Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں خواتین ڈائریکٹرز کی تعداد 3 سال میں دگنی ہوجائیگی

اسلام آباد۔۔۔۔۔۔۔ سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے عوامی مفادات کی کمپنیوں کے بورڈ پر خواتین ڈائریکٹرز کی نمائندگی کے تناسب میں اضافے کے لئے اقدامات کرنا شروع کر دئیے ہیں۔ اس سلسلے میں اسٹاک مارکیٹ میں شامل تمام کمپنیوں کو کارپوریٹ گورننس کے ترمیم شدہ کوڈ کے تحت ہدایت کی گئی ہے کہ اگلے تین سالوں میں کمپنیوں کے بورڈ پر کم از کم ایک خواتین ڈائریکٹر کو نمائندگی دیں۔ہفتہ کو ایس ای سی پی کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق اس قانون پر عمل درآمد تمام پبلک انٹرسٹ کمپنیوں کے لئے لازمی ہے اور ان میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ساتھ لسٹڈ وہ تمام کمپنیاں شامل ہیں جو ادا شدہ سرمائے، ٹرن اوور، ملازمین کی تعداد، یا حصص داروں کی مقرر کردہ حدسے زائد کی حامل ہیں۔ ایس ای سی پی کے ان اقدامات کے نتیجے میں پاکستان کے کارپوریٹ بورڈ ز میں خواتین کی نمائندگی کا تناسب 6.4 فیصد سے بڑھ کر 14.3فیصد ہو جائے گا جو کہ پاکستان میں خواتین کی نمائندگی کے تناسب کے حوالے سے ایک نمایاں کامیابی ہو گی۔ اس وقت پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس میں شامل ہر سو کمپنیوں میں سے69 کمپنیوں کے بورڈزمیں کوئی خاتون ڈائریکٹر شامل نہیں۔ ان کمپنیوں میں وہ سولہ بڑی کمپنیاں بھی شامل ہیں جنہیں فری فلوٹ کیپٹلائزیشن کی بنیاد پر ملک کی بیس بڑی لسٹڈ کمپنیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
مجموعی طور پر ملک بھرمیں لسٹڈ کمپنیوں کے بورڈز پر خواتین ڈائریکٹرز کا تناسب صرف چھ اعشاریہ چار فیصد ہے۔یہ تناسب پاکستان کی پارلیمان میں خواتین کی سترہ اعشاریہ دو فیصد نمائندگی اور ملک کے محنت کش طبقے میں خواتین کے پندرہ اعشاریہ آٹھ فیصد حصے کے مقابلے میں بہت کم ہے۔پاکستان کے کاروباری اداروں میں خواتین ڈائریکٹر زکی شمولیت دنیا بھر میں اس حوالے سے کی جانے والی کوششوں سے قطعاً مختلف نہیں ہے۔
خواتین ڈائریکٹرز کی بورڈ میں شمولیت سے بہتر فیصلہ سازی اور کرپشن میں کمی دیکھی گئی۔ساتھ ہی ساتھ کمپنیوں کی مالیاتی کارکردگی میں بھی کئی جگہ پر بہتری مشاہدے میں آئی۔ نہ صرف ترقی پذیر ممالک مثلاً ملائیشیا، ہندوستان اور کینیا وغیرہ میں بلکہ دنیا کے ترقی یافتہ ترین ممالک یعنی جرمنی، ناروے اور فن لینڈ میں بھی صنفی تنوع کے حصول کے لئے براہِ راست قانونی مداخلت کی مثالیں موجود ہیں۔پاکستان کی بڑی کمپنیوں کے بورڈ ز میں صنفی تنوع میں بہتری سے امید کی جارہی ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور بڑی کمپنیوں کے سرمایہ کاری سے متعلق فیصلوں میں ماحولیات، سماجی شعبے اور گوورننس کے مسائل کو اہمیت دی جائے گی۔رواں سال مئی میں نافذ العمل ہونے والے کمپنیز ایکٹ 2017 میں پاکستان کے کارپوریٹ سیکٹر کے فروغ کے لئے متعدد اصلاحات متعارف کروائی گئیں ہیں جن میں کاروبار کرنے میں آسانی لانے، کاروبار کو رجسٹرڈ کروانے کے اخراجات میں کمی، انسدادِ تطہیرِ زر، اور انفرمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال اور کمپنیوں کے بورڈ پر خواتین کی نمائندگی کے تناسب کو بڑھانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

شیئر: