Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مریم نواز کے ہسپتالوں پر چھاپے اور ’صحت کا بہتر نظام‘ کے اشتہارات کیا کھلا تضاد نہیں؟

اپوزیشن لیڈر کے مطابق ہسپتالوں میں دوائیاں نہیں ہیں۔ مشینیں خراب ہیں۔ (فوٹو: فیس بک)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ان دنوں اپنے گورننس ماڈل میں تبدیلی کی ہے۔ اپنی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے کے بعد اب ایک طرح سے انہوں نے پنجاب میں ’شہباز شریف‘ ماڈل شروع کر دیا ہے۔
یعنی بطور وزیر اعلیٰ مختلف سرکاری اداروں خاص کر ہسپتالوں میں اچانک نمودار ہونا اور لوگوں کی شکایات سننا۔
گذشتہ ہفتے انہوں نے میو ہسپتال کا دورہ کیا تو صورت حال دیکھنے کے بعد انتظامیہ پر نہ صرف وہ برہم ہوئیں بلکہ ایم ایس سمیت کئی افسران کو معطل بھی کر دیا۔ اس ہفتے بھی انہوں نے اس مشق کو دہرایا اور جناح ہسپتال کا اچانک دورہ کیا۔ جب وہاں آئے مریضوں نے شکایات کے انبار لگا دیے تو انہوں نے وہیں کھڑے کھڑے ایم ایس جناح ہسپتال کو بھی معطل کر دیا۔
ایک طرف مسلم لیگ ن ان کے ان ’طوفانی‘ دوروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہے تو دوسری طرف مخالفین ان پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ اپنی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر وزیر اعلیٰ مریم نواز کی کارکردگی کی غیر معمولی تشہیر بھی کی گئی۔
اس تشہیر میں یہ بھی بتایا گیا کہ کیسے انہوں نے صحت کے شعبے میں تبدیلیاں کی ہیں۔ تاہم ان کے حالیہ دوروں میں سامنے آنے والی ہسپتالوں کی صورت حال کچھ مختلف صورت حال پیش کرتی ہے۔ اور خود اسی وجہ سے وہ انتظامی افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹا رہی ہیں۔
اس حوالے سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پنجاب کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کہتے ہیں کہ ’مجھے تو صورت حال پر تشویش ہے۔ اشتہاروں میں تو انہوں نے زمین آسمان کے قلابے ملا دیے تھے کہ صحت کے شعبے میں جیسے انقلاب برپا ہو چکا ہے۔ جبکہ گراؤنڈ پر صورت حال اصل میں ہے کیا وہ خود وزیر اعلیٰ صاحبہ کے دوروں سے واضح ہو چکا ہے۔ میرے خیال میں جس طرح سے وہ ایم ایسز کو معطل کر رہی ہیں وہ خود ان کے ان اشتہاری دعوؤں کی نفی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں دوائیاں نہیں ہیں۔ مشینیں خراب ہیں اور مریض خوار ہو رہے ہیں۔

وزیراطلاعات پنجاب کا کہنا ہے کہ اشتہارات آگاہی کے لیے تھے اور یہ دورے بھی آگاہی کے لیے ہیں۔ (فوٹو: مسلم لیگ ن فیس بک)

انہوں نے کہا کہ ’یہی بات ہم کر رہے تھے تو ہم پر الزام لگایا جاتا تھا کہ ہم غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں اب وہ خود اپنی آنکھوں سے یہ سب کچھ دیکھ رہی ہیں۔ موجودہ صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ جس طرح وزیر اعلیٰ ڈاکٹروں کو ہٹا رہی ہیں میرا مشورہ ہے ایک دفعہ خود کو ہٹا کر دیکھیں شاید چیزیں بہتر ہوجائیں۔‘
تاہم دوسری طرف حکومت کا یہ ماننا ہے کہ ہسپتالوں کی حالت زار بہتر کرنا ان کی ذمہ داری ہے جو وہاں تعینات ہیں۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری اپوزیشن کی تنقید کو رد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’وزیر اعلیٰ مریم نواز جس طرح متحرک ہو کر خود جا کر عوام کی شکایات سن رہی ہیں یہ بات اپوزیشن سے ہضم نہیں ہو رہی۔‘
’وزیر اعلیٰ خود میدان میں اس لیے جا رہی ہیں تاکہ براہ راست عوام سے فیڈ بیک لے سکیں۔ کل ہی وہ جناح ہسپتال بھی گئیں اور کلینک آن وہیل میں بھی گئیں وہاں ایسی کوئی شکایت نہیں تھی۔ وہ مریم نواز کا اپنا صحت کا منصوبہ تھا جو انہوں نے شروع کیا۔ پہلے سے موجود نظام کو بہتر کرنے کے لیے وہ خود فرنٹ سے لیڈ کر رہی ہیں۔‘
وزیرطلاعات کا کہنا تھا کہ ’ہسپتالوں کو فنڈز کی کمی نہیں ہے۔ ان فنڈز نے استعمال کیسے ہونا ہے اور ہسپتالوں کی صورت حال بہتر کیسے ہو گی۔ یہ ان لوگوں کا کام ہے جو وہاں کے منتظم ہیں۔ جو کام نہیں کرے گا وہ گھر جائے گا۔ اور جو لوگ رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کی بھی مانیٹرنگ ہو رہی ہے۔ اس لیے سوائے بہتری کے اور کوئی راستہ نہیں ہے۔‘
ان کے مطابق ’جہاں تک اشتہارات کا تعلق ہے تو وہ بھی آگاہی کے لیے تھے اور یہ دورے بھی آگاہی کے لیے ہیں۔ لوگوں کو عام دعوت ہے کہ وہ اپنے مسائل سے آگاہ کریں  وہیں موقعے پر ان کا حل ہو گا۔‘

 

شیئر: