Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’سنترا ریل‘‘

 

کھود ڈالے ہیں راستے سارے

 

دمپخت

کھود ڈالے ہیں راستے سارے

گھر پہنچتے ہیں ہم تھکے ہارے

بیویاں روز ہم سے لڑتی ہیں

ہو کے آئے کہاں سے بنجارے

شہر لاہور ملک کا دل ہے

’’سنترا ریل‘‘ اس کی منزل ہے

٭٭٭

وارداتیں ہیں شہر میں ہر سُو

مبتلاخوف میں ہیں ، مَیں اور تُو

آستینیں رہیں ، نہ سانپ رہے

آج برقعے میں ہیں چھپے ڈاکو

وہ ہے مقتول یا کہ قاتل ہے

’’سنترا ریل ‘‘اس کی منزل ہے

٭٭٭

کوئی خواہش نہیں ہے اب میری

سوچ کیسی ہے یہ عجب میری

روٹی ، کپڑا، مکان، سب ہیں عبث

  سیر تفریح ہے طلب میری

وہ عقلمند ہے کہ جاہل ہے

’’سنترا ریل‘‘ اس کی منزل ہے

شیئر: