Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عمران خان کی رہائی‘، پاکستان نے ٹرمپ کے منتخب کردہ نمائندے کا مطالبہ مسترد کر دیا

رچرڈ گرینل نے اپنی پوسٹ میں عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ ایلچی برائے مشنز رچرڈ گرینل کا عمران خان کی رہائی سے متعلق مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’حکوت کو نہیں لگتا کہ ایسی باتیں نتیجہ خیز ہو سکتی ہیں۔‘
عرب نیوز کے مطابق 26 نومبر کو رچرڈ گرینل نے ایکس پر پوسٹس میں لکھا تھا کہ ’عمران خان کو رہا کیا جائے، جیسا کہ ان کی پارٹی ان کی رہائی کے لیے دارالحکومت میں احتجاج کر رہی ہے۔‘
اسی طرح منگل کی صبح عمران خان کی حمایت میں ایک اور پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’پاکستان کو دیکھیے، ان کا ٹرمپ کی طرح کا لیڈر جھوٹے الزامات کے تحت جیل میں ہے۔ دنیا بھر میں سیاسی مقدمات بند کیے جائیں۔‘
سابق وزیراعظم عمرسان خان اگست 2023 سے جیل میں بند ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ’حکومت اور طاقتور فوج ان کو سیاست سے دور رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘
تاہم دونوں جانب سے اس الزام کی تردید کی جاتی ہے۔
خواجہ آصف نے پیر کو انڈیپینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیا جس میں جب ان سے پوچھا گیا کہ گرینل کی تقرری کے بعد پاکستان کو ایسی امید ہے کہ اس پر امریکہ کی جانب سے عمران خان کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا؟
اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ کسی قسم کا دباؤ ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکہ کی سیاست میں مختلف لوگوں اور جماعتوں کے خیالات ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں اور وہ ان کا اظہار کرتے ہیں مگر جہاں تک حکومت کے ساتھ تعلقات کا معاملہ ہے تو ٹویٹس کے ذریعے کسی بات کا اظہار اور تشریح بہت دور کی کوڑی ہے۔ میرا نہیں خیال کہ رچرڈ گرینل کے ٹویٹس کا کسی سطح پر کوئی اثر ہو گا۔‘
عمران خان کو اپریل 2022 میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے اقتدار سے الگ کیا گیا تھا، تب سے وہ ملک کی طاقتور فوج کے خلاف مہم چلا رہے ہیں، جس کے بارے میں تاثر یہی ہے کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کی مخلوط حکومت کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، تاہم دوسری جانب فوج سیاسی معاملات میں مداخلت سے انکار کرتی ہے۔
عمران خان عوام میں بدستور مقبول ہیں، ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے جلسوں میں ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں۔

شیئر: