Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ ایگزیبیشن میں اچھا رسپانس ملا، مثبت نتائج کی توقع ہے: جام کمال خان

پاکستان کے وزیر برائے سرمایہ کاری جام کمال خان نے کہا ہے کہ ’جدہ ایگزبیشن کو ہم کئی ماہ سے پلان کر رہے تھے۔ ہمارا مقصد یہی تھا کہ سنگل کنٹری ایگزیبیشن سعودی عرب میں پلا ن کریں تو اس کی نوعیت ایسی ہو جس سے ہمارے بزنس اور پاکستان دونوں کو فائدہ حاصل ہو، ہم دونوں طرف مواقع دیکھیں اور اسے آگے لے کر بڑھیں۔‘
جمعرات کو اُن کا کہنا تھا کہ ’جدہ ایگزبیش کے پہلے دن بہت اچھا رسپانس ملا ہے، سعودیوں کی بڑی تعداد میں شرکت خوش آئند ہے۔ آئندہ دو دنوں میں سعودی حکام کے ساتھ ہمارے جو رابطے ہونے ہیں ، توقع ہے اس کے مثبت نتائج دیکھیں گے۔‘
جدہ میں ’میڈ ان پاکستان‘ نمائش اور بزنس فورم کے دوران سائیڈ لائن پر سعودی اور پاکستانی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ایگریکلچرل اور فوڈ کے حوالے سے یہاں دلچسپی ظاہر کی گئی ہے اور وہ اس کو بہت غور سے دیکھ رہے ہیں۔‘
’امید کروں گا ہمارے جتنے بھی بزنس کمیونٹی کے لوگ یہاں ہیں وہ اپنے سیکٹر کے لوگوں سے ملیں، اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور دیکھیں پاکستان میں ٹریڈ کو کس طرح بڑھا یا جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پچھلے چھ ماہ کے دوران پاکستان اور سعودی عرب میں بی ٹو بی (بزنس ٹو بزنس) رابطے رہے ہیں، تین سعودی وفد پاکستان کے دورے کر چکے ہیں۔‘
پاکستانی وزیر نے کہا کہ ’آج یہاں سعودی وزیر نے بھی اپنے خطاب میں اس کا ذکر کیا اور بتایا پہلے ہم ایک چھوٹے جہاز میں آئے، دوسری مرتبہ ایک بڑے جہاز 300 میں آئے پھر اس سے بڑے جہاز 777 میں دورہ کیا۔ اب امید کرتے ہیں اے 380 میں ایک بڑا وفد پاکستان لائیں۔‘
جام کمال خان کا کہنا تھا کہ ’جن سعودی کمپنیوں نے پاکستان میں ایم او یوز سائن کیے وہ 20 سے زیادہ ہیں لیکن ان میں 8 پر کام آگے بڑھا ہے۔ 21 ایم او یوز ابھی پائپ لائن میں ہیں اور تکمیل کی طرف  بڑھ رہے ہیں۔ یہ تقریبا 3 ارب ڈالر کے ایم او یوز اور معاہدے ہیں جو پرائیویٹ سکیٹر کے ساتھ  ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ حکومت سے حکومت کی سطح پر( جی ٹی جی) رابطے اس کے علاوہ ہیں۔ حکومت کے ساتھ انرجی، منرل، انویسٹنٹ سیکٹر کے پورٹ فولیو الگ ہیں۔
ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری کے حوالے سے سوال پر وزیر تجارت کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب اور دیگر ملکوں نے پاکستان کے ساتھ  منرلز اور مائنگ سیکٹر میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔ پاکستان اس سیکٹر میں اوپن ہے، ہم نے اپنے منرل زون میں سرمایہ کاری کے لیے دنیا کے مختلف ملکوں کے ساتھ رابطے کیے اور انہیں تجاویز دیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’سعودی عرب ہمارا قریبی دوست ہے، ان کے ساتھ  بڑے اچھے اقتصادی تعلقات اور ریلیشن شپ ہے۔ مملکت نے اس منصوبے میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔ حکومتی سطح پر رابطے ہیں جب یہ کسی نتیجے پر پہنچیں گے تو یہ بات منظرعام پر آجائے گی کہ سعودی کس لیول پر پاکستان کے ساتھ سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا نہیں کہ بس ایک پروگرام کیا، کچھ لوگوں کو بلایا اور مقصد پورا ہو گیا۔ ہر ایونٹ کے فالو اپ کے لیے سٹرکچر بنا ہوا ہے نہ صرف وزارت تجارت بلکہ تمام وزاتیں اپنی سطح پر اسے دیکھ رہی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی اس کی نگرانی کرتے ہیں۔ وہ ہر دو ہفتے میں کسی نے کسی سیکٹر کی میٹنگ بلا کر بریفنگ لیتے ہیں۔‘
قبل ازیں ایگزبیشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کمال خان نے کہا کہ ’یہ سعودی عرب اور خطے کے لوگوں کو پاکستان کی بہترین مصنوعات دکھانے کا بھی ایک موقع ہے۔‘

جام کمال نے کہا کہ جدہ ایگزیبیشن کے لیے کئی ماہ سے تیاری کر رہے تھے۔ فوٹو: اردو نیوز

ان کا کہنا تھا ’اس نمائش کے ذریعے مینوفیکچرز اور کاروباری افراد کی منفرد صلاحتتوں اور کامیابیوں کو اجاگر کیا جائے گا۔‘
جام کمال خان نے کہا ’ہم اقصادی تجارتی حکمت عملی کے تحت سعودی عرب کے ساتھ تجارتی، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کےلیے پرعزم ہیں۔‘
’یہ پالیسی اقتصادی سفارتکاری کے لیے ایک پل کے طور پر کام کرتی ہے جس سے کاروبار کو فروغ ملتا ہے اور باہمی دلچسپی کے اہم شعبوں میں طویل مدتی تعاون کی راہ ہموار ہوتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا ’پاکستانی مصنوعات کی ایک وسیع رینج کے ساتھ ہم فخر کے ساتھ ’میڈ ان پاکستان‘ فٹبال بھی سعودی کاروباری افراد کو دکھا رہے ہیں۔ پاکستانی فٹبال کی دنیا بھر میں شناخت ہے اور فیفا ورلڈ کپ میں اس کی تاریخ ہے۔‘
انہوں نے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی ملنے پر سعودی قیادت اورعوام کو مبارکباد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ ’پاکستان 2034 کے  فیفا ورلڈ کپ کے لیے بھی ’میڈ ان پاکستان‘ فٹبال کی میراث کو برقرار رکھے گا۔‘
یاد رہے پاکستان اور سعودی عرب کے کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات ہمیشہ سے اہم رہے ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ جدہ ایگزیبیشن کے ذریعے پاکستانی مصنوعات اور بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے کے حوالے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔
اس ایونٹ میں خصوصی پاکستانی مصنوعات کی نمائش کے ساتھ سعودی عرب اور خطے میں سرمایہ کاری اور مارکیٹ تک رسائی کے مواقع بھی تلاش کیے جا رہے ہیں۔

شیئر: