Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نماز کے دوران غیر ضروری حرکات

 نماز میں حرکت کے بارے میں اصول یہ ہے کہ یہ بلا ضرورت ہو تو مکروہ ہے تاہم حرکت کی 5قسمیں ہیں
 
علامہ شیخ صالح ابن عثیمینؒ
 
نماز میں حرکت کے بارے میں اصول یہ ہے کہ یہ بلا ضرورت ہو تو مکروہ ہے تاہم حرکت کی 5قسمیں ہیں (1)حرکت واجب( 2)حرکت حرام (3)حرکت مکروہ(4)حرکت مستحب اور (5)حرکت مباح۔
حرکت و اجب وہ ہے جس پر صحت نماز موقوف ہے مثلاً یہ کہ اپنے رومال میں کوئی گندگی دیکھے تو واجب ہے کہ اس کے ازالہ کیلئے حرکت کرے اور رومال اتاردے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی نماز پڑھا رہے تھے کہ آپ کے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور انہوں نے بتایا کہ آپ کے جوتوں میں گندگی ہے تو آپ نے حالت نماز ہی میں انہیں اتار دیا اور نماز کو جاری رکھا(ابوداؤد)یا مثلاً یہ کہ کوئی شخص اسے بتائے کہ وہ قبلہ رخ نہیں تو اس کیلئے ضروری ہے کہ حرکت کرکے قبلہ رخ ہو جائے۔ 
حرکت حرام سے مراد وہ حرکت ہے جو بلا ضرورت کثرت کے ساتھ مسلسل حرکت کیجائے کہ اس سے نماز باطل ہوجاتی ہے اور جس سے نماز باطل ہوجائے وہ فعل حلال نہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی آیات سے مذاق کرنے کے مترادف ہے۔
حرکت مستحب وہ ہے جو نماز میں کسی امر مستحب کیلئے کیجائے مثلاً صف سیدھی کرنے کیلئے حرکت کرے یا اپنے سامنے کی صف میں خالی جگہ دیکھے تو حالت نماز ہی میں آگے بڑھ کر اس خالی جگہ میں کھڑا ہوجائے یا صف سمٹ رہی ہو اور اس کی تکمیل کیلئے حرکت کیجائے یا اس طرح کی کوئی اور حرکت جو فعل مستحب کیلئے کیجائے تو یہ بھی مستحب ہوگی کیونکہ یہ حرکت تکمیلِ نماز کیلئے ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ ”حضرت ابن عباسؓ جب رات کو نماز پڑھنے کیلئے رسول کے بائیں جانب کھڑے ہوگئے تو رسول اللہ نے ان کو ان کے سرکے پیچھے کے حصے کی طرف سے پکڑا اور اپنے دائیں طرف کھڑا کرلیا۔“(بخاری)۔
 
حرکت مباح وہ ہے جو کسی ضرورت کی وجہ سے تھوڑی سی یا ضرورت کیلئے زیادہ حرکت کیجائے۔ حاجت کےلئے تھوری سی حرکت کی مثال نبی کا اپنی نواسی امامہ بنت زینب کو اٹھا کر نماز پڑھانا اور سجدہ کرتے ہوئے اتاردینا ہے۔ 
بوقت ضرورت حرکتِ کثیرہ کی مثال حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ ہے”(مسلمانو) سب نمازیں خصوصاً بیچ کی نماز (یعنی نماز عصر) پورے التزام کے ساتھ ادا کرتے رہو اور اللہ کے آگے ادب سے کھڑے رہا کرو، اگر تم خوف کی حالت میں ہوتو پیادے یا سوار (جس حال میں ہو نماز پڑھ لو) پھر جب امن (واطمینان ) ہوجائے تو جس طریق سے اللہ نے تم کو سکھایا ہے جو تم پہلے نہیں جانتے تھے، اللہ کو یاد کرو۔“ البقرہ 239,238
جوشخص نماز پڑھ رہا اور چل رہا ہے تو بے شک یہ عمل کثیر ہے لیکن چونکہ یہ ضرورت کیلئے ہے اسلئے مباح ہے اور اس سے نماز باطل نہ ہوگی۔
حرکت مکروہ وہ ہے جو ان مذکورہ بالا قسموں کے علاوہ ہو اور حرکت کے سلسلے میں اصول یہ ہے جس کی تفصیل مذکورہ بالا سطور میں بیان کردی گئی ہے لہذا اس اصول کی بنیاد پر ہم ان لوگوں سے کہیں گے جنہیں ہمارے اس سائل بھائی نے نماز میں حرکت کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ لوگو ،تمہارا یہ عمل مکروہ ہے، تمہاری نماز کو ناقص کرنے والا ہے ۔ ہم میں سے ہر شخص آج نماز پڑھنے والوں کو دیکھتا ہے کہ ان میں سے کوئی اپنی گھڑی ، کوئی اپنے قلم، کوئی اپنے جوتے ، کوئی ناک، کوئی داڑھی اور کوئی کسی چیز کے ساتھ کھیل رہا ہوتا ہے۔یہ سب حرکت مکروہ کی قسمیں ہیں اور اگر یہ حرکت کثرت کے ساتھ اور تسلسل کے ساتھ ہوتو پھر یہ حرکت حرام ہوگی اور اس کی نماز باطل ہوجائےگی۔ اس طرح نماز پڑھتے ہوئے ایک پاؤں کو دوسرے سے آگے بڑھانا بھی جائز نہیں بلکہ سنت یہ ہے کہ دونوں پاؤں برابر ہوں بلکہ تمام نمازیوں کے پاؤں برابر اور مساوی ہوں کیونکہ صفوں کی برابری امرِواجب ہے جسکے بغیر چارہ ہی نہیں۔ اگر لوگ صفوں کو برابر نہ کریں گے تو گناہ گار اور رسول اللہ کے نافرمان ہونگے۔
 

شیئر: