Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

260 روہنگیا پناہ گزیں خطرناک سمندری راستے سے انڈونیشیا پہنچ گئے

260 سے زائد روہنگیا پناہ گزین، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں،کئی دنوں تک خطرناک سمندری سفر کے ذریعے انڈونیشیا کے مشرقی صوبے آچے پہنچ گئے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انڈونیشی عہدیدار نے بتایا ہے روہنگیا مسلمانوں کو میانمار میں شدید ظلم و ستم کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ہر سال ہزاروں افراد طویل سمندری راستے سے ملائیشیا یا انڈونیشیا پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مشرقی آچے کے سرکاری عہدیدار سکندر نے بتایا ہے ’پناہ گزینوں کا یہ گروپ اتوار کی رات مقامی وقت کے مطابق تقریباً 10:25 بجے  ویسٹ پیورولاک کے قصبے کے ایک ساحل پر پہنچا۔
عہدیدار نے بتایا اس گروپ میں117 مرد اور 147 خواتین اور تقریباً 30 بچے بھی شامل ہیں جو کسمپرسی کی حالت میں ہیں۔
روہنگیا مہاجرین کا یہ گروپ دو کشتیوں میں سوار تھا جن میں سے ایک ساحل پر پہنچنے سے قبل سمندر میں ڈوب گئی جبکہ دوسری کشتی ساحل پر پہنچ گئی۔
سمندر کی لہریں کم تھیں جس کے باعث ڈوبنے والی کشتی کے مسافر بھی کسی طرح ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔
مقامی عہدیدار کے مطابق مہاجرین نے بتایا ہے انہیں ملائیشیا داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا تاہم مقامی حکومت نے ابھی فیصلہ نہیں کیا کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو کہاں منتقل کیا جائے۔

پناہ گزینوں میں117 مرد 147خواتین اور30 بچے کسمپرسی کی حالت میں ہیں۔ فوٹو اے پی

روہنگیا پناہ گزینوں کی انڈونیشیا آمد عموماً سمندر میں طغیانی کے دوران قدرے کم ہوتی ہے تا ہم سمندری لہروں کی کمی کے دنوں میں یہ تعداد قدرے بڑھ جاتی ہے۔ 
قبل ازیں گذشتہ سال نومبر میں 100 سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں کو اس وقت سمندری لہروں سے بچایا گیا جب ان کی کشتی مشرقی آچے کے ساحل کے قریب ڈوب گئی تھی۔
اکتوبر میں جنوبی آچے ضلع کے ساحل کے قریب کئی دنوں تک لنگر انداز  رہنے والے 152 روہنگیا پناہ گزینوں کو بالآخر ساحل پر لایا گیا۔

 نومبر2023 میں روہنگیا پناہ گزینوں کو سمندری لہروں سے بچایا گیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی

واضح رہے انڈونیشیا اقوام متحدہ کے پناہ گزین کنونشن کا رکن نہیں ہے جس کے باعث انڈونیشیا کا کہنا ہے ’اسے میانمار کے پناہ گزینوں کو قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔‘
انڈونیشیا کا پڑوسی ممالک سے مطالبہ ہے کہ ذمہ داری بانٹیں اور روہنگیا خاندانوں کو اپنے علاقوں میں آباد کریں جو ساحلوں پر پہنچتے ہیں۔

شیئر: