Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا میں ملازمت کے حصول کے لیے کلیئرنس سرٹیفکیٹ لازمی قرار

پولیس حکام کے مطابق کسی بھی قسم کے کلیئرنس سرٹیفکیٹ کے لیے ہر شہر میں پولیس سہولت مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ (فوٹو: پشاور پولیس)
صوبہ خیبر پختونخوا میں بد امنی اور جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیشِ نظر محکمہ پولیس نے ملازمت کے حصول کے لیے پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
محکمہ پولیس خیبر پختونخوا نے سرکاری و نجی ملازمت کے ساتھ ساتھ اب دکان اور گھر پر کام کرنے والے ملازمین کے لیے بھی کیریکٹر سرٹیفکیٹ کا حصول ضروری قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے خصوصی تشہیری مہم شروع کر دی ہے۔
خیبر پختونخوا پولیس نے ’افسوس سے احتیاط بہتر‘ کے نعرے کے تحت آگاہی مہم کا آغاز کیا ہے جس میں شہریوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی دکان، دفتر یا گھر پر ملازم رکھنے سے قبل پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ کا مطالبہ ضرور کریں۔
پولیس نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ کہیں آپ کا ملازم کل آپ کے لیے پریشانی کا باعث نہ بن جائے، اس لیے پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔
محکمہ پولیس نے تمام ضلعی افسروں کو ہدایت کی ہے کہ ’وہ پولیس سہولت مراکز کو فعال بنائیں تاکہ کلیئرنس سرٹیفکیٹ کے حصول کا طریقہ کار آسان بنایا جا سکے۔
پولیس حکام کے مطابق کسی بھی قسم کے کلیئرنس سرٹفیکیٹ کے لیے ہر شہر میں پولیس سہولت مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں سے شہری فوری مطلوبہ سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے ہیں۔

کلیئرنس سرٹیفکیٹ بنانے کا طریقہ کار

پشاور تھانہ غربی میں سہولت مرکز کے انچارج مبارک زیب نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’مقامی شہری کی مطلوبہ سرٹیفکیٹ کے لیے آن لائن تصدیق کی جاتی ہے جس کے لیے شہری کو خود سہولت مرکز آنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’دوسرے شہر کے رہائشی کے لیے شناختی کارڈ اور دو عدد تصاویر کی ضرورت پڑتی ہے جس کے فارم کی متعلقہ تھانے سے تصدیق کے بعد اس پر ایس پی سے دستخط کروائے جاتے ہیں۔
مبارک زیب کے مطابق پولیس سہولت مرکز کو ڈیجیٹلائز کیا گیا ہے جہاں تمام امور آن لائن طریقے سے انجام دیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’کسی شہری کا اگر کوئی کریمنل ریکارڈ موجود ہے تو وہ بھی آن لائن ڈیٹا کی مدد سے فوری سامنے آ جاتا ہے۔
’کیریکٹر سرٹیفکیٹ کو پانچ سے چھ گھنٹوں میں تیار کر کے شہری کے حوالے کیا جاتا ہے۔ پولیس کی آگاہی مہم کے بعد سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دہندگان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘

شہریوں کی جانب سے کلیرنس سرٹیفکیٹ کے طریقہ کار سے متعلق شکایات بھی سامنے آ رہی ہیں۔ (فوٹو: پشاور پولیس)

پولیس حکام کے مطابق ڈومیسٹک سرٹیفکیٹ اور ایمپلائی سرٹیفکیٹ کے لیے الگ الگ کیٹیگریز موجود ہیں جو متعلقہ مرکز سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔

کلیئرنس سرٹیفکیٹ کے حصول میں مشکلات

شہریوں کی جانب سے کلیرنس سرٹیفکیٹ کے طریقہ کار سے متعلق شکایات بھی سامنے آ رہی ہیں۔
شہری مختیار احمد گذشتہ تین دنوں سے اپنے ملازم کا سرٹیفکیٹ بنوانے کے لیے مختلف تھانوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے ایس او پیز کے نام پر طریقہ کار کو پیچیدہ بنا دیا گیا ہے۔
’متعلقہ تھانے میں ایس ایچ او کے دستخط کے لیے ایک دن انتظار کرنا پڑا، پھر اس درخواست پر ایس پی سے دستخط کروانے کے لیے دو دن تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔ صرف پشاور پولیس کے پاس اس وقت سینکڑوں فارم تصدیق کے لیے موجود ہیں۔‘

کم عمر ملازمین کی تصدیق کیسے کروائیں؟

انجمنِ تاجران کے رکن حاجی نبی اللہ نے پولیس کے نئے اقدام کو سراہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں دہشت گردی کے علاوہ جرائم میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اس لیے ملازم کی جانچ پڑتال ضروری ہے مگر دوسری جانب انہوں نے کچھ تحفظات کا بھی اظہار کیا۔
’دکانوں میں کام کرنے والے کم عمر ملازمین کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہوتے، پولیس ویریفیکیشن کے لیے شناختی کارڈ ضروری ہے جبکہ محنت مزدوری کرنے والے اکثر بچوں کے والدین بھی نہیں ہوتے۔‘

کسی بھی غیرملکی باشندے کو بغیر کلیئرنس سرٹیفکیٹ کے ملازمت پر رکھنے پر مالک کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

حاجی نبی اللہ کے مطابق ایسے ملازم کے لیے مالک کی ضمانت پر کلیئرنس سرٹیفکیٹ جاری کر دینا چاہیے تاکہ اس کی ذمہ داری متعلقہ دکان کے مالک کے اوپر ہو۔
واضح رہے کہ افغان باشندے یا کسی بھی غیرملکی باشندے کو بغیر کلیئرنس سرٹیفکیٹ کے ملازمت پر رکھنے پر مالک کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

 

شیئر: