اپنی نواسی کو بے گھر فلسطینیوں کے تنگ کوارٹرز میں سوتے ہوئے دیکھ کر بھی، سناء شريم کو مقبوضہ مغربی کنارے میں ہفتوں تک جاری رہنے والے اسرائیلی فوج کے چھاپوں کے دوران میں پیدا ہونے والے اس بچی کے لیے بہتر زندگی کی امید ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مشتبہ عسکریت پسندوں کی تلاش میں اسرائیلی فورسز طویل عرصے سے جنین پناہ گزین کیمپ پر چھاپے مار رہی ہیں، جہاں شرمیم اور تقریباً 24 ہزار دیگر فلسطینی عام طور پر رہتے ہیں۔
لیکن شمالی مغربی کنارے میں جاری فوجی آپریشن کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آ رہا، جس کے حوالے سے سناء شريم نے کہا کہ ’مجھے اس بات کی فکر ہے کہ جب بچے مسلسل چھاپوں کے اس ماحول میں بڑے ہو جائیں گے تو کیا ہو گا۔‘
مزید پڑھیں
وہ سنہ 2023 میں پہلے ہی ایک چھاپے کے دوران اپنے عسکریت پسند بیٹے یوسف کو کھو چکی ہیں۔
ابھی حال ہی میں رواں برس جنوری کے آخر میں بڑھتے ہوئے اسرائیلی حملوں نے شریم کو بھاگنے پر مجبور کر دیا اور انہوں نے اس نقل مکانی کے دوران اپنی بیٹی کو بچے کو جنم دیتے دیکھا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مسلسل چھاپے مارے گئے ہیں اور یہ رکے گے نہیں۔‘
مقبوضہ مغربی کنارے میں وسیع پیمانے پر فوجی آپریشن اس وقت شروع کیا گیا جب اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ کی پٹی میں جنگ بندی ہوئی۔ اسرائیل نے اس کے بعد اعلان کیا کہ اس کے فوجی ایک برس تک جنین اور پڑوسی کیمپوں میں موجود رہیں گے۔

’کچھ بھی نہیں بچا ہے‘
سناء شريم اور اس کا خاندان جنین کیمپ کے تقریباً 80 بے گھر رہائشیوں میں شامل ہیں جو شہر میں ایک ہی عمارت میں رہ رہے تھے۔
ٹانگوں کی بیماری کی وجہ سے وہیل چیئر تک محدود ثائر منصورہ نے کہا کہ ’ہم جتنا برداشت کر سکتے تھے ہم نے کیا، لیکن بہت سارے بچوں کے ساتھ۔۔۔ میرے بھائیوں کے بچے، ہمارے پڑوسیوں کے بچے، میرے کزن کے بچے، ہمارے پاس گھر چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔‘
منصورہ نے کہا کہ ان کا خاندان تین دن تک گھر میں ہی رہا کیونکہ بجلی اور پھر فون لائنیں کاٹ دی گئیں، بموں، فائرنگ اور ہیلی کاپٹروں کی آوازوں کے ساتھ ساتھ فوج کے ڈرون سے رہائشیوں کو ’اپنے گھر خالی کرنے‘ کا کہا گیا۔
اگرچہ اب وہ محفوظ ہیں لیکن محسوس کرتے ہیں کہ ’وہ یہاں پھنس گئے ہیں اور واپس جانے کی کوئی جگہ نہیں ہے، کچھ بھی نہیں بچا ہے۔‘

نہ صرف اسرائیل کے حالیہ چھاپے بلکہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ٹینکوں کی موجودگی بھی ایک غیرمعمولی بات ہے۔ اسرائیل اس علاقے پر سنہ 1967 سے قبضہ کیے بیٹھا ہے۔