Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کو تیز رفتار انٹرنیٹ سب میرین کیبل تک رسائی، کیا سپیڈ بہتر ہو سکے گی؟

سب میرین کیبل ’2 افریقہ‘ سے ڈیٹا زیادہ تیزی سے ٹرانسفر ہوتا ہے۔ فوٹو: کنیکٹنگ افریقہ
دنیا کی ایک تیز ترین انٹرنیٹ سب میرین کیبل 2 افریقہ کراچی پہنچ گئی ہے اور یہ آئندہ سال کے آخر تک پاکستان میں مکمل طور پر فعال ہو جائے گی۔
پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والی کمپنیاں بھی 2 افریقہ سب میرین کیبل سے منسلک ہو جائیں گی۔
نئی سب میرین کیبل کے فعال ہونے کے بعد پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز کے بہتر ہونے اور اُن کی قیمتوں میں کمی آنے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی ترجمان ملاحت عبید نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’2 افریقہ سبمرین کیبل کو جلد فعال کرنے کے لیے کام جاری ہے جو آئندہ سال 2025 کی چوتھی سہ ماہی تک مکمل کر لیا جائے گا۔‘
انٹرنیٹ کے ماہرین 2 افریقہ جیسی بڑی سب میرین کیبل کے ساتھ پاکستان کا منسک ہونا خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔اُن کا کہنا ہے کہ ’اس سہولت سے نہ صرف پاکستان میں معیاری انٹرنیٹ فراہم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ انٹرنیٹ ذرائع کے بڑھنے سے اس کی قیمت میں بھی کمی واقع ہو گی۔‘ 

 ’2 افریقہ‘ کیبل 2025 کے آخر تک پاکستان میں فعال ہو جائے گی۔ فوٹو: سلیکون نائجیریا

2 افریقہ سب میرین کیبل پر پی ٹی اے کا مؤقف کیا ہے؟
دنیا کی سب سے بڑی سب میرین کیبل میں سے ایک 2 افریقہ سب میرین کیبل 45 ہزار کلومیٹر کا احاطہ کرتی ہے۔
اُردو نیوز نے پی ٹی اے کی ترجمان ملاحت عبید سے استفسار کیا کہ اس سب میرین کیبل سے منسلک ہونے کے بعد پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز کیسے بہتر ہوں گی تو اُنہوں نے بتایا کہ ’2 افریقہ سب میرین کیبل میں ایس ڈی ایم 1 ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے جس کی گنجائش 180 ٹی بی پی ایس ہے اور یہ خصوصیت اس کو دوسری سب میرین کیبلز سے ممتاز کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کیبل کے فعال ہونے کے بعد پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’2 افریقہ سب میرین کیبل کا منصوبہ آٹھ عالمی شراکت داروں کے کنسورشیم کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے جن میں میٹا اور ووڈافون بھی شامل ہیں۔‘ 
’2 افریقہ کیبل 2025 کے آخر میں فعال ہو گی‘
اُردو نیوزنے  پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اٹھارتی کی ترجمان سے 2 افریقہ کیبل سے پاکستان میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں کے منسلک ہونے کے بارے میں جاننے کی بھی کوشش کی جس کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ ’نئی سب میرین کیبل سے منسلک ہونے کے لیے مختلف مراحل طے کرنا ہوں گے۔ اس منصوبے کی شروعات میں پری-لے شور اینڈ (پی ایل ایس ای) کی تنصیب شامل ہے جس کے دوران کیبل کا لینڈنگ پوائنٹ کراچی ہاکس بے پر ہو گا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’دوسرے مرحلے میں گہرے سمندر میں کیبل بچھانے کا عمل یکم اپریل 2025 سے شروع ہو گا یوں پاکستان میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیاں 2025 کے آخر تک اس سب میرین کیبل سے منسلک ہو جائیں گی۔‘
اُردو نیوز نے انٹر نیٹ ماہرین سے بھی یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ 2 افریقہ کیبل سے جڑنے کے بعد پاکستان میں انٹرنیٹ مسائل کیسے حل ہوں گے؟
اس حوالے سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر سی ای او انباکسڈ (آئی ٹی کمپنی) ملک عدیل رحمان نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ ‘2 افریقہ کیبل سے منسلک ہونے کے بعد نہ صرف پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست روی جیسے مسائل کا حل ممکن ہو گا بلکہ ساتھ ہی انٹرنیٹ کے زیادہ ذرائع ملنے سےاس  کی قیمت میں بھی کمی واقع ہو سکتی ہے۔‘
اُنہوں نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’پاکستان کافی عرصے سے 2 افریقہ کیبل سے منسلک ہونے کی کوشش کر رہا تھا تاہم پاکستان کو اب جا کر کامیابی ملی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔‘

کیبل کے بعد پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز کی قیمت میں کمی کی توقع ہے۔ فوٹو: افریقین بزنس

ملک عدیل رحمان نے 2 افریقہ سب میرین کیبل کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک عام سب میرین کیبل میں فائبر کے 8 پیئرز ہوتے ہیں جب کہ 2 افریقہ سب میرین کیبل فائبر کے 16 پیئرز پر مشتمل ہے جس کی وجہ سے اس کی بینڈوتھ زیادہ ہے اور اس میں زیادہ ڈیٹا ٹرانسفر کرنے کی صلاحیت ہے جس سے انٹرنیٹ کی رفتار بھی تیز ہو گی۔‘
اُنہوں نے مزید بتایا کہ ’جب پاکستان  زیادہ سب میرین کیبلز کے ساتھ جڑا ہو گا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انٹرنیٹ کے زیادہ ذرائع دستیاب ہوں گے اور اس کا اثر براہ راست انٹرنیٹ کی قیمتوں پر ہو گا اور بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ جب انٹرنیٹ کے ذرائع زیادہ ہوں گے تو پاکستان میں اس کی قیمتیں بھی کم ہوں گی تاہم اب دیکھنا یہ ہو گا کہ ملک میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیاں اور نگران ادارہ (پی ٹی اے)  کیا حکمت عملی اپناتا ہے۔‘
ملک عدیل رحمان نے اپنے تجزیے میں بتایا کہ ’ایک اور سب میرین کیبل کے دستیاب ہونے سے پاکستان کو زیر سمندر سب میرین کیبل کے کٹ جانے کے مسائل کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی کیوں کہ کسی ایسی صورتحال میں اب پاکستان کے پاس 2 افریقہ سب میرین کیبل کا ایک اور آپشن موجود ہو گا۔‘
ڈیجیٹیل رائٹس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر تنویر نانڈلہ کے خیال میں 2 افریقہ سب میرین کیبل کوئی نیا منصوبہ نہیں ہے۔ اس کیبل سے دنیا کے کئی ممالک پہلے سے منسلک ہیں اور پاکستان بھی کافی عرصہ سے اس سے جڑنے کی کوشش کر رہا تھا۔
اُنہوں نے اُردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’جب کسی ملک کو  انٹرنیٹ حاصل کرنے کے زیادہ ذرائع دستیاب ہوتے ہیں تو وہاں انٹرنیٹ کی سروسز کو معیاری بنانے اور قیمتوں میں کمی لانے کے مواقع بھی موجود ہوتے ہیں۔پاکستان میں بھی 2 افریقہ کیبل کے پہنچنے کے بعد اسی چیز کی توقع کی جا رہی ہے۔‘

شیئر: