Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی ٹیم نے آکلینڈ میں کرشمہ دکھا ہی دیا، عامر خاکوانی کا بلاگ

نوجوانوں کو موقعہ دیا گیا تھا آج کے میچ نے اس حکمت عملی کو درست ثابت کر دیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
 پاکستانی کرکٹ ٹیم نے نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں آج کرشمہ کر دکھایا۔ پاکستانی ٹیم ایک بڑے فاتح، ایک چیمپیئن کے سے انداز میں کھیلی اور شاندار، بے خوف، نڈر کھیل پیش کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کی بولنگ لائن کے پرخچے اڑا دیے۔ پنجابی محاورے کے مطابق انہیں کُٹ کے ہرایا۔
آکلینڈ کرکٹ گراؤنڈ کئی اعتبار سے مختلف اور منفرد ہے۔ بہت خوبصورت گراؤنڈ اور ویو ہے، تاہم اس کی باؤنڈری چھوٹی ہے۔ نیوزی لینڈ کی سب سے چھوٹی باؤنڈری والا کرکٹ گراؤنڈ ہے۔
ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ جہاں سکوئر باؤنڈریز پچپن ساٹھ میٹر کی ہیں، وہاں گراؤنڈ کے دو کونے ایسے ہیں جہاں باؤنڈری بہت طویل ہے، وائیڈش ایکسٹرا کور اور وائیڈش لانگ آف سمجھ لیں۔ گراؤنڈ کا یہ انتہائی کونہ 79 میٹر باؤنڈری والا ہے جبکہ ڈیپ وائیڈش مڈ وکٹ اور وائیڈش ڈیپ لانگ آن والا کونہ 78 میٹر باؤنڈری کا ہے۔ 
اس گراؤنڈ میں کھیلنے والے نئے لڑکوں کو سمجھ ہی نہیں آتی کہ کیسے کھیلنا ہے؟ جہاں ایک طرف شاٹ چھکا ہو جائے ، وہاں ان دونوں کونوں میں وہی شاٹ آرام سے کیچ بن جاتا ہے۔
پاکستانی کپتان مصباح الحق کے مطابق یہاں فیلڈنگ سیٹ کرنا بھی کپتان کے لیے چیلنج ہے۔
کیوی ٹیم نے 205 رنز کا ٹارگٹ دیا جو ظاہر ہے اچھا بھلا ہدف تھا۔ پچ جتنی بیٹنگ فرینڈلی ہو، بہرحال 10 رنز فی اوور کھیلنا آسان نہیں ہوتا۔ پاکستانی ٹیم نے مگر کمال کر دکھایا۔ 
آج کے میچ میں پاکستان نے اپنی روایتی کمزوریوں کو دور کیا اور ثابت کیا کہ وہ ابتدا ہی سے جارحانہ، دھواں دھار بیٹنگ کر سکتے ہیں۔ نیوزی لینڈ کے 205 رنز کے ہدف کو پانے کے لیے بیٹنگ میں اچھا پاور پلے ملنا ضروری تھا۔ پاکستان نے پاور پلے میں ویسی دھواں دھار بیٹنگ کی۔ پہلے چھ اوورز میں 75 رنز بنے۔ یہ دیکھنا ہم سب کے لیے حیران کن تھا۔ پاکستان نے پاور پلے میں ایسی بیٹنگ بہت کم پیش کی۔ 
کریڈٹ ابتدا میں محمد حارث کو جاتا ہے، اس نے کائل جیمسن کے پہلے اوور ہی سے اٹیک کیا اور اسے دو عمدہ چھکے رسید کیے۔ پہلے اوور میں 15، دو اوورز میں 25 اور تین اوورز میں 36 رنز بن گئے، ان میں بیش تر رنز حارث کے تھے، نوجوان حسن نواز جو پچھلے دونوں میچز میں صفر بنا کر آؤٹ ہوا تھا، دباؤ کا شکار تھا ، اسے حارث نے سہارا دیا اور بوجھ خود اٹھایا۔ بعد میں حسن نواز نے بھی شاٹس کھیلنا شروع کیے۔
تیسرے اوور میں حسن نواز نے فاسٹ بولر سیئر کو کور میں خوبصورت چوکا لگایا، اگلے اوور میں جیمسن کو پہلے چوکا اور پھر چھکا لگایا۔ 
حارث چھٹے اوور میں آؤٹ ہوگیا، مگر ساڑھے 12 رنز فی اوور کے حساب سے بیٹنگ کر کے اپنا حق ادا کر گیا تھا۔ اس کے بعد ایک شاندار پارٹنرشپ بنی سلمان آغا اور حسن نواز میں۔ ایسی جس نے کیوی بولرز کے ہوش اڑا دیے۔
یہ حقیقت ہے کہ کیوی بولرز کو سمجھ نہیں آ رہی کہ کہاں گیند کرائی جائے۔ 

حسن نواز کو کچھ مزید محنت اور اچھی کوچنگ کی ضرورت ہے، چھوٹی موٹی تکنیکی کمزوریاں اسے دور کرنا ہوں گی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

حسن نواز نے تجربہ کار سپنر سوڈھی کی دوسری گیند کو اٹھا کر لانگ آن پر شاندار چھکا لگایا۔ کیا ٹائمنگ تھی شاٹ میں۔ اگلے اوور میں سیئرز کو کٹ کر کے چوکا اور پھر اگلے اوور میں تجربہ کار جمی نیشم کی ہاف والی پر زوردار سٹریٹ چھکا دے مارا۔ یوں 200 کے سٹرائیک ریٹ سے 26 گیندوں پر لیہ کے نوجوان حسن نواز کی پہلی انٹرنیشنل نصف سنچری بھی بن گئی۔ 
حسن نواز کا اعتماد بڑھ گیا تھا، اس نے پھر کئی عمدہ ٹی20 شاٹس کھیلے۔ ان میں تیز رفتار فاسٹ بولر سیئر کو دو چوکے اور پھر نیچے جھک کر وکٹ کیپر کے سر کے اوپر سے اچھال کر ایک چھکا بھی شامل تھا۔
یہ ایک شاندار ٹی20 شاٹ تھا۔ ایسے شاٹس کی پاکستانی بلے بازوں میں شدید کمی تھی۔ بابر، رضوان وغیرہ نے ان غیرروایتی ٹی20 شاٹس کو سیکھنے کی کوشش نہیں کی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے لیے اب ٹی20 نیشنل ٹیم میں جگہ بنانا مشکل ہو رہا ہے۔ 
پاکستان نے پہلے 10 اوورز میں ایک 124 رنز بنائے۔ اس کے بعد بھی یہ سلسلہ چلتا رہا۔
سلمان آغا نے جیکب ڈفی جیسے نپے تلے بولر کو دو چھکے اور چوکا لگایا، ایک اوور میں 19 رنز بنا ڈالے۔ پھر سوڈھی کو مسلسل تین چوکے لگائے۔ محاورے کے مطابق یہ اونٹ کی پشت پر آخری تنکا تھا۔ 
سلمان آغا کی بیٹنگ کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہو گی۔ سلمان آغا ایک اچھے ٹیسٹ اور ون ڈے پلیئر ہیں، انہوں نے خود کو اب ٹی20 کے جدید تقاضوں کے مطابق ڈھال لیا ہے۔ سلمان آغا ایک پراپر بلے باز ہیں جو بڑے عمدہ کرکٹنگ شاٹس کھیلتے ہیں۔ سنگلز لیتے اور پھر لمبے چھکے بھی لگا لیتے ہیں۔
سلمان آغا کا کور پر لگایا چھکا ان کا ٹریڈ مارک بنتا جا رہا ہے۔ انہیں ایڈوانٹیج یہ ہے کہ وہ فاسٹ بولر اور سپنر دونوں کو سہولت سے کھیل لیتے ہیں۔ پچھلے میچ میں 200 کے سٹرائیک ریٹ سے رنز کیے، آج 166 کے بہترین سٹرائیک ریٹ سے نصف سنچری بنائی اور ناٹ آؤٹ رہے۔ ان کی یہ پہلی ٹی20 نصف سنچری ہے۔ 

حسن نواز نے فاسٹ بولر سیئر کو دو چوکے اور پھر نیچے جھک کر وکٹ کیپر کے سر کے اوپر سے اچھال کر ایک چھکا بھی لگایا (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان نے 14 اوورز میں 175 رنز بنائے اور 16ویں اوور میں 205 کا ہدف بھی حاصل کر لیا۔ بعد میں کیوی کپتان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے 20 رنز کم بنے تھے۔ بھیا! آج کیوی ٹیم اڑھائی سو رنز کرتی تو وہ بھی بن جانے تھے۔  
پاکستان نے حقیقی انداز میں نیوزی لینڈ کو آؤٹ کلاس کر دیا۔ بولنگ بھی آج نسبتاً اچھی رہی۔ پہلے اوور میں شاہین نے ایلن کو آؤٹ کر لیا، حارث رؤف نے کیا شاندار ون ہینڈڈ کیچ لیا۔ فلپس کے چیمپینز ٹرافی میں پکڑے حیران کن کیچز کی یاد تازہ ہو گئی۔
شاہین کی بولنگ بہتر رہی۔ حارث رؤف نے اچھی بولنگ کرائی اور وکٹیں بھی لیں۔ عباس آفریدی بھی اچھے رہے، ان سے مگر ایک اوور کم کرایا گیا۔ سلمان آغا کو ان سے پورا کوٹہ کرانا چاہیے تھا۔ 
سلمان آغا نے آج ابرار کو پاور پلے میں لا کر غلطی کی۔ چیپ مین کھبا بلے باز ہے، اس نے ابرار کے اوور میں 17 رنز بنا لیے۔ چیپ مین نے بھی آج شاندار اننگ کھیلی، بدقسمتی سے وہ سنچری نہیں بنا سکا۔ سپنرز کے لیے کوئی بھی مدد موجود نہیں تھی۔ ابرار کی پٹائی ہوئی، خوش دل شاہ کو ایک اوور میں دو چھکے لگ گئے، سلمان آغا کے ایک اوور میں 13 رنز بن گئے، شاداب خان قدرے بہتر رہا۔ 
پاکستان نے آج نیوزی لینڈ کی مسلسل وکٹیں لیں، اس کا فائدہ یہ ہوا کہ پہلے 10 اوورز کی نسبت آخری 10 اوورز میں وہ قدرے کم رنز بنا پائے، اس کا کریڈٹ پاکستانی بولنگ کو جاتا ہے۔ چند مس فیلڈنگ ہوئیں، رن آوٹ چانسز بھی دیے گئے۔ پاکستانی فیلڈروں کی تھرو کبھی وکٹوں کو نہیں لگتی، اسے ٹھیک کرنا چاہیے۔ مخالف ٹیم کو سنگلز لینے سے یہ اسی لیے نہیں روک پاتے۔
میچ پاکستان جیت گیا، سیریز میں پاکستان موجود ہے۔ سیریز جیتنے کے لیے البتہ اگلے دونوں میچ جیتنا ہوں گے۔ 
حسن نواز نے جیسی اننگ کھیلی، اسے روکنا مشکل تھا۔ یہ پاکستان کی طرف سے تیز ترین ٹی20 سنچری ہے جو 44 گیندوں پر بنائی گئی۔
نوجوان حسن نواز میں دلیری اور جرأت تو موجود ہے۔ پہلے دو میچوں میں صفر پر آؤٹ ہونے کے بعد آج ایسی بے جگری اور بے خوفی سے بیٹنگ کرنا آسان نہیں تھا۔ لگتا ہے کہ وہ پریشر میں کھیل سکتے ہیں۔ ان کے پاس زوردار سٹروکس ہیں۔ بڑے شاٹس چاروں طرف کھیلے، ڈرائیو، کٹ، پل، فلک، اپر کٹ وغیرہ۔ بعض شاٹس عمدہ تھے تو کسی کسی پر ٹلے بازی کا بھی گمان ہوا۔ کنٹرول 64 فیصد رہا، نیوزی لینڈ کے چیپ مین کا کنٹرول 82 فیصد تھا۔
حسن نواز کو کچھ مزید محنت اور اچھی کوچنگ کی ضرورت ہے، چھوٹی موٹی تکنیکی کمزوریاں اسے دور کرنا ہوں گی۔ کچھ محنت اور کچھ تجربے سے اس میں یقینی طور پر بہتری آئے گی۔ یہ بڑا ٹی20 سٹار بننے کا پورا پوٹینشل رکھتا ہے۔ 

پاکستان نے 14 اوورز میں 175 رنز بنائے اور 16ویں اوور میں 205 کا ہدف بھی حاصل کر لیا (فوٹو: اے ایف پی)

ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ حسن نواز صرف 22 سال کا نوجوان ہے، جسے زیادہ تجربہ نہیں، لیہ جیسے دوردراز شہر سے تعلق ہے، ٹینس بال سے کرکٹ شروع کی، پھر اسلام آباد شفٹ ہوا اور وہاں کرکٹ کا موقعہ ملا۔ سنہ 2022 میں کشمیر پریمئیر لیگ سے یہ لڑکا نوٹس کیا گیا۔ 2023 میں پی ایس ایل اسلام آباد یونائٹیڈ سے کھیلا، مگر زیادہ کامیابی نہیں ہوئی پھر انجرڈ بھی ہو گیا۔ پچھلے سال البتہ اچھی ڈومیسٹک کارکردگی دکھائی۔ 
اس سال وہ کوئٹہ کی طرف سے پی ایس ایل کھیلے گا۔ پی ایس ایل کے 10 میچ کھیلنے سے اسے مزید تجربہ ملے گا۔ اچھی کارکردگی دکھائی تو اسے مزید ٹی20 لیگز بھی ملیں گی۔ یوں سال ڈیڑھ میں اسے اچھا خاصا تجربہ مل جائے گا۔ کرکٹ بورڈ کو بھی اسے اچھی کوچنگ دلوانی چاہیے۔ اس پر محنت کی جائے تو مستقبل کا سپرسٹار ہے۔ 
آج پاکستانی کرکٹ مینجمنٹ خاص کر ہیڈ کوچ عاقب جاوید اور سلیکشن کمیٹی کے اراکین سکون کی نیند سوئیں گے۔ دو میچ پاکستانی ٹیم بری طرح ہاری تو سلیکشن اور کوچ پر سخت تنقید شروع ہوگئی تھی۔ نوجوانوں کو موقعہ دیا گیا تھا، اس پر بھی تنقید ہو رہی تھی۔ آج کے میچ نے البتہ اس حکمت عملی کو درست ثابت کر دیا۔ اب عاقب جاوید اور سلیکشن کمیٹی سرخرو ہوئے۔ 
عاقب کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے نوجوان کھلاڑیوں کو پورا موقعہ دیا۔ حسن نواز اور حارث دو میچز میں ناکام ہوئے، مگر انہیں تیسرا میچ بھی ملا، اسی طرح عبدالصمد، عرفان خان وغیرہ کو بھی میچ کھلایا گیا، گو آج ان کی باری نہیں آئی۔
نوجوان حسن نواز نے بعد میں انٹرویو دیتے ہوئے دو بار کپتان سلمان آغا اور نائب کپتان شاداب خان کی دل کھول کر تعریف کی کہ انہوں نے مجھے بھرپور سپورٹ کیا اور کہا کہ تم میچ وننگ پلیئر ہو، دو میچوں کے صفر کو بھول کر جرأت سے کھیلو۔ 
یہ بہت مثبت بات ہے۔ اگر کپتان اور سینیئر کھلاڑی نوجوان کھلاڑیوں کو یوں سپورٹ کر رہے ہیں تو ان شاء اللہ اچھی ٹیم تیار ہو جائے گی۔ لگتا ہے سلمان آغا کے کپتان بننے سے ٹیم میں پالیٹکس کم ہوئی ہے۔ 
امید کرنی چاہیے کہ آج کی طرح اگلے میچز میں بھی پاکستان عمدہ کارکردگی دکھائے گا۔ بیسٹ آف لک ٹیم پاکستان۔ آپ لوگوں نے آج قوم کو ایک خوشی عطا کی۔ شکریہ۔

 

شیئر: