Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حساس معلومات کے غلط استعمال کا خدشہ‘، مسک کی ٹیم کی سرکاری نظام تک رسائی پر عارضی پابندی

امریکی جج پال اینجلمیئر نے کہا کہ ’ریاستوں کے دعوے ٹھوس ہیں۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ میں ایک وفاقی جج نے ارب پتی ایلون مسک کی حکومتی اخراجات میں کفایت شعاری کی ٹیم یعنی ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی کو سرکاری نظام تک رسائی سے عارضی طور پر روک دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق وفاقی جج نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سرکاری نظام تک رسائی سے حساس معلومات کو غلط طریقے سے سامنے لایا جا سکتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کو اپنی حکومت کے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈی او جی ای) کی قیادت سونپی ہے۔
ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی ایسی ٹیم ہے جسے غیرضروری حکومتی اخراجات میں کٹوتی کے اختیارات حاصل ہیں۔
19 امریکی ریاستوں کے ڈیموکریٹک اٹارنی جنرلز کے اتحاد نے جمعے کو ایک مقدمہ دائر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایلون مسک کے محکمہ برائے حکومتی کارکردگی کے پاس امریکی محکمہ خزانہ کے نظام تک رسائی کا کوئی قانونی اختیار نہیں۔
نیویارک کے علاقے مین ہٹن میں امریکی ڈسٹرکٹ جج پال اینجلمیئر نے سنیچر کے اوائل میں حکم جاری کیا۔
اس فیصلے کا اطلاق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی دیگر سیاسی تقرریوں پر بھی ہوتا ہے۔
عدالتی فیصلے پر ردّعمل دیتے ہوئے ایلون مسک نے اسے ’بالکل احمقانہ‘ قرار دیا۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’محکمہ خزانہ اور ڈوج نے باہر جانے والی تمام سرکاری ادائیگیوں کے بارے میں تفصیلات دینے کی ضرورت پر اتفاق کیا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ایسے ادارے جنہیں حکومتی ادائیگیاں نہیں ملنی چاہییں، کی فہرست روزانہ نہیں تو کم از کم ہفتہ وار اپڈیٹ کی جانی چاہیے۔
’تبدیلیاں واضح اور ضروری ہیں اور ان کا نفاذ ڈوج کے کسی رُکن کے بجائے سرکاری ملازمین کے ذریعے ہونا تھا۔‘
مقدمے میں کہا گیا تھا کہ ’ایلون مسک اور ان کی ٹیم ہیلتھ کلینک، پری سکول، موسمیاتی اقدامات اور دیگر پروگراموں کے لیے وفاقی فنڈنگ ​​میں خلل ڈال سکتی ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ معلومات کو اپنے سیاسی ایجنڈے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔‘

مقدمے میں کہا گیا تھا کہ محکمہ برائے حکومتی کارکردگی کے پاس امریکی محکمہ خزانہ کے نظام تک رسائی کا قانونی اختیار نہیں (فوٹو: روئٹرز)

ریاستی اٹارنی جنرل نے کہا کہ نظام تک کی رسائی سائبر سکیورٹی کے بہت بڑے خطرات کا باعث بنتی ہے جس سے ریاستوں اور ان کے رہائشیوں کے لیے فنڈنگ ​​خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ انہوں نے ڈوج کی رسائی کو روکنے کے لیے ایک عارضی پابندی کی استدعا کی۔
سابق صدر باراک اوباما کے مقرر کردہ جج پال اینجلمیئر نے کہا کہ ’ریاستوں کے دعوے ٹھوس ہیں۔‘
نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ ملک بھر کے امریکیوں کو ڈوج ٹیم کی ان کے ڈیٹا تک بِلا روک ٹوک رسائی سے خوفزدہ کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم جانتے تھے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا غیر مجاز افراد کو رسائی دینے کا فیصلہ غیر قانونی تھا اور آج ایک وفاقی عدالت نے ہمارے موقف سے اتفاق کیا۔‘
اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز نے مزید کہا کہ ’اب امریکی اس بات پر بھروسہ کر سکتے ہیں کہ جب تک ہمارا مقدمہ چل رہا ہے، دنیا کے سب سے امیر شخص ایلون مسک اور اس کے ساتھیوں کو ان کی ذاتی معلومات تک رسائی نہیں ہو گی۔‘

 

شیئر: