پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ہو گئے ہیں اور پہلے جائزے کے لیے سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔
وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے قرض کا معاہدہ بھی طے پا گیا ہے۔ جس میں پاکستان کو ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر ملیں گے۔
اسی طرح ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلٹی پروگرام کے تحت بھی ایک ارب ڈالر حاصل ہوں گے۔
مزید پڑھیں
-
گولڈن ہینڈ شیک سکیم کا فائدہ کس کو، حکومت یا سرکاری ملازمین؟Node ID: 887198
بورڈ کی طرف سے معاہدے کی باضابطہ منظوری کے بعد پاکستان کو دو ارب ڈالر کی ادائیگی کی جائے گی۔
عالمی مالیاتی ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ مشکلات کے باوجود پاکستان کی جانب سے معیشت کے استحکام اور اعتماد کی بحالی میں نمایاں پیش رفت دیکھنے کو ملی ہے اور پاکستان نے معاہدے سے متعلق تمام شرائط پوری کی ہیں۔
اس طرح مجموعی طور پر پاکستان کو دو ارب ڈالر ملیں گے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 2015 کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور ملک میں معاشی سرگرمیاں فروغ پا رہی ہیں۔
ادارے کے مطابق ’قرض پروگرام پر عملدرآمد سے توانائی کے شعبے کے نرخوں میں کمی آئے گی اور مہنگائی کی شرح کنٹرول کی جا سکے گی۔‘
بدھ کو وزیر خانہ کے مشیر خرم شہزاد نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ ’پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف ایک ایسے سٹاف لیول معاہدے پر پہنچ گئے ہیں جس کے تحت پاکستان کو 37 ماہ کے لیے دی جانے والی ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلیٹی کے تحت سات ارب اور نئے 28 ماہ کے ارینجمنٹ کے تحت ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر کے معاہدے ہوئے ہیں۔‘