حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے لیے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کمیٹیوں کا اجلاس 28 جنوری کو طلب کر لیا ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا اعلان کریں تو مذاکرات پر دوبارہ غور کر سکتے ہیں۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق یہ مذاکراتی کمیٹیوں کا چوتھا اجلاس ہوگا۔
جمعے کو قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس دن 11 بج کر 45 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم پانچ میں ہوگا۔
مزید پڑھیں
اجلاس ان کیمرہ ہو گا جس کی صدارت سپیکر ایاز صادق کریں گے۔
مذاکراتی عمل کے چوتھے دور کے لیے اجلاس بلانے سے قبل ہی پاکستان تحریک انصاف نے گذشتہ روز مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
حکومت نے پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات ختم کرنے کے فیصلے کو افسوسناک قرار دیا تھا۔
پی ٹی آئی والے آئیں اور ہمارا جواب سنیں: ترجمان حکومتی کمیٹی
جمعے کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا کہ بات چیت اُن کی جانب سے ختم نہیں کی گئی۔
عرفان صدیقی نے کہا ’ہم نے مذاکرات ختم نہیں کیے۔ جب ایک طرف سے ختم ہو گئے ہیں تو ہم کس سے بات کریں۔‘
’ہم اُس کمرے میں بیٹھ کر دیواروں سے بات کریں۔ معاملہ یہ ہے کہ جیل کا پھاٹک کھلتا ہے اور کوئی صاحب اچانک اعلان کر دیتے ہیں۔‘

انہوں نے پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم سے کہا کہ ’آئیں اور ہمارا جواب سنیں۔ یہ ایک دن کچھ کہتے ہیں، دوسرے دن کوئی بات کرتے ہیں۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے جمعرات کو اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے میری اور دیگر وکلاء کی ملاقات ہوئی ہے۔‘
’عمران خان نے پہلے بھی حکومت کو سات دن کا وقت دیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ جمعرات کو اگر حکومت نے کمیشن کا اعلان نہ کیا تو ہمارے مذاکرات ختم ہیں۔‘
مذاکرات پر غور کر لیتے ہیں لیکن جوڈیشل کمیشن کا اعلان کریں: بیرسٹر گوہر
جمعے کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ حکومت کے پاس جوڈیشل کمیشن کے اعلان کے لیے سات روز بھی بہت تھے، جو عمران خان نے دیے تھے لیکن اگر اس دوران حکومت نے اعلان نہیں کیا تو اس سے ان کی نیت کا پتا چلتا ہے۔
مذاکرات معطل کرنے کے سوال پر بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ مذاکرات پر ’ہم دوبارہ غور کر لیتے ہیں لیکن حکومت کمیشن کا اعلان کرے، ابھی کس چیز نے روکا ہے؟‘
جمعرات کو مذاکرات ختم کیے جانے کے اعلان پر ردِعمل دیتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ ’اپوزیشن نے اپنے تحریری مطالبات دینے میں 42 روز لگائے ہیں۔ اپوزیشن نے ہم سے سات روز میں جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، پانچ روز مزید انتظار نہ کرنے کی منطق سمجھ میں نہیں آئی۔‘

عرفان صدیقی نے مزید کہا تھا کہ ’ہمارے خیال میں سات ورکنگ دن 28 جنوری کو مکمل ہو رہے ہیں۔ اس ڈیڈلائن سے پہلے ہم کام مکمل کر لیں گے، ہم 28 جنوری کی تاریخ سپیکر کو دے چکے ہیں۔‘
خیال رہے کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کئی ہفتوں سے ہو رہے تھے۔ مذاکرات کا تیسرا دور گذشتہ ہفتے ہوا تھا جس میں پی ٹی آئی نے اپنے تحریری مطالبات پیش کیے تھے۔