Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لائیو: یونان کشتی حادثے میں ملوث ایف آئی اے کے 13 اہلکار برطرف

یہ لائیو پیج اب مزید اپڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے

 

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کا کہنا ہے کہ ’وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کشتی حادثے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔‘
اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر نے منگل کو اسلام آباد میں اردلی روم کا انعقاد کیا۔
ڈی جی ایف آئی اے نے اردلی روم میں گذشتہ ماہ کشتی حادثے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی پر سماعت کی۔
یونان کشتی حادثے میں ملوث ایک انسپکٹر، دو سب انسپکٹرز، دو ہیڈ کانسٹیبلز اور آٹھ کانسٹیبلز کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا جبکہ تین کانسٹیبلز کی ترقی روکنے کے احکامات جاری کیے گئے۔
سزا پانے والے اہلکار فیصل آباد ایئرپورٹ پر تعینات تھے۔ اس سے قبل بھی کشتی حادثات میں ملوث 37 اہلکاروں کو ملازمت سے فارغ کیا جا چکا ہے۔
اس موقعے پر ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر کا کہنا تھا کہ ’غفلت اور بے پروائی برتنے والے اہلکاروں کی ادارے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔‘
’کشتی حادثات میں ملوث اہلکاروں کے خلاف انضباطی کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا،غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ایف آئی اے اہلکاروں کے خلاف سخت اقدامات عمل میں لائے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’معصوم شہریوں کے استحصال میں ملوث اہلکار کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ادارے میں احتسابی عمل سے ہی انسانی سمگلنگ کا خاتمہ ممکن ہوگا۔ غفلت برتنے والے افسران کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔‘


کسی وزیر یا وزیراعلٰی سے کوئی شکایت ہے تو مجھ سے بات کریں کسی اور کو شکایت نہ کریں:  بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کو وزیر یا وزیراعلیٰ سے کوئی شکایت ہے تو مجھ سے بات کریں کسی اور کو شکایت نہ کریں۔ 
بلاول بھٹو زرداری نے کہا  کہ کراچی کے تاجروں سے بھتہ وصولی کا خاتمہ ہوگیا، تو یہ کریڈٹ سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا ہے، آج آپ سے بھتہ لیا جاتا ہے نہ جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔
منگل کو کراچی میں تاجروں کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ زمینوں پر قبضے کی شکایات بار بار آرہی ہیں، سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، کہیں چغلی لگانے کی ضرورت نہیں، مجھ سے کہہ دیں، کوشش کریں گے کہ تاجروں کے مسائل حل کریں، ہم مسائل کی موجودگی کا اعتراف کرتے ہیں اور قبول کرتے ہیں کہ کئی مسائل حل طلب ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر آج آپ کی فیکٹریاں اور صنعتیں چل رہی ہیں، اور بھتہ نہیں لیا جاتا، مزدوروں کو ہڑتال کے لیے زبردستی نہیں لے جایا جاتا، اور سب امن و سکون سے کاروبار کر رہے ہیں، تو اس میں چھوٹا سا کردار پیپلز پارٹی کا بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی بھی کسی تاجر سے چندہ مانگا ہے نہ بھتہ مانگا ہے، میرا سیدھا سا مدعا ہے، میرے بارے میں کوئی شکایت ہے تو سیدھی طرح بتائیں، میں کیوں چاہوں گا کہ میرے نام پر یا ہماری حکومت کے نام پر لوگ آپ کو تنگ کریں، جو بھی مسئلہ ہو، آپ کھل کر بتائیں، نام لیں کہ فلاں افسر یا شخص آیا اور اس نے یہ مطالبہ کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں کوئی شعبہ ایسا نہیں جس سےمیرا رابطہ نہ ہوتا ہو، اس کا مقصد آپ کے مسائل سننا اور ان کا حل نکالنا ہے، بزنس کمیونٹی سے رابطہ کاری اب بڑھائیں گے۔ 
واضح رہے گزشتہ دنوں ایک تقریب میں  تاجر رہنما عتیق میر نے احسن اقبال سے درخواست کی تھی کہ کچھ عرصے کے لیے مریم نواز ہمیں دیدیں اور مراد علی شاہ آپ رکھ لیں مگر بعد ازاں انہوں نے اس پر وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے اپنے بیان کو مذاق قرار دیا تھا۔ 

حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات میں ڈیڈ لاک، مذاکراتی کمیٹی برقرار 
پاکستان میں پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام سے متعلق متناع الیکڑانک کرائمز ترمیمی بل 2025 ( پیکا) کی منظوری دے دی۔
بل وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے ایوان میں پیش کیا۔ پیکا ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے بعد سینیٹ گیلری سے صحافیوں نے واک آؤٹ کیا۔
ایکٹ کی منظوری کے دوران اپوزیشن نے مخالفت کی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کیا۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ صحافیوں کا اس بل سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ قانون ٹی وی اور اخبارات کو نہیں بلکہ سوشل میڈیا کو ڈیل کرے گا۔
سینیٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ ہم اس بل کی حمایت نہیں کر رہے ہیں۔

سینیٹ اجلاس میں قائد حزب اختلاف کو ہی بولنے نہیں دیا گیا، سینیٹر شبلی فراز

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ آج بدقسمتی سے سینیٹ اجلاس میں قائد حزب اختلاف کو ہی بولنے نہیں دیا گیا۔
منگل کو سینیٹر علی ظفر کے ساتھ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شبلی فرازنے کہا کہ پارلیمنٹیرینز کو فلور آف دی ہاؤس میں بولنا چاہیے، جہاں وہ اپنی تجاویز دے سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لیڈر آف دی اپوزیشن اور لیڈر آف دی ہاؤس کسی بھی وقت اٹھ کر بول سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اس ہاؤس میں اپوزیشن کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ پیکا کا بل ہو یا کوئی بھی ہو اس میں سیر حاصل گفتگو کے بغیر پاس نہیں کرنا چاہیے۔‘
ان کے مطابق اس بل میں سٹیک ہولڈرز کو بھی آن بورڈ نہیں لیا گیا۔

’مذاکرات کا چوتھا دور نہ ہو سکا، ’کمیٹی تحلیل نہیں کر رہے‘

سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ آج کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت کی وجہ سے مذاکرات کا چوتھا دور نہیں ہو سکا لیکن مذاکراتی کمیٹی تحلیل نہیں کر رہے۔
منگل کو حکومتی کمیٹی کے ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ’مذاکرات میں شرکت کے لیے اپوزیشن کے اراکین تشریف نہیں لائے جس کے باعث آج مذاکرت نہیں ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین نے کہا ہے اعلٰی قیادت سے رابطے کے بعد بتائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات ہی واحد راستہ ہے جن سے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔
اس موقعے پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ امید کرتے ہیں پی ٹی آئی کے اراکین اجلاس میں آئیں گے اور ان کو جواب دیں گے۔
آج حکومتی اور پاکستان تحریک انصاف کی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کو چوتھا دور پارلیمان میں ہونا تھا۔
23 جنوری کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن نہ بننے پر عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا کہہ دیا ہے۔
پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کئی ہفتوں سے ہو رہے تھے۔ مذاکرات کا تیسرا دور 16 جنوری کو ہوا تھا جس میں پی ٹی آئی نے اپنے تحریری مطالبات پیش کیے تھے۔

موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے معیشت کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے: سینیٹر شیری رحمان

سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے معیشت کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ آٸندہ آنے والے سالوں میں شجرکاری نہ کی گئی تو کافی چیلنجز ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی اہم مسٸلہ ہے اور موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثرہ ممالک میں ہمارا شمار ہوتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کاروباری شعبے میں پاٸیدار مواقعوں کی طرف بڑھنا ہوگا اور کاروباری طبقے کو مراعات دینا ضروری ہیں۔

شیئر: