پاکستان میں وکلا کی نمائندہ تنظیموں نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر ہڑتال کی کال کو مسترد کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل، خیبر پختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اتوار کو ایک مشترکہ اعلامیے میں وکلا کی ہڑتال کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سیاسی عزائم رکھنے والے جو لوگ وکلا برادری کے اندر موجود ہیں وہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔‘
’ہم قانونی برادری کے منتخب نمائندے عدلیہ کی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر انتشاری لوگوں کی کال کو ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
جسٹس منیر سے منصور علی شاہ تک: ججز کی سپرسیڈ ہونے کی کہانیNode ID: 880911
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں آٹھ نئے ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج پیر کو طلب کیا گیا ہے۔ تاہم اس موقع پر وکلا کے ایک گروپ نے سپریم کورٹ کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ سمیت چار ججوں نے بھی اس اجلاس کو ملتوی کرنے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’قانونی برادری میں کچھ نام نہاد شرپسند عناصر اپنے مذموم مقاصد کے لیے انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ہم منتخب نمائندے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کی مکمل حمایت کریں گے۔ 26 ویں آئینی ترمیم کو قانون کے مطابق منظور کیا گیا ہے۔‘
’ہڑتال کی کال کا فیصلہ صرف اور صرف منتخب قانونی باڈیز کر سکتی ہیں۔ ہم ایسی ہڑتالوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور یہ ہڑتال پہلے کی طرح ایک دفعہ پھر ناکام ہو گی۔‘