’بین الاقوامی تعاون ضروری‘، موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے دوچار پاکستان عالمی عدالت میں
’بین الاقوامی تعاون ضروری‘، موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے دوچار پاکستان عالمی عدالت میں
منگل 10 دسمبر 2024 10:54
آئی سی جے کی مشاورتی رائے سے موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر ریاستوں کو قابل قدر رہنمائی فراہم کرنے کی امید ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ملک کو درپیش خطرات کو اجاگر کیا اور ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
منگل کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں موسمیاتی تبدیلی پر دلائل دیے ہیں۔
پاکستان کے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے منگل کو ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کے سامنے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ریاستوں کی ذمہ داریوں پر مشاورتی رائے سے متعلق کیس میں ایک بیان دیا۔
یہ کیس ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے عالمی چیلنج سے نمٹنے میں ریاستوں کی ذمہ داریوں کے بارے میں آئی سی جے کی مشاورتی رائے پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
پاکستان، جو اقوام متحدہ کی اعلٰی ترین عدالت میں 100 سے زائد ممالک اور تنظمیوں میں سے ایک ہے، کی نمائندگی اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کی۔ انہوں نے اپنے ملک کو درپیش موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کو اجاگر کیا۔
آئی سی جے کی مشاورتی رائے سے موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر ریاستوں کو قابل قدر رہنمائی فراہم کرنے کی امید ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق ان کارروائیوں میں پاکستان کی شرکت ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کے اس کے مضبوط عزم کو ظاہر کرتی ہے۔
یہ پیشرفت کئی ہفتوں کے بعد ہوئی ہے، جب پاکستان سمیت متعدد ممالک نے باری باری ایک نئے لیکن مبہم مسودے کو مسترد کر دیا تھا۔ مسودہ یہ بتانے میں ناکام رہا کہ امیر ممالک غریب ممالک کو کتنی رقم ادا کریں گے۔
گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے پانچواں سب سے زیادہ خطرناک ملک ہے۔ 2022 میں تباہ کن سیلاب نے تین کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ افراد کو متاثر کیا اور 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان پہنچایا۔
بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے خشک سالی، طوفان اور گرمی کی لہروں سمیت انتہائی موسمی اثرات پاکستان میں زیادہ کثرت سے اور زیادہ شدت کے ساتھ رونما ہو رہے ہیں، جو کہ سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ مشاورتی رائے، جس کو حتمی شکل دینے میں مہینوں لگنے کی امید ہے اور اس پر عمل درآمد پر مشکل پیش آ رہی ہے کیونکہ ریاستیں اس کی پابند نہیں ہیں۔
جب کہ کچھ لوگوں کو امید ہے کہ آئی سی جے ایک قانونی مثال پیش کرے گا۔
گزشتہ ماہ باکو میں اقوام متحدہ کے زیرانتظام موسمیاتی تبدیلی سے متعلق بات چیت میں مذاکرات کاروں نے ایک اعشاریہ تین کھرب ڈالر کے درمیان فرق کو ختم کرنے کی کوشش کی جو ترقی پذیر دنیا کے بقول ’کلائمیٹ فائنینس‘ کے لیے درکار ہے، لیکن غریب ممالک نے ’مکمل طور پر غیر متوازن‘ معاہدے کے لیے امیر ممالک اور میزبان آذربائیجان دونوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔