Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران تین یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات کرے گا

13 جنوری کو ہونے والی بات چیت ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی سے ایک ہفتہ قبل ہوگی (فوٹو: اے ایف پی)
ایران فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے ساتھ 13 جنوری کو سوئٹزرلینڈ میں جوہری مذاکرات کرے گا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اسنا نیوز ایجنسی کے حوالے سے کہا ہے کہ ’ قانونی اور بین الاقوامی امور کے نائب وزیر کاظم غریب آبادی کے مطابق ایران اور تین یورپی ممالک کے درمیان مذاکرات کا نیا دور 13 جنوری کو جنیوا میں منعقد ہو گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ بات چیت صرف ’مشاورتی ہے، مذاکرات نہیں۔‘
تین یورپی ممالک نے 17 دسمبر کو ایران پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے افزودہ یورینیم کے اپنے ذخیرے کو ’ بغیر کسی قابل اعتبار جواز کے غیر معمولی سطح‘ تک بڑھایا ہے۔
انہوں نے ایران کے خلاف پابندیاں بحال کرنے کا امکان بھی ظاہر کیا ہے تاکہ اسے اپنے جوہری پروگرام کو ترقی دینے سے روکا جا سکے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے جوہری نگران ادارے نے کہا کہ ایران نے حالیہ برسوں میں افزودہ یورینیم کی تیاری میں اضافہ کیا ہے کہ وہ واحد غیر جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاست ہے جس کے پاس 60 فیصد تک افزودہ یورینیم موجود ہے۔ یہ ایٹم بم کے لیے درکار 90 فیصد کے راستے پر ہے۔
29 نومبر کو ایران نے جنیوا میں تین یورپی طاقتوں کے ساتھ ایک محتاط میٹنگ کی تھی۔
ایران پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے اپنے حق پر اصرار کرتا ہے اور جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت کو فروغ دینے کے کسی بھی عزائم سے مسلسل انکار کرتا رہا ہے۔
13 جنوری کو ہونے والی بات چیت ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی سے ایک ہفتہ قبل ہوگی۔
2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں بشمول فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے ایک معاہدہ کیا جس کے تحت تہران کے جوہری پروگرام پر پابندیوں کے بدلے اس پر عائد بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی کی گئی۔
لیکن امریکہ ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں یکطرفہ طور پر 2018 میں معاہدے سے دستبردار ہو گیا اور اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کر دیں۔
تہران واشنگٹن کی دستبرداری تک معاہدے پر قائم رہا اور پھر اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔

شیئر: