر رہے ہیں تاہم ایک بات پر سب متفق نظر آتے ہیں کہ صوبائی اور مرکزی دونوں حکومتوں اور تمام سیاسی جماعتوں کو تنازعات کا کوئی پرامن حل تلاش کرنا چاہیے۔

شیئر: