انڈیا میں دو روز سے سُرنگ میں پھنسے مزدوروں کو نکالنے کی کوشش، ’امید کم ہے‘
انڈیا میں دو روز سے سُرنگ میں پھنسے مزدوروں کو نکالنے کی کوشش، ’امید کم ہے‘
پیر 24 فروری 2025 10:02
سرنگ منہدم ہونے کا واقعہ سنیچر کو پیش آیا اور اب بھی آٹھ مزدور اندر ہیں (فوٹو: پی ٹی آئی)
انڈیا میں دو روز سے سرنگ میں پھنسے آٹھ مزدوروں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، تاہم حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی زندگی کے امکانات بھی معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق واقعہ تلنگانہ کے علاقے ناگرکرنول میں سنیچر کو اس وقت پیش آیا تھا جب سریسلم ڈیم کے پیچھے بنائی جانے والی 44 کلومیٹر سرنگ کا کچھ حصہ اچانک بیٹھ گیا، تاہم زیادہ تر مزدور نکلنے میں کامیاب ہو گئے جبکہ آٹھ نہ نکل سکے۔
ریاستی وزیر کرشنا راؤ جو امدادی آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ ان میں سے چار مزدور ہیں جبکہ چار کنسٹرکشن کمپنی کے ملازم ہیں۔
فوج، نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس اور ریاست کے امدادی اداروں کے اہلکار ریسکیو آپریشن میں شریک ہیں جبکہ نیوی کے اہلکاروں نے بھی اب ان کو جوائن کیا ہے۔
ان میں چھ اہلکار اس ٹیم کا حصہ تھے جنہوں نے 2023 میں اترکھنڈ میں سرنگ سے مزدوروں کو نکالنے کے کام میں حصہ لیا تھا۔
سرنگ کے دہانے سے 13 کلومیٹر کے بعد کا حصہ منہدم ہوا اور امدادی کارکن پھنسے مزدوروں سے 100 میٹر کے فاصلے پر ہیں تاہم کرشنا راؤ کا کہنا ہے کہ امدادی کام میں گندگی اور پانی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ مزدوروں کے زندہ بچنے کی امید بھی کم ہو رہی ہے (فوٹو: پی ٹی آئی)
ان کا کہنا ہے کہ سرنگ کے اندر گندگی کے ڈھیر موجود ہیں، جس کی وجہ سے آگے بڑھنا مشکل ہو رہا ہے۔
’وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزدوروں کی زندگی کے امکانات کم ہو رہے ہیں، مگر ہم امید قائم رکھیں گے اور کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔‘
کل سامنے آنے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا سرنگ کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں جہاں سے پانی نکل رہا ہے۔
اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی جن کی پارٹی تلنگانہ میں اقتدار میں ہے، نے کل وزیراعلیٰ ریوانت ریڈی کو ٹیلی فون کیا تھا اور امدادی کام کے بارے میں آگاہی حاصل کی تھی، اسی طرح وزیراعظم نرنیدر مودی کی جانب سے ہر قسم کی مدد کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ آفس کا کہنا ہے کہ پچھلی رات انہوں نے امدادی کام کی نگرانی کی اور حکام کے ساتھ رابطے میں رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امدادی کام کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور وہاں سے پانی نکالنے اور آکسیجن کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا امدادی کارکن ملبے کو ہٹانے اور متبادل راستوں سے مزدوروں تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔