امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگنے والی آگ نے اب تک دو ہزار سے زیادہ گھروں اور ہزاروں عمارتوں کو راکھ کا ڈھیر بناتے ہوئے لاکھوں لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔
گزشتہ چند دنوں سے لاس اینجلس میں پھیلنے والی اس ہولناک آگ کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں اور اکثر صارفین حیرت کا اظہار کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ موسم سرما میں آگ کا اس قدر پھیلنا کیسے ممکن ہوا۔
مزید پڑھیں
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس کی سب سے بڑی وجہ طویل عرصے سے خشک موسم گرما اور موسم سرما میں بارش کی کمی ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/January/48471/2025/map.jpg)
ان عوامل میں سانتا انا نامی آندھی طوفان بھی شامل ہیں جو شعلے اور ممکنہ طور پر خطرناک انگاروں کو بھڑکاتے ہیں۔ جنوبی کیلیفورنیا میں سانتا اینا آندھی کے طوفان باقاعدگی سے آتے رہتے ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ ہوائیں معمول سے زیادہ تیز ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/January/48471/2025/graph.jpg)
تیز ہواؤں کی وجہ فضائی پریشر میں تبدیلی ہوتی ہے۔ یہ ہوائیں اس وقت چلتی ہیں جب گریٹ بیسن کے صحراؤں پر ایک ہائی پریشر سسٹم بنتا ہے۔ ہائی پریشر گھڑی کی سمت گردش کرتا ہے اور ہواؤں کو مغرب کی طرف ساحل کے کم دباؤ والے علاقوں کی طرف دھکیلتا ہے۔ یہ خطہ سال میں کئی بار سانتا انا آندھی کا سامنا کرتا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/January/48471/2025/wind-pressure.jpg)
جیسے ہی ہوا سیرا نیواڈا اور سانتا انا کے پہاڑوں پر سے گزرتی ہے، یہ اونچائی سے سطح سمندر تک نیچے آتی ہے۔ نچلی سطح پر ہوا کمپریس ہو کر گرم ہو جاتی ہے، اور اس کی نسبتاً نمی بھی کم ہو جاتی ہے۔
پہاڑوں کے اوپر سے گزرتے ہوئے ہوا کی رفتار تیز ہوجاتی ہے، خاص طور پر جب ہوا کے گزرنے کے لیے جگہ کم ہو تو یہ فنل سے بہتے پانی کی رفتار کی طرح تیز ہو جاتی ہے۔ اس صورت میں 40 سے 60 میل گھنٹے سے چلنے والی ہوا کے جھونکوں کا سامنا ہوتا ہے۔
یہ اچانک خشک ہوتی ہوا گرم سے گرم تر ہوتے ہوئے ساحل کی طرف بڑھتی ہے۔
یہ ہوا جنوبی کیلی فورنیا کے نشیبی علاقے کی طرف سے ہوتے ہوئے اپنے راستے میں پودوں کو خشک کرتی ہے جو آسانی سے آگ کے لیے ایندھن بن سکتے ہے۔