Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دبئی میں ایشیائی خاتون نے بیٹی کے خلاف مقدمہ کیا، پھر صلح کرلی

مقدمے میں ایک لاکھ درھم کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ (فوٹو: امارات الیوم)
دبئی میں ایک ایشیائی خاتون نے اپنی سگی بیٹی کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا، جس میں قرض لیے گئے ایک لاکھ درھم کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
بیٹی نے جوابی دعوے میں الزام کو غلط قرار دیتے ہوئے مقدمہ خارج کرنے کی استدعا کی، تاہم عدالتی کارروائی شروع ہونے پر مدعیہ نے اپنا کیس واپس لیتے ہوئے صلح نامہ داخل کر دیا۔
امارات الیوم کے مطابق دبئی میں مقیم ایک ایشیائی خاتون نے اپنی بیٹی کے خلاف مقدمہ دائر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ بیٹی نے اس سے ایک لاکھ درھم قرض لیے تھے جو اب وہ لوٹانے کی استطاعت رکھنے کے باوجود واپس نہیں کر رہی۔
مدعیہ نے دعوے میں مطالبہ کیا تھا کہ اسے قرض کی رقم اور مقررہ مدت تک پانچ فیصد منافع کے علاوہ عدالتی اخراجات ادا کرائے جائیں۔
دعوے میں واٹس اپ پیغامات اور بینک کے ذریعے ادا کی گئی رقم کا ثبوت بھی تھا، جو دو قسطوں میں ایک اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی تھی۔
خاتون کا کہنا تھا اس کی بیٹی ایک شحص کے ساتھ مل کر کمپنی کھولنا چاہتی تھی جس کے لیے اسے ایک لاکھ درھم اپنے مشترکہ اکاؤنٹ میں شو کرنا تھے۔
بیٹی نے اسے یقین دلایا تھا کہ جیسے ہی کمپنی رجسٹرڈ ہو جائے گی رقم لوٹا دی جائے گی مگر کمپنی رجسٹر ہونے کے بعد جب رقم لوٹانے کا کہا تو اس نے انکار کر دیا۔
عدالت نے کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے کیس کو مزید تحقیقات کے لیے اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ کو ارسال کر دیا، جہاں سے رپورٹ عدالت میں آنے سے قبل ہی خاتون نے بیٹی کے ساتھ صلح کرکے مقدمہ واپس لے لیا۔

شیئر: