’محبت کی خاطر‘ غیرقانونی طور پر مقیم انڈین شہری منڈی بہاؤالدین سے گرفتار
پیر 30 دسمبر 2024 15:16
ادیب یوسفزئی - اردو نیوز، لاہور
متعلقہ تھانے کے مطابق ملزم کو گرفتار کرنے کے بعد مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین میں پولیس نے جمعے کو ایک ایسے انڈین شہری کو حراست میں لیا ہے جو ایک پاکستانی لڑکی کی محبت میں گرفتار ہونے کے بعد غیرقانونی طور پر پاکستان آیا تھا۔
تھانہ صدر پولیس کے مطابق انڈیا کی ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ سے تعلق رکھنے والے بادل بابو نامی شہری نے غیرقانونی طور پر پاکستان کا رُخ کیا تھا۔
منڈی بہاؤالدین کے تھانہ صدر پولیس کو مخبر نے شہر میں ایک انڈین شہری کی موجودگی کی اطلاع دی تھی۔
تھانہ صدر کے سب انسپکٹر غلام رضا کی مدعیت میں فارنز ایکٹ 1946 کے تحت انڈین شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن کے مطابق ’پولیس نے اپنے مخبر کی اطلاع پر شام 7 بجے کے قریب ایک فیکٹری کے پاس کھڑے مشتبہ شخص کو گرفتار کیا ہے جس نے اپنا نام بادل بابو ولد کرپال سنگھ بتایا ہے اور وہ انڈین ریاست علی گڑھ کا رہائشی ہے۔‘
’ملزم سے پاکستان میں رہائش پذیر ہونے سے متعلق ویزا یا اجازت نامہ پیش کرنے کا کہا گیا جو وہ پیش نہیں کر سکا۔‘
پولیس کے مطابق ’ملزم نے پاکستان میں غیرقانونی طور پر قیام پذیر ہونے کا اقرار کیا ہے جس کے بعد پولیس نے فارنز ایکٹ 1946 کے تحت مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کر لیا۔‘
متعلقہ تھانے کے مطابق ملزم کو گرفتار کرنے کے بعد مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
ڈی پی او آفس منڈی بہاؤالدین کے ترجمان اجمل وحید نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اردو نیوز کو بتایا کہ ’گرفتاری عمل میں لانے کے بعد ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گرفتاری کے ایک روز بعد ملزم کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر کے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کی التجا کی گئی۔‘
مجسٹریٹ مجیب الرحمان شامی نے ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کرتے ہوئے 10 جنوری 2025 کو دوبارہ پیش کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او انجم شہزاد کے مطابق یہ معاملہ حساس نوعیت کا ہے۔ چنانچہ اس وقت کوئی باضابطہ اور حتمی بیان نہیں دیا جا سکتا۔ تاہم پولیس ہر پہلو سے تفتیش کر رہی ہے کیوںکہ ایک غیرملکی شہری کا غیرقانونی طور پر پاکستان میں رہائش پذیر ہونا بہت سارے سوالات کھڑے کر دیتا ہے۔
متعلقہ تھانے کے ایک سینیئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ابتدائی تفتیش میں ملزم نے ایک پاکستانی لڑکی کے ساتھ محبت کا اعتراف کیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ملزم نے ابتدائی طور پر بتایا ہے کہ اس نے فیس بک پر ایک لڑکی سے رابطہ قائم کیا جس کے بعد دونوں کے تعلقات پروان چڑھے اور اُس نے اس کی خاطر پاکستان کا رُخ کیا۔‘
’ملزم منڈی بہاؤالدین میں ایک لڑکی سے ملاقات بھی کر چکا ہے۔ انڈین شہری نے پہلے بھی دو مرتبہ سرحد پار کر کے پاکستان آنے کی کوشش کی لیکن ناکام ہوا، تاہم تیسری بار سرحد پار کرنے میں کامیابی ملی اور وہ پاکستان آ گیا۔‘
متعلقہ تھانے کی پولیس کے مطابق اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ انڈین شہری کتنے عرصے سے پاکستان میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر تھا اور اس کے اصل مقاصد کیا تھے؟