ریاض .... عید الفطر کے موقع پر حجازی اور نجدی پکوان سعودی عرب کے عید دسترخوانوں کی زینت بن گئے۔ آباﺅ اجداد کے پسندیدہ کھانے نئی نسل میں بھی مقبول ہونے لگے۔ نئی نسل کی خواتین آباﺅ اجداد کے پکوان فراموش کئے ہوئے تھیں۔ ان دنوں پرانے کھانوں کی طلب ایک بار پھر پیدا ہوگئی ہے۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ لڑکیاں آباﺅ اجداد کے پسندیدہ کھانے دریافت کرکے انہیں نہ صرف یہ کہ تیار کرنے لگی ہیں بلکہ اس پر فخر کا بھی اظہار کیا جارہا ہے۔ سعودی عرب کے تمام علاقے مخصوص کھانوں کے حوالے سے مشہور ہیں۔ مغربی ریجن جس میں مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ اور جدہ خاص طور پر آتے ہیں پرانے کھانوں میں اپنی شہرت رکھتا ہے۔ عید الفطر کے موقع پر پرانے کھانوں کا رواج یہاں شدت سے ابھرا۔ رمضان المبارک سے اسکا آغاز ہوا۔اس موقع پر ”قمر الدین“ اور ”الدبیازہ“ نامی ڈشیں بڑے پیمانے پر تیار کی گئیں۔ عام طور پر خواتین نے گھرو ںمیں اسکا اہتمام کیا۔”التعتیمہ الحجازیہ“ عید دستر خوان کا کلیدی پکوان مانا جاتا ہے۔ مقامی خواتین نے بڑے اہتمام سے اسے تیار کرتی ہیں۔ یہ پکوان آسانی سے تیار ہوجاتا ہے۔ لاگت بھی معمولی ہے او راسکے پیش کرنے کا طریقہ بھی دلکش ہے۔ یہ ایک طرح کی مٹھائی ہے جو آٹے اور بادام سے تیارکی جاتی ہے۔ اس میں دیسی گھی کا استعمال ہوتا ہے اور طشتری میں سجا کر پیش کیا جاتا ہے۔حجازی کھانوں میں لڈو،لبنیہ اور سمسیہ بھی بیحد معروف ہیں۔ دوسری جانب نجد میں الحلاوة بالسکر “ بیحد مشہور ہے۔ یہ چینی اور آٹے سے تیار ہوتا ہے۔ اہل ریاض عید کے موقع پر اسے بیحد پسند کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں مکھن، آٹے، چینی اور پانی سے تیار کیا جانے والا ”حلاوہ ترکیہ“ بھی عید کے اہم پکوانوں میں سے ایک ہے۔ ریاض ریجن میں نماز عید کے بعد پیش کیا جاتا ہے۔جنوبی علاقوں میں عید کی صبح کو المندی او رالحنیذ کا بڑا رواج ہے۔ اسے افطار دستر خوان کا سب سے اہم پکوان سمجھا جاتا ہے۔ اسے تندور میں تیار کیا جاتا ہے۔ حنیذ بنانے کیلئے لکڑیاں استعمال ہوتی ہیں۔ گوشت کے ٹکڑے کوئلے پر رکھے جاتے ہیں اور پھر تندور کو ڈھک دیا جاتا ہے۔ اس پرکپڑا پانی میں تر کرکے رکھا جاتا ہے اس طرح ایک گھنٹے میں گوشت گل جاتا ہے۔