Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں روسی اور امریکی وفود کے درمیان مذاکرات 12 گھنٹے بعد اختتام پذیر

روس نے 24 فروری 2022 کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا (فوٹو: روئٹرز)
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں روس اور امریکہ کے درمیان سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات بارہ گھنٹے جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہوگئے۔
عرب نیوز نے روسی خبر رساں ایجنسی تاس کے حوالے سے بتایا منگل کو مذاکرات کے حوالے سے مشترکہ بیان متوقع ہے۔
اس بات چیت کا مقصد یوکرین میں جنگ بندی کی جانب بڑھنا ہے اور امریکہ بھی بحر اسود میں ایک وسیع جنگ بندی کے معاہدے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
یہ بات چیت اتوار کو ہونے والے مذاکرات کے بعد سامنے آئی ہے، جس کے حوالے سے پچھلے ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پوتن سے رابطہ کیا تھا۔
مذاکرات کی منصوبہ بندی سے واقفیت رکھنے والے ایک سورس کا کہنا ہے کہ امریکی وفد کی قیادت وائٹ ہاؤس کی سلامتی کونسل کے ڈائریکٹر اینڈریو پیک اور محکمہ خارجہ کے سینیئر عہدیدار مائیکل اینٹن کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا مقصد بحیرہ اسود میں جنگ بندی تک پہنچنا ہے تاکہ جہاز رانی کی آزادانہ آمدورفت ممکن ہو سکے۔
مذاکرات میں روس کی نمائندی سابق سفارت کار اور خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ گریگوری کیراسن اور فیڈرل سکیورٹی سروس کے ڈائریکٹر سرگئی بیسیڈا کر رہے ہیں۔
 قبل ازیں یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے کہا تھا کہ ’ریاض میں اتوار کو یوکرین اور امریکی حکام کے درمیان بات چیت کا تازہ ترین دور نتیجہ خیز اور فوکسڈ رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک بیان میں یوکرینی وزیر دفاع رستم عمروف نے کہا کہ ’ہم نے امریکی ٹیم کے ساتھ بات چیت مکمل کر لی ہے۔ بات چیت ’نتیجہ خیز اور فوکسڈ‘ رہی۔ ہم نے توانائی سمیت اہم نکات پر بات کی۔ یوکرین منصفانہ اور پائیدار امن کے اپنے مقصد کو ’حقیقت‘ بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اتوار کو ہونے والی بات چیت میں توانائی کی تنصیبات اور اہم انفراسٹرکچر کے تحفظ کی تجاویز پر بات کی گئی، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تین سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششوں کا حصہ ہے۔‘
سعودی عرب میں ہونے والے یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب امریکہ کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف نے دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کے مہلک ترین تنازع کے خاتمے کے امکانات کے بارے میں امید کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اتوار کو فوکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ وہ (روسی صدر ولادیمیر پوتن) امن چاہتے ہیں۔
’میرا خیال ہے کہ ہم سعودی عرب میں کچھ حقیقی پیشرفت دیکھنے جا رہے ہیں، خاص طور پر اس سے دونوں ممالک کے درمیان بحیرہ اسود میں جنگ بندی ہو گی۔ اور آپ قدرتی طور پر مکمل جنگ بندی کی طرف جائیں گے۔‘

شیئر: