پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں وکلا کے ایک گروپ کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس، ججز کی تقرری کے طریقہ کار اور 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف ہڑتال کی گئی اور شاہراہ دستور پر احتجاج کیا گیا۔
احتجاج کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینیئر وکیل رہنماؤں نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کو ’عدلیہ پر حملہ‘ قرار دیا۔
سینیئر وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ ان کے احتجاج کو روکنے کے لیے راستوں کو بند کیا جا رہا ہے اور جو قدم آج اٹھائے جا رہے ہیں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں
-
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، وکلا تنظیموں نے ہڑتال کی کال مسترد کر دیNode ID: 885656
ان کے مطابق ’جوڈیشل کمیشن کے ممبران کو بتانا چاہتے ہیں کہ یہ عدلیہ پر حملہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے خلاف احتجاج میں ’پورے ملک کے وکلا نمائندے شامل ہیں، کراچی بار ایسوسی ایشن سے وکلا یہاں پہنچے ہیں، بلوچستان بار کونسل سے وکلا احتجاج کے لیے آئے ہیں۔‘
اس موقع پر سینیئر وکیل علی احمد کرد نے کہا کہ ہم سب آج بھرپور احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’آئین کے ساتھ ہیرا پھیری کی جا رہی ہے اور 26ویں آئینی ترمیم پاس کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔‘
’آدھی رات کو وزیر قانون کہتے تھے کہ ہمارے پاس ابھی ڈرافٹ نہیں آیا۔ ہم 26ویں آئینی ترمیم سے فائدہ اٹھانے والوں کو تسلیم نہیں کرتے۔ آج پورے ملک نے 26ویں آئینی ترمیم کو ٹھکرا دیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’توہین عدالت کے خلاف درخواست کو سماعت کے لیے اگلے دن مقرر کر دیا گیا لیکن آئینی ترمیم کے خلاف درخواست کو سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا جا رہا۔‘
واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن اور 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج اور ہڑتال کو وکلا کی چھ تنظیموں نے مسترد کر رکھا ہے جن میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل، خیبر پختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن شامل ہیں۔
ان تنظیموں کی جانب سے اتوار کو ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ’سیاسی عزائم رکھنے والے جو لوگ وکلا برادری کے اندر موجود ہیں وہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔‘
’ہم قانونی برادری کے منتخب نمائندے عدلیہ کی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر انتشاری لوگوں کی کال کو ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں آٹھ نئے ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس پیر کو طلب کیا گیا ہے۔
احتجاج کے باعث اسلام آباد میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور میٹرو بس سروس کی جزوی بندش کے علاوہ شہر کی اہم سڑکوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں جبکہ ریڈ زون کی طرف جانے والے راستوں پر کنٹینر لگا دیے گئے ہیں۔
دوسری طرف احتجاج کرنے والے وکلا نے ریڈ زون کے اندر واقع ایک ہوٹل میں احتجاجی اجتماع منعقد کیا اور اس کے بعد شاہراہ دستور پر نکل کر نعرے بازی کی۔
احتجاج کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کی وجہ سے پیر کے روز لوگوں کو دفاتر میں پہنچنے کے لیے مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
’بات شخصیتوں نہیں اصول کی ہے‘
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ جتنی بھی مشکلات ہوں ججز کی تقرری کے معاملے پر آواز اٹھاتے رہیں گے۔
پیر کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اصول پر کھڑے ہیں اور سنیارٹی کے معاملے پر آواز اٹھائی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ شخصیوں کی بات نہیں وہ تو آتی جاتی ہیں اصل بات اصول کی ہے۔