اولاد کیلئے دعا ، صالحین کا طریقہ
ہر مسلمان کیلئے ضروری ہے کہ وہ شادی کے بعد ہی سے اللہ تعالیٰ سے نیک اولاد کیلئے دعائیں مانگے۔ اللہ کے نیک بندوں کا یہی طریقہ رہا ہے جیسا کہ اِسی صفحہ پر عنوان ’’نیک اولاد، انبیائے کرامؑ کی خواہش میں‘‘ بعض دعائیں ذکر کی جاچکی ہیں اور ان میں سے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے رب العالمین سے گڑگڑا کر یہ دعاء مانگی تھی:
’’اے میرے رب ! مجھے نیک اولاد عطا کر۔‘‘(الصافات100)۔
اس دعاء کے نتیجے میں رب العالمین نے انہیں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی شکل میں ایسا مطیع و فرمانبردار فرزند عطا فرمایا جو بچپن میں ہی تمام آدابِ فرزندی سمجھنے لگے تھے۔
حضرت مریم علیہا السلام کی والدہ ماجدہ حضرت حنہ علیہا السلام جب حاملہ ہوئیں تو انہوں نے اسی وقت سے نذر مانی کہ وہ ہونے والی اپنی اولاد کواﷲ کے نام پر بیت المقدس کی خدمت کے لئے وقف کردیں گی، قرآن کا بیان ہے :
’’جب عمران کی عورت نے کہا: اے میرے پروردگار ! میں اس بچے کو جو میرے پیٹ میں ہے تیری نذر کرتی ہوں ، وہ تیرے ہی کام کے لئے و قف ہوگا ، میری اس نذر کو قبول فرما ، تُوسننے والا اور جاننے والا ہے ، جب انہوں نے اس بچی کو جنم دیا تو کہا: پروردگارا ! میں نے تو لڑکی کو جنم دیا ہے حالانکہ اللہ کو اس کی خوب خبر تھی کہ جس کو اس نے جنم دیا تھا اور لڑکا لڑکی کی طرح نہیں ہوتا ، میں نے اس کا نام مریم رکھ دیا ہے اور میں اسے اور اس کی نسل کو شیطانِ مردود سے تیری حفاظت میں دیتی ہوں،پھر قبول کرلیا اس کو اس کے رب نے اور اچھی طرح اس کی پرورش کی اور زکریاکو اس کا سرپرست بنادیا ، جب کبھی زکریا اس کے پاس جاتے وہاں کھانے پینے کا سامان پاتے ، پوچھتے ’’ اے مریم ! یہ تمہارے پاس کہاں سے آیا ؟ وہ جواب دیتیں ’’ یہ اللہ کے پاس سے آیا ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے‘‘ ،( یہ حال دیکھ کر ) وہیں زکریا(علیہ السلام ) نے اپنے رب کو پکارا ، کہا :اے میرے رب ! مجھے تو اپنی جانب سے نیک اولاد عطا فرما ، تو ہی دعائیں سننے والا ہے۔ ‘‘ ( آل عمران 38-35) ۔
ان آیات سے جو ہدایات ہمیں ملیں وہ یہ ہیں :
* اولاد جب ماں کے پیٹ میں ہو، اسی وقت سے اس کے لئے نیک تمنائیں رکھنا چاہئے۔
* ماں بھی بچے یا بچی کا نام رکھ سکتی ہے جیسا کہ حضرت حنہ نے اپنی بچی کانام مریم رکھا ، یہ صرف باپ کا ہی حق نہیں جیسا کہ ہمارے معاشرہ میں معروف ہے ۔
*اولاد اور ان سے ہونے والی اولاد کے لئے دعا ئیں انکی پیدائش کے وقت سے ہی کرنامستحب ہے اور اس کی اللہ تعالیٰ نے چاہا تو بڑی تاثیر ہوگی جیسا کہ حضرت حنہ علیہا السلام نے اپنی بیٹی حضرت مریم علیہا السلام کی پیدائش کے فوراً بعد ان کے لئے بھی اور ان سے ہونے والی اولاد کے لئے بھی اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم اور ان کے فرزند حضرت عیسیٰ علیہما السلام کو شیطان کے چھونے سے محفوظ رکھا ، جیسا کہ رسول اللہ کا فرمان ہے :
’’جب کبھی کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو شیطان اسے کچوکا لگاتا ہے ، جس کی وجہ سے وہ چیخیں مار کر روتا ہے ، سوائے حضرت عیسیٰ بن مریم اور ان کی ماں حضرت مریم علیہما السلام کے۔ ‘‘ ( مسلم)۔