ڈونلڈ ٹرمپ کو 2016 کے صدارتی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش میں ایک پورن سٹار کو خاموش رہنے کے عوض رقم کی ادائیگی پر جرم کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔
نومنتخب صدر کو پورن سٹار سٹورمی ڈینیئل کو رقم دینے سمیت مالی لین دین سے متعلق 34 الزامات کا سامنا ہے جسے ’ہش منی کیس‘ کہا جاتا ہے۔
اگرچہ سزا صدارت کے فرائض انجام دینے کی ان کی اہلیت میں رُکاوٹ بن سکتی تھی تاہم، پانچ نومبر کے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت نے جیل یا پروبیشن کی صورت میں سزا کے امکان کو سیاسی طور پر اور بھی زیادہ پیچیدہ اور ناقابلِ عمل بنا دیا ہے۔
مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کے دفتر کے استغاثہ نے سزا میں تاخیر کی حمایت کی ہے تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو مقدمہ خارج کرنے کے لیے اپنا کیس بنانے کا موقع دے سکیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اس (اپیل) کی مخالفت کریں گے۔
استغاثہ کے پاس جواب دینے کے لیے 9 دسمبر تک کا وقت ہے۔
جج نے یہ نہیں بتایا ہے کہ وہ نومنتخب امریکی صدر کی مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر کب فیصلہ کریں گے اور نہ ہی سزا سنانے کے لیے کوئی نئی تاریخ مقرر کی ہے۔
2016 کے انتخابات کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے پورن سٹار سٹورمی ڈینیئل کو خاموش رہنے کے عوض ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر ادا کیے تھے۔
یہ رقم ٹرمپ کے وکیل مائیکل کوہن نے سٹورمی ڈینیئل کو ادا کی تھی۔ بعد میں ٹرمپ نے مائیکل کوہن کو یہ پیسے ادا کیے اور کاروباری دستاویزات میں جعل سازی کرتے ہوئے انہیں وکیل کی فیس کے طور پر ظاہر کیا۔
پورن سٹار سٹورمی ڈینیئل نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جنسی تعلقات کا دعویٰ کیا تھا۔ سٹورمی ڈینیئل کا یہ دعویٰ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا تھا جو اس وقت ڈیموکریٹ امیدوار ہیلری کلنٹن کے مقابلے میں صدارتی مہم چلا رہے تھے۔
سٹورمی ڈینیئل کو ان الزامات پر خاموشی اختیار کرنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ نے بھاری رقم ادا کی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر پورن سٹار سٹارمی ڈینیئل کو خاموش رہنے کے عوض ادا کی گئی رقم کو چھپانے کے لیے کاروباری ریکارڈ میں جعل سازی سے متعلق 34 الزامات عائد کیے گئے تھے۔
نومنتخب امریکی صدر کو 26 نومبر کو سزا سنائی جانی تھی تاہم، اعدالت نے سزا سنانے کی تاریخ غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی تھی۔