Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین آرمی چیف کا پاکستان کو دہشتگردی کا مرکز قرار دینا حقائق کے منافی ہے: آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق انڈیا میں مسلمانوں کی نسل کشی کی منصوبہ بندی بین الاقوامی برادری کے سامنے عیاں ہو چکی ہے (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)
پاکستان کی فوج کے شعبہ ابلاغ عامہ (آئی ایس پی آر) نے انڈین آرمی چیف کے دو دن قبل کے ایک بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کے آرمی چیف کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا حقائق کے منافی ہے۔
آئی ایس پی آر نے بدھ کو اپنے بیان میں کہا کہ ’انڈیا کے آرمی چیف نے اپنے بیان کے ذریعے اپنے پِٹے ہوئے موقف کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوشش کی ہے۔‘
’ایسے غلط بیانات انڈین فوج کی سیاسی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ اندرونی طور پر اقلیتوں پر جبر کے معاملے پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔‘
انڈیا کے آرمی چیف جنرل اوپندرا دویدی نے پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’گزشتہ برس جموں کشمیر سے صرف چار افراد عسکریت پسندوں میں شامل ہوئے۔ اس کے علاوہ جو 73 عسکریت پسند مارے گئے ان میں سے 60 فیصد کا تعلق پاکستان سے تھا۔‘
انڈین آرمی چیف نے مزید کہا تھا کہ ’اس وقت جموں کشمیر میں جو عسکریت پسند سرگرم ہیں، ان میں سے 80 فیصد کا تعلق پاکستان سے ہے۔ 
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ’انڈین آرمی چیف کے ریمارکس کشمیر میں انڈین فوج کی بربریت سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔‘
بیان کے مطابق ’انڈیا میں مسلمانوں کی نسل کشی کی منصوبہ بندی بین الاقوامی برادری کے سامنے عیاں ہو چکی ہے۔‘
’عالمی برادری انڈیا کی جانب سے مختلف اقوام کے قتل، معصوم شہریوں کے خلاف انڈین فورسز کے جبر اور کشمیر کے نہتے عام پر ظلم سے بے خبر نہیں ہے۔  اس جبر کا مقصد کشمیریوں کو ان کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت تسلیم شدہ حق خودارادیت سے محروم رکھنا ہے۔‘

انڈین آرمی چیف اوپندر دویدی نے کشمیر میں عسکریت پسندی کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا تھا (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان میں وجود نہ رکھنے والی دہشت گردی کا راگ الاپنے کی بجائے انڈیا کو زمینی حقائق سامنے رکھنے چاہییں۔ ایک حاضر سروس انڈین فوجی آفیسر پاکستان کی حراست میں ہے جسے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ یوں لگتا ہے کہ انڈین آرمی چیف نے اس معاملے کو یکسر نظرانداز کر دیا ہے۔‘
’پاکستان ایسے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انڈین فوج کے ظلم کے شکار افراد کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے امید کرتا ہے کہ مہذہب اور پروفیشنل رویہ اور ریاستوں کے باہمی مکالمے کی روایت انڈین فوجی قیادت کی رہنمائی کرے گی۔‘
قبل ازیں  پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ ’پاکستان انڈین آرمی چیف اور وزیردفاع کی جانب سے عائد کردہ الزامات اور دعوؤں کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔‘

شیئر: