Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیمپیئنز ٹرافی: پاکستان کو انڈیا سے جیتنے کے لیے کیا کرنا ہو گا؟ عامر خاکوانی کا تجزیہ

انڈین مڈل آرڈر میں تجربہ کار کے راہل، جارحانہ بلے باز شیریاس آئیر اور اکثر پٹیل ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
چیمپئنز ٹرافی کے نام ہی سے پاکستانیوں کے ذہن میں آٹھ سال قبل چیمپئنز ٹرافی کا فائنل آ جاتا ہے۔
وہ تاریخی میچ جو پاکستان نے 180 رنز کے بڑے مارجن سے انڈین ٹیم کو آؤٹ کلاس کر کے جیت لیا تھا۔
کون ہے جس نے وہ میچ دیکھا اور وہ فائنل میں فخر زمان کی شاندار سنچری بھول سکتا ہے؟
پھر محمد عامر کی دوطلسماتی گیندیں جن پر روہت شرما اور کوہلی آوٹ ہو گئے تھے، گھومتی ہوئی گیندیں انڈیا کے ان سپرسٹار بلے بازوں کو سمجھ ہی نہیں آئی تھیں۔
روہت شرما ایل بی ڈبلیو ہوئے تھے جبکہ کوہلی کا پہلی سلپ میں کیچ ڈراپ ہوا مگر پھر فوراً عامر کی ایک اور گیند پر شاداب نے کوہلی کا کیچ لے لیا تھا۔
انڈین بیٹنگ لائن اپ اس میچ میں فلاپ ہوئی تھی، ہاردک پانڈیا اگرچہ ڈٹ گیا تھا، اس نے نوجوان لیگ سپنر شاداب خان کو زور دار چھکے بھی لگائے، مگر پھر پانڈیا رن آوٹ ہو گیا۔ پاکستان کی جانب سے اظہر علی اور حفیظ کی نصف سنچریاں بنیں، مگر اصل اننگ فخر زمان کی تھی، مین آف میچ بھی وہی بنے۔
دلچسپ بات ہے کہ فخرزماں پہلے بمرا کی گیند پر آوٹ ہو گئے تھے، میچ دیکھنے والے شدید صدمے میں آگئے مگر پھر پتہ چلا کہ وہ نوبال تھی۔ بمرا کی وہ نوبال انڈیا کو بہت مہنگی پڑی۔ سرفراز ٹیم کے کپتان تھے، وہ اس جیت سے سپرسٹار بن گئے۔
یہ بدقسمتی رہی کہ پاکستان آئی سی سی ورلڈکپ مقابلوں میں بیش تر میچز انڈیا سے ہارتا رہا، تاہم چار سال قبل (2021) ٹی20 ورلڈ کپ میچ میں پاکستان نے انڈیا کو 10 وکٹوں سے شکست دے دی۔ یہ بھی عجیب میچ تھا، پاکستان نے انڈیا کو 151 رنز پر آؤٹ کر دیا تھا اور پھر بابراعظم اور محمد رضوان کی اوپننگ جوڑی نے بڑے آرام سے آؤٹ ہوئے بغیر میچ جیت لیا۔
چیمپئننز ٹرافی 2017 کی طرح ٹی20 ورلڈ کپ کی یہ شکست بھی انڈین فینز اور سابق کھلاڑیوں کو کبھی نہیں بھولے گی۔
اب اتوار، 23 فروری کو دبئی میں ایک اور پاکستان انڈیا میچ ہونے جا رہا ہے۔ اس بار بھی میچ کی ٹکٹیں ہاٹ کیک کی طرح بک رہی ہیں۔
پاکستانی شائقین بڑے پرجوش ہیں مگر پاکستانی ٹیم کی حالیہ پرفارمنس کچھ زیادہ تسلی بخش نہیں۔ پاکستان کی بدقسمتی کہ فخر زماں جو اچھی فارم میں لگ رہے تھے، وہ اس اہم میچ سے قبل انجرڈ ہو کر چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہو گئے ہیں۔

چیمپئننز ٹرافی 2017 کی طرح ٹی20 ورلڈ کپ کی شکست بھی انڈین فینز اور سابق کھلاڑیوں کو کبھی نہیں بھولے گی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ان کی جگہ امام الحق آئے ہیں جو پچھلے ڈیڑھ برس سے آؤٹ تھے۔ امام الحق پر بہت دباؤ ہو گا۔ ایسے میں بلے باز پہلے پاور پلے میں دلیرانہ شاٹس کے بجائے دفاعی کھیلتا اور وکٹ بچانے کے چکر میں رہتا ہے۔
ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ بابراعظم زیادہ اچھی فارم میں نہیں۔ وہ خاصے عرصے سے کوئی بڑی اننگ نہیں کھیل پائے۔ پچھلے میچ میں بابر نے بمشکل ایک نصف سنچری بنائی مگر وہ بہت سست کھیلے اور ان سے شاٹس نہیں لگ پا رہے تھے، اس اننگ پر بابراعظم کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
دیکھنا یہ ہے کہ دباؤ کا شکار دونوں پاکستانی اوپنر انڈین بولنگ کا کیسا مقابلہ کرتے ہیں؟
پاکستانی بیٹنگ لائن اپ میں نمبر تین کا مسئلہ بھی سیٹ نہیں ہو رہا، پہلے کامران غلام کو کھلایا، وہ ناکام رہے تو اب پچھلے دو تین میچ سعود شکیل کو کھلائے گئے ہیں۔ وہ بھی سٹرگل ہی کر رہے ہیں۔ انڈیا کے خلاف بھی سعود شکیل ہی کو کھلانے کا امکان ہے کیونکہ سعود سپنرز کو اچھا کھیلتے ہیں، ان کے سوئپ شاٹس قابل ذکر ہیں جبکہ فٹ ورک بھی اچھا ہے۔
نمبر چار پر رضوان اور نمبر پانچ پر سلمان آغا نے حال ہی میں سنچریاں بنائی ہیں، سلمان آغا نے نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں بھی اچھی بیٹنگ کی۔ نمبر چھ پر طیب طاہر بھی جدوجہد کر رہے ہیں، تاہم نمبر سات پر  آنے والے خوشدل شاہ نے پچھلے میچ میں اچھی نصف سنچری بنا کر اپنے ناقدین کو جواب دے دیا۔
انڈیا کے خلاف میچ میں پاکستانی بولنگ کا کردار بہت اہم ہو گا، خاص کر تینوں مین فاسٹ بولرز شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رؤف۔ اوپر جس ٹی20 ورلڈ کپ میچ میں جیت کا ذکر کیا، اس میں شاہین شاہ کی بولنگ کا اہم کردار رہا۔

دبئی میں اتوار کو پاکستان انڈیا میچ کی ٹکٹیں ہاٹ کیک کی طرح بک رہی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

شاہین شاہ تب نئی گیند سے بہت عمدہ بولنگ کرتے رہے اور ان کا گیند پڑ کر بہت اچھا اندر کٹ ہوتا تھا اور پہلے اوور میں اکثر انہیں وکٹ مل جاتی تھی۔
اب شاہین شاہ کا وہ پہلے جیسا ردھم نہیں، خاص کر ڈیتھ اوورز میں وہ بہت مہنگے ثابت ہو رہے ہیں۔ نسیم شاہ کا گیند سوئنگ تو ہو رہا ہے، مگر ان کی بولنگ زیادہ نپی تلی نہیں رہی، وہ ہر اوور میں ایک آدھ گیند کمزور کراتے ہیں، اکثر لیگ سٹمپ پر۔ ایسا گیند جس پر آسانی سے چوکا لگ جائے۔ حارث رؤف بھی کبھی تو میچ وننگ بولنگ اور کبھی بے مقصد شارٹ پچ گیندوں پر چھکے کھا کر نہایت مہنگے بولر ثابت ہوتے ہیں۔
انڈیا کے خلاف میچ میں ان تینوں بولرز کو ڈسپلنڈ بولنگ کرانا ہو گی۔ خاص کر شاہین شاہ جن پر توقع ہے کہ روہت شرما اور شبھمن گِل اٹیک کریں گے۔ وراٹ کوہلی کا پاکستان کے خلاف ریکارڈ بہت اچھا ہے، وہ حالیہ میچز میں رنز کر رہے ہیں۔
انڈین مڈل آرڈر میں تجربہ کار کے راہل، جارحانہ بلے باز شیریاس آئیر اور اکثر پٹیل ہیں۔ شریاس آئیر ہارڈہٹنگ کرنے کی شہرت رکھتے ہیں جبکہ اکثر پٹیل اچھے آل راؤنڈر ہیں۔ وہ لمبے چھکے لگانے میں مشہور ہیں۔

اب شاہین شاہ آفریدی ڈیتھ اوورز میں خاصے مہنگے ثابت ہو رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پچھلے برس امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے ورلڈ کپ فائنل میں اکثر پٹیل نے جنوبی افریقہ کے خلاف بہت عمدہ ہٹنگ کی اور کئی چھکے لگائے تھے۔ لوئر مڈل آرڈر میں تجربہ کار آل راؤنڈرز ہاردک پانڈیا اور رویندرا جدیجہ ہیں ۔
اگر پچھلے میچ کی طرح پاکستان کے خلاف فاسٹ بولر ہرشیت رانا کو کھلایا گیا تو وہ بھی ضرورت پڑنے پر اچھی بھلی بیٹنگ کر سکتے ہیں۔ ہرشیت رانا کا مقابلہ ہرشدیپ سنگھ سے ہے، تاہم پچھلے میچ میں انڈین ٹیم نے رانا کو ترجییح دی تھی۔
محمد شامی نے پچھلے میچ میں بنگلہ دیش کے خلاف پانچ وکٹیں لی تھیں، انہیں لازمی کھلایا جائے گا جبکہ مسٹری سپنر کلدیب یادو کو کھلانے کے بھی امکانات ہیں۔
انڈین بولنگ تین فاسٹ بولرز شامی، ہرشیت رانا / ہرشدیپ سنگھ، ہاردک پانڈیا اور تین سپنرز کلدیپ یادو، رویندر جدیجہ اور لیفٹ آرم اکثر پٹیل پر مشتمل ہے۔ یہ اچھی مضبوط اور بیلنس بولنگ لائن اپ ہے۔
محمد شامی اچھی سپیڈ کے ساتھ گیند کو دونوں طرف سوئنگ کراتے ہیں۔ ان کا سٹائل ہے کہ گڈ لینتھ گیندیں کراتے ہیں اور فل لینتھ بولنگ بھی۔ شامی اٹیکنگ بولر ہیں۔

محمد شامی اچھی سپیڈ کے ساتھ گیند کو دونوں طرف سوئنگ کراتے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ہرشیت رانا لمبے قد کے نوجوان فاسٹ بولر ہیں۔ سپیڈ مناسب ہے، گیند کو زور سے پچ پر مار کر کٹ کراتے ہیں۔ ہرشیت رانا کا سلوبال اچھا ہے، وہ اسے عمدگی سے مکس کرتے ہیں۔
ہرشیت رانا کی بنگلہ دیش کے خلاف بولنگ دیکھ کر اندازہ ہوا کہ یہ بابراعظم کو بیک آف لینتھ کراتے کراتے کچھ آگے سلوبال کرائے گا تاکہ بابر جو ڈرائیو کرنے کے شائق ہیں، اسے ہاف والی سمجھ کر کھیلنے جائیں اور تھوڑا اٹھتا ہوا ڈرائیو کھیل کر کور پر کیچ دے بیٹھیں، ممکنہ طور پر انڈین بابر کے خلاف شارٹ کور اور شارٹ مڈ وکٹ پر فیلڈر لیں گے کیونکہ حال ہی میں بابر پش کرتے ہوئے دو تین بار وکٹ گنوا بیٹھا ہے۔
بابر کو انڈین بولر تیز ان کٹر کرانے کی کوشش بھی کریں گے، شامی، ہرشیت اور ہاردک پانڈیا تینوں کا گیند پڑ کر اندر آتا ہے۔ بابر کو اس گیند پر کچھ مشکل آ رہی ہے اور وہ آؤٹ ہو رہے ہیں۔
کلدیپ یادو مسٹری سپنر ہے اور اس کا گیند پڑ کر لیگ بریک ہونے کے ساتھ بہت عمدگی سے اندر کی طرف بھی آتا ہے۔ کھبے سپنرز پاکستانی بلے بازوں کو اکثر پریشان کرتے ہیں اور انڈیا کے تو تینوں سپنر ہی کھبے ہیں۔
جدیجہ بگ ٹرن کرنے والے بولر نہیں مگر وہ تیز تیز گیند ٹائٹ لائن ولینتھ پر کراتے ہیں۔ اکثر پٹیل کا گیند پڑ کر اندر آتا تھا، وہ اپنے آرم کے ساتھ گیند اندر لاتے ہیں، مگر بنگلہ دیش کے ساتھ پچھلے میچ میں اکثر پٹیل نے بہت اچھی لیگ بریک گیندیں بھی کرائیں اور اسے ان پر وکٹیں بھی ملیں، اس کی ہیٹ ٹرک نہ ہوسکی کیونکہ روہت شرما نے سلپ میں کیچ چھوڑ دیا۔ اکثر پٹیل نے بنگلہ دیشی بلے بازوں کو خاصا پریشان کیا۔

بابر اعظم کو انڈین بولر تیز ان کٹر کرانے کی کوشش بھی کریں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستانی بلے بازوں کو انہیں احتیاط اور سمجھ داری سے کھیلنا ہو گا۔ فخرزماں کے نہ ہونے کا نقصان ہو گا کہ وہ اٹیک کر سکتے تھے۔ بابر اعظم کو اس میچ میں بڑی اننگ کھیلنا چاہیے، امام الحق بھی لمبی اننگ کھیلنے کی شہرت رکھتے ہیں، جبکہ سعود شکیل کو بھی چاہیے کہ وہ انڈین سپن بولنگ کے مقابلے میں اپنی مہارت کا مظاہرہ کریں۔ ویسے سلمان آغا بھی سپن کو اچھا کھیلتے ہیں۔ سلمان اچھی فارم میں ہیں اور اگر انہیں رضوان سے پہلے نمبر چار پر بھیج دیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ پاکستانی مڈل آرڈر کا اس میچ میں امتحان ہو گا۔
دبئی میں اب تک ایک میچ ہوا ہے، اس میں تو سپنرز کو مدد ملی اور پچ پر رنز آسانی سے نہیں ہو پائے۔ بنگلہ دیش کے جن کھلاڑیوں نے وکٹ پر ٹھیرنے کی کوشش کی، وہ رنز کر پائے جبکہ انڈیا کی جانب سے بھی شھمبن گل نے بہت تحمل اور سکون سے بیٹنگ کرتے ہوئے سنچری بنائی۔ سپنرز کا گیند ٹرن بھی ہو رہا تھا اور پچ بھی وقت کے ساتھ مزید سلو ہو رہی تھی، تاہم ابتدا میں فاسٹ بولرز کا گیند بھی سوئنگ ہوا اور انہیں مدد ملی۔
اس لحاظ سے پاکستانی سپنرز کا کردار بھی اہم ہو گا۔ ابرار احمد پاکستان کے مین سپنر ہیں، یہ لیگ سپنر ہیں اور اپنی فنگر سے گُگلی کراتے ہیں، ان کا کیرم گیند بھی خطرناک ہے، نیوزی لینڈ کے خلاف ابرار نے اپنی کیرم گیند سے کانوائے کو بولڈ کیا۔ کیرم گیند کو سمجھنا آسان نہیں ہوتا۔
خوشدل شاہ اور سلمان آغا پارٹ ٹائم سپنرز ہیں، مگر دونوں اچھے بولر ہیں۔ خوشدل کھبے سپنر ہیں، مگر ان کا آرم گیند اچھا ہے، پڑ کر اندر آتا ہے۔ سلمان آغا آف سپنر ہیں، نپی تلی بولنگ سے رنز روکتے ہیں اور وکٹ بھی لے لیتے ہیں۔

پاک انڈیا میچ میں دوسری ٹیم چاہے قدرے کمزور ہو تب بھی دباؤ دونوں پر ایک جیسا ہی ہوتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پچھلے میچز کی طرح پاکستانی بولنگ کا پہلا پاور پلے اہم ہو گا کہ شاہین شاہ اور نسیم شاہ ردھم سے سوئنگ کرا پائے، وکٹیں ملیں یا نہیں؟ آخری پاور پلے میں دیکھنا ہو گا کہ کتنے رنز دیے؟ نیوزی لینڈ کے خلاف 10 اوورز میں 113 رنز دے ڈالے جو کہ تباہ کن رہے۔
اسی طرح پاکستانی بیٹنگ کا پہلا پاور پلے اہم ہو گا کہ کتنے رنز بنائے اور وکٹیں بچانے میں کامیاب رہے یا نہیں؟
پاکستانی شائقین کو بہترین کی توقع رکھنی چاہیے۔ پاک انڈیا میچ میں دوسری ٹیم چاہے قدرے کمزور ہو تب بھی دباؤ دونوں پر ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔ اس دباؤ کو جو اچھا ہینڈل کر گیا، میچ اسی کا ہے۔
پاکستان انڈیا معرکوں میں غیرمعمولی کھیلنے والے کھلاڑی یکایک سٹارز اور سپرسٹارز بن جاتے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ اس بار یہ اعزاز کون حاصل کرتا ہے؟

 

شیئر: