اسرائیل کے ایک اعلٰی عہدے دار کا کہنا ہے کہ ’اُن کا ملک غزہ کی پٹی میں سٹریٹجک اہمیت کی حامل راہداری ’فلاڈیلفی‘ کو خالی نہیں کرے گا۔‘
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق اسرائیل کا یہ انکار حماس اور مرکزی ثالث مصر کے ساتھ کمزور جنگ بندی جیسے حساس معاملے پر بحران پیدا کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
غزہ: حماس نے اسرائیل کے چھ یرغمال افراد رہا کر دیےNode ID: 886275
عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اسرائیلی فوجیوں کو اسلحے کی ترسیل روکنے کے لیے مصر اور غزہ کے درمیان نام نہاد فلاڈیلفی راہداری پر اپنی موجودگی برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔‘
عہدے دار کا یہ بیان حماس کی جانب سے چار یرغمالیوں کی رہائی کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے جس کے بعد اسرائیل نے مزید 600 فلسطینی قیدی بھی رہا کیے ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں قیدیوں کے طے شدہ تبادلے کا یہ پہلا مرحلہ تھا۔ مذاکرات کے دوسرے اور انتہائی مشکل مرحلے کا تاحال آغاز ہونا ہے۔
اسرائیل کو پہلے مرحلے کی جنگ بندی کے آخری روز (سنیچر کو) فلاڈیلفی راہداری سے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے کا عمل شروع کرنا تھا اور اسے آٹھ روز کے اندر مکمل کرنا تھا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندے سٹیو وِٹکوف نے آئندہ چند روز کے دوران علاقے کا دورہ کرنا ہے اور اس دوران بہت کچھ تبدیل ہو سکتا ہے۔
اسرائیلی عہدے دار کے اس بیان پر تاحال حماس یا مصر کی جانب سے کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا، تاہم عسکری ونگ نے قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے جمعرات کو اپنا موقف ضرور بیان کیا تھا۔
حماس کے ترجمان نے واضح کیا تھا کہ ’اسرائیل غزہ میں قید درجنوں یرغمالیوں کو صرف مذاکرات اور جنگ بندی پر عمل درآمد کر کے ہی رہا کروا سکتا ہے۔‘