Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈونلڈ ٹرمپ کا غیرملکی گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان، ’کینیڈا پر براہ راست حملہ‘

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جو گاڑیاں امریکی سرزمین پر تیار نہیں ہوں گی ان کی کمپنیز کو ٹیکس کا سامنا کرنا پڑے گا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام غیرملکی گاڑیوں اور منی ٹرکس پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے، جس کو کینیڈین وزیراعظم نے اپنے ملک پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔
 فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو وائٹ ہاؤس میں اس اعلان کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ٹیرف ایسی غیرملکیوں گاڑیوں کے لیے ہے جو امریکہ کی سرزمین پر تیار نہیں ہوتیں۔‘
ساتھ ہی انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ ’جو غیرملکی گاڑیاں امریکہ کے اندر تیار ہوتی ہیں، ان پر یقیناً یہ ٹیکس لاگو نہیں ہو گا۔‘
دوسری جانب پڑوسی ملک کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنے نے اس پر شدید ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ ’صدر ٹرمپ کا آٹو ٹیرف ہمارے ملک پر براہ راست حملہ ہے۔ تجارتی جنگ امریکی صارفین کو نقصان پہنچا رہی ہے اور ان کا اعتماد اس وقت کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔‘
اعلان کے وقت صدر ٹرمپ نے وضاحت بھی کی تھی کہ ’یہ ٹیرف مستقل بنیادوں پر ہو گا۔‘
کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنے نے اس کے ردعمل میں کہا کہ ’ہم اپنی کمپنیوں اور اپنے ملک کا دفاع کریں گے۔‘
جواباً کسی ممکنہ اقدام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’اس کے لیے وہ پہلے ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈ کی تفصیلات کا جائزہ لیں گے۔‘
ان کایہ بھی کہنا تھا کہ وہ جمعرات کو اپنی الیکشن مہم کے سلسلے میں اوٹاوا جا رہے ہیں جہاں وہ کابینہ کی سپیشل کمیٹی برائے امریکی تعلقات کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔
اس سے قبل مارک کارنے نے ایک ارب 40 کروڑ امریکی ڈالر کے ’سٹریٹیجک رسپانس فنڈ‘ کا اعلان کیا تھا جو ٹیرف سے متاثر ہونے والی آٹو انڈسٹری کے لیے ہے۔

کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے ٹیرف سے خود امریکی صارفین ہی متاثر ہو رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

کینیڈین وزیراعظم نے ایک بیان میں کہا کہ ’آٹو انڈسٹری ہماری برآمدات کا دوسرا بڑا جزو ہے اور سوا لاکھ کینیڈینز براہ راست اور پانچ لاکھ اس سے جڑے دوسرے شعبوں میں کام کرتے ہیں۔‘
ٹرمپ اس سے قبل کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد ہونے والی آٹو اشیا پرعائد کیے گئے ٹیکس میں ایک ماہ کی چھوٹ دے چکے ہیں۔
کانفرنس بورڈ کی جانب سے منگل کو بتایا گیا تھا کہ صارفین کے اعتماد کی شرح مارچ میں سات اعشاریہ دو پوائنٹ گری اور اب یہ 92 اعشاریہ نو پر آ گئی ہے جو جنوری 2021 کے بعد سے اب تک کی کم ترین ریٹنگ ہے۔
کچھ ماہرین کا خیال ہے صدر ٹرمپ نے ملک کو ایک عالمی تجارتی جنگ میں دھکیل دیا ہے اور بار بار کے محصولات غیریقینی کی صورت حال کو بڑھا رہے ہیں۔
کچھ روز قبل مارک کارنے کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ’تجارتی جنگ امریکی صارفین اور عام کارکنوں کو نقصان پہنچا رہی ہے اور مزید بھی پہنچائے گی۔‘
اپریل سے نافذ ہونے والے اس ٹیرف کا مطلب یہ ہے کہ آٹو میکرز کو اپنے لاگت میں ایک بڑے اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے سیلز میں بھی کمی آئے گی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی امریکی صدر نے کینیڈا، میکسیکو اور چین کی کچھ برآمدات پر ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا، جس کے جواب میں کینیڈا اور چین نے امریکی مصنوعات پر بھی ٹیکس لگائے تھے۔

 

شیئر: