ریاض مذاکرات، روس اور یوکرین توانائی تنصیبات پر حملوں کی پابندی کے نفاذ پر متفق
ریاض مذاکرات، روس اور یوکرین توانائی تنصیبات پر حملوں کی پابندی کے نفاذ پر متفق
منگل 25 مارچ 2025 23:32
بیان میں سفارتی کوششوں کو جاری رکھنے کی اہمیت کو اجاگرکیا گیا۔ (فوٹو: اخبار 24)
امریکہ نے منگل کو یوکرین اور روس کے ساتھ بحیرہ اسود میں محفوظ نیویگیشن کو یقینی بنانے اور دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے کی توانائی کی تنصیبات پر حملوں کی پابندی پرعملدرآمد کےلیے الگ لگ معاہدے کیے ہیں۔
تاہم امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹٹ پریس کے مطابق روس نے اسے مغرب کی طرف سے پابندیاں ہٹانے کے ساتھ مشروط کیا ہے۔
ابھی ایک جامع امن معاہدہ نہیں ہوا لیکن یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مذاکرات کو تین سال پرانی جنگ کے پرامن تصفیے کی جانب ابتدائی ’صحیح اقدامات‘ کے طور پر سراہا۔
انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے اور مکمل جنگ بندی کے امکان کے ساتھ ساتھ ایک پائیدار اور منصفانہ امن معاہدے کی طرف یہ پہلے اقدامات ہیں۔‘
اگر ان معاہدوں پرعملدرآمد ہوتا ہے تو یہ وسیع جنگ بندی کی جانب اب تک کی سب سے واضح پیش رفت ہوگی جسے واشنگٹن، یوکرین میں روس کی تین سالہ جنگ کے خاتمے کےلیے امن مذاکرات کی جانب ایک قدم کے طور پر دیکھتا ہے۔
روس اور یوکرین دونوں ملکوں نے کہا ہے کہ وہ ان معاہدوں پرعملدرآمد کےلیے واشنگٹن پر انحصارکریں گے۔
امریکہ اور یوکرین کے مذاکرات کی میزبانی پرواشنگٹن نے سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے تنازع کے پرامن حل کی جانب مثبت پیش رفت قراردیا ہے۔
سبق نیوز کے مطابق واشنگٹن سے جاری مشترکہ بیان میں زوردیا گیا کہ’ ریاض میں طے پانے والے معاہدوں کے مطابق مذاکرات کے ذریعے روس کے ساتھ تنازع کا پرامن تلاش کیا جائے۔‘
بیان میں علاقائی امن و استحکام کے حصول اور تنازعات کے مکمل خاتمے کےلیے سفارتی کوششوں کو جاری رکھنے کی اہمیت کو بھی اجاگرکیا گیا۔
واشنگٹن اور کیف کی جانب سے ان اقدامات کا بھی اعلان کیا گیا جن کا مقصد دونوں ممالک میں توانائی کی تنصیبات کے خلاف حملوں پر پابندی لگانا ہے جو شہری بنیادی ڈھانچے کے لیے نقصان دہ ہوں۔
روسی عہدیدارنے کہا تھا کہ ماسکو یوکرین تنازع پر امریکہ کے ساتھ ’مفید‘ مذاکرات جاری رکھے گا (فوٹو: اے ایف پی)
بیان میں کہا گیا کہ ’عسکری کشیدگی کے باعث بحری راستوں کو درپیش سکیورٹی چیلنجز کے حوالے سے راہداریوں کومحفوظ بنانے کے لیے فریقین کا معاہدہ شامل ہے۔‘
علاوہ ازیں امریکہ اور روس کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں بھی مذاکرات کی سہولت اورمیزبانی کا موقع فراہم کرنے پر سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔
امریکہ کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ وہ زرعی منڈیوں تک پہنچنے کےلیے روس کی مدد کا پاپند ہوگا جس کےلیے بحری بیمہ اخراجات میں کمی اور بندرگاہوں تک پہنچنے کے امور کو آسان بناتے ہوئے عالمی ادائیگی سسٹم میں بھی سہولت فراہم کی جائے گی۔
علاقائی استحکام میں اضافے کےلیے فریقین نے پائیدار امن کےحصول کے لیے کام جاری رکھنے پر زوردیتے ہوئے جہاز رانی کو محفوظ بنانے پربھی اتفاق کیا جو بین الاقوامی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مثبت اقدام ہوگا۔
اس سے قبل امریکہ اور روس کے درمیان بات چیت میں شامل اہم روسی عہدیدارنے کہا تھا کہ ماسکو یوکرین تنازع پر امریکہ کے ساتھ ’مفید‘ مذاکرات جاری رکھے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گریگوری کاریسن نے نیوز ایجنسی تاس کو بتایا کہ ہمارا مقصد ہے کہ بات چیت کے اس سلسلے میں اقوام متحدہ اور دوسرے ممالک کو بھی شامل کیا جائے۔
ان کے مطابق ’ہم نے ہر چیز کے بارے میں بات کی ہے، یہ آسان نہیں بلکہ مشکل بات چیت ہے تاہم ہمارے اور امریکیوں کے لیے کافی مفید بھی ہے۔‘