Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثیوں کی بغاوت اور مذہبی فریضہ

 اب ہمارا یہ بہانہ بھی ختم ہوچکا ہے کہ حرمین شریفین پر حملہ کی صورت میں ساتھ کھڑے ہوں گے
 
 
محمد عتیق الرحمن۔فیصل آباد
 
 
یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے صعدہ صوبے سے مقدس ترین شہر مکہ مکرمہ کی جانب میزائل داغا کیا گیاتو سعودی عرب کی زیر قیادت دفاعی نظام نے اسے مکہ مکرمہ سے 65کلومیٹر دور فضا ہی میں تبا ہ کردیا ۔بعدازاں عرب اتحاد نے فوجی کاروائی کرتے ہوئے اس مقام کوتباہ کردیا ۔اس حملے سے حوثیوں کے مذموم عزائم کا اظہار ہوتا ہے ۔ابھی پچھلے دنوں یمن کے شہروں ما¿رب اور صعدہ سے میزائل داغے گئے جن کا ہدف مکہ مکرمہ سے 70کلومیٹر دورطائف تھالیکن انہیں بھی ہدف سے دور ہی تبا ہ کردیا گیا ۔عملی طور پر پہلی مرتبہ حوثیوں کی جانب سے مکہ مکرمہ کو ہدف بنایا گیاہے جس نے عالم اسلام کو شدید غصے کی کیفیت میں مبتلا کردیا ہے۔اب تک جو لوگ سعودی عرب کو موردالزام ٹھہراتے رہے ہیں ،وہ اس معاملے کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟کیا اب بھی یہ فرقہ وارانہ جنگ ہے؟ سعودی عرب نے یمن میں جاری حوثیوں کی بغاوت کو پرامن طور پر حل کرنے کی کوشش کی لیکن جب بعض قوتوں نے ان کوششوں کو سبوتاژکردیا اور یمن کو بیس کیمپ بنا کر سعودی عرب کے گرد گھیرا ڈالنے کی منصوبہ بندی کی تو مجبوراََسعودی عرب کو دفاعِ حرمین شریفین کےلئے میدان میں آنا پڑا ۔حوثی باغی بار بار سعودی سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور بارہا بار مکہ مکرمہ پر حملے کا اظہار کرچکے ہیں۔سعودی اتحاد نے جب یمن میں کاڑروائی شروع کی تو اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی حالانکہ یہ بات سراسر غلط ہے ۔یمن میں بغاوت کھڑی کرنے کا مقصد حرمین شریفین کو نشانہ بنانااور سعودی حکومت کا تختہ الٹنا ہے ۔عام مسلمانو ں کےلئے مقام ِحیرت یہ ہے کہ ایک طرف داعش جیسی تنظیمیں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں کو شہید کررہے ہیں تو دوسری طرف حوثی ایرانی حمایت سے مکہ مکرمہ پر حملے کرنے کی مذموم منصوبہ رکھتے ہیں ۔اسلام دشمن قوتیں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر جہاں اسلام کو بدنام کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، وہیں مسلم ممالک میں دہشت گردانہ کارڑوائیاں کرکے مسلم ممالک میں بدامنی پھیلا رہے ہیں ۔
 
اللہ تبارک وتعالیٰ آج بھی ابابیلوں کو بھیج کر یہودی وصلیبی سازشیں ناکام کرسکتا ہے لیکن آج کے مسلمانوں کو سوچنا چاہئے کہ اس معاملے میں اس کا کیا کردار ہے ۔مکہ مکرمہ پر حملہ کرنے کی جسارت توکجا ایسا سوچنا بھی کوئی مسلمان گوارانہیں کرتا ۔مسلم حکمرانوں کو بھی اس معاملے کو سیاسی ،ذاتی ومسلکی مفادات سے بالاتر ہوکر سعودی عرب کی حمایت میں کھڑے ہونا چاہئے اور حرمین شریفین کی حفاظت میں اپنا کلیدی کرداراداکرے ۔اگر سعودی عرب ،یمن میں جاری بغاوت کے خلاف کارروائی نہ کرتاتو آج خدانخواستہ سعودی عرب کے حالات کچھ اور ہی ہوتے اور امن کے شہر کی حالت ان حوثیوں نے کچھ اور کی ہوتی۔حوثیوں کی بغاوت کچلنا پاکستان سمیت سبھی مسلم ممالک کا دینی فریضہ بن چکا ہے ۔پاکستان پر جب بھی کوئی وقت مشکل وقت آیا تو سعودی عرب نے کندھے سے کندھا ملاکر ساتھ دیا ۔اس وقت جب سعودی عرب مشکل وقت میں کھڑا ہے اور ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کی طرف سے مکہ مکرمہ پر باقاعدہ طور پر حملہ کیا جاچکا ہے تو اب ہمارا یہ بہانہ بھی ختم ہوچکا ہے کہ حرمین شریفین پر حملہ کی صورت میں ساتھ کھڑے ہوں گے ۔
 

شیئر: