امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میکسیکو، کینیڈا اور چین پر عائد کیا جانے والا ٹیرف امریکیوں کے لیے ’کسی حد تک تکلیف‘ کا باعث بن سکتا ہے۔
دوسری جانب اقدام کے نتیجے میں عالمی منڈیوں میں محصولات نمو کم اور افراط زر بڑھنے کے امکانات نظر آ رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ پیر کو کینیڈا اور میکسیکو کے ان حکام سے بات کریں گے جنہوں نے اپنے طور پر جوابی ٹیرف کا اعلان کیا ہے، تاہم ساتھ ہی ایسی توقعات کو بھی رد کیا کہ وہ ان کا ارادہ تبدیل کر سکیں گے۔
انہوں نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں کسی قسم کی ڈرامائی تبدیلی کی توقع نہیں رکھتا، ان پر ہمارے بہت سے پیسے واجب الادا ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ رقوم ادا کرنے جا رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
یورپی یونین کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹیرف اس پر بھی لاگو ہو گا، تاہم یہ نہیں بتایا کہ ایسا کب سے ہونے جا رہا ہے۔
اکانومسٹ کا کہنا ہے کہ ریپبلنکز صدر کی جانب سے تین بڑے تجارتی شراکت داروں کینیڈا اور میکسیکو پر 25 اور چین پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے سے عالمی سطح پر نمو کم ہو گی اور امریکیوں کے لیے اشیا کی قیمتیں بڑھیں گی۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں امیگریشن اور منشیات کی سمگلنگ روکنے اور گھریلو صنعتوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
پیر کو مالیاتی منڈی میں بننے والی صورتحال نے اس تجارتی جنگ سے پھوٹنے والے خدشات کی عکاسی کی ہے۔
امریکی سٹاک میں دو فیصد سے زائد کی کمی دیکھی گئی۔ ایشیا بھر بشمول ہانگ کانگ، ٹوکیو اور سیئول کی سٹاک مارکیٹس میں دو فیصد کی کمی ہوئی جبکہ چین جو کہ سب سے بڑی منڈی ہے میں قمری سال کی چھٹیوں کی وجہ سے مارکیٹ بند ہے۔
چینی یوان، کینیڈین ڈالر اور میکسیکن پیسو سب ڈالر کے مقابلے میں گر گئے تاہم کینیڈا اور میکسیکو چونکہ امریکی خام تیل کے بڑے درآمدی ذرائع ہیں اس لیے امریکہ میں تیل کی قیمت میں ایک ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا جبکہ گیسولین کی قیمت میں بھی تین فیصد اضافہ ہوا۔
شمالی امریکہ کی کمپنیوں پر نئی ڈیوٹیز لگائی گئی ہیں جس سے آٹو انڈسٹری سے لے کر صارفین کو دستیاب ہونے والے انرجی سے متعلق سامان کی قیمتوں کو بڑھا سکتی ہیں۔
ایک آئی این جی کے ماہر کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے لگائی جانے والے نئے ٹیرف میں امریکہ کی تقریباً آدھی درآمدات آتی ہیں اور ان سے پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنے کے لیے امریکہ کو اپنی پیداواری صنعت کو تقریباً دو گنا تک بڑھانا ہوگا۔
ایک اور تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ یہ ٹیرفس کینیڈا اور میکسیکو کو کساد بازاری میں ڈال سکتے ہیں، اپنے ہاں جمود، بلند افراط زر اور بڑھتی بے روزگاری کا آغاز کر سکتے ہیں۔‘
ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے جانے والے ٹیرف تین ایگزیکٹیو آرڈز پر مبنی ہیں جو آج رات 12 سے موثر ہو جائیں گے۔
کچھ تجزیہ کاروں نے ’بات چیت‘ کی امید کا اظہار کیا ہے، خصوصاً کینیڈا اور چین کے ساتھ۔
گولڈ مین سیکس کے ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ لیویز عارضی ہوں، تاہم صورتحال واضح نہیں ہے کیونکہ وائٹ ہاؤس نے ان کو ہٹانے کے بہت عام سی شرائط رکھی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والی فیکٹ شیٹ میں ایسی کوئی تفصیلات شامل نہیں ہیں کہ ان تینوں ممالک کو واپس پہلی صورت حال پر جانے کے لیے کیا کرنا ہوگا۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے عزم ظاہر کیا ہے وہ ان ممالک کو تب تک اسی حالت میں رکھیں گے جب تک امریکہ میں منشیات کی سمگلنگ اور غیرقانونی امیگریشن کا سلسلہ ختم نہیں ہو جاتا۔
ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اس قدام کو ’نیشنل ایمرجنسی‘ قرار دیتے ہیں۔
امریکی صدر کے اقدام پر چین نے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں ٹیرف کو چیلنج کرے گا اور اس سے نمٹنے کے لیے دوسرے اقدامات بھی کرے گا تاہم اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’اس معاملے پر امریکہ کے ساتھ بات چیت کا دروازہ بھی کھلا رکھا ہے۔‘