Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سویڈن کے ساحل سے عہد عتیق کا 9ہزار سال پرانا شکنجہ دریافت

  اسٹاکہوم ..... سویڈن کے ساحلی علاقے میں غوطہ خوروں نے ایک بڑا شکنجہ پانی سے نکالا تو سائنسدان اسے دیکھ کر حیران رہ گئے کیونکہ یہ 9ہزار سال پرانا ہے یعنی اسکا تعلق عہد عتیق سے ہے۔شکنجہ ساحل پر بنے لاگون سے ملا ہے۔ جہاں کسی زمانے میں ماہی گیروں کی بستی آباد تھی اور لوگ اس علاقے میں خوراک کی باافراط موجودگی اور نسبتاً گرم موسم کی وجہ سے رہنا زیادہ پسند کرتے تھے۔ دریافت ہونے والا شکنجہ انتہائی مضبوط سمجھے جانے والے ایلک درخت کی لکڑی سے تیار کردہ ہے اور اس کے اندر 8 ایسے خانے بنے ہوئے ہیں جن میں جاکر مچھلیاں پھنس جاتی تھیں اور پھر اس شکنجے کو باہر نکال کر مچھلیاں باہر نکالی جاتی تھیں اور انہیں دوبارہ پانی میں ڈالدیا جاتا تھا۔ زمانہ قدیم کا یہ شکنجہ جس علاقے سے ملا ہے وہ ہزاروں سال تک سمندر کی سطح بڑھ جانے سے زیر آب رہا اور پھر رفتہ رفتہ جب پانی اترا تو یہ لاگون کی شکل اختیار کر گیا۔ واضح ہو کہ اب تک مچھلیاں پکڑنے کے قدیم ترین شکنجے کا سراغ 6سال قبل شمالی یورپ میں لگایا گیا تھا مگر لوند یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے تحقیقی اور تجربے کے بعد یہ دعویٰ کیا ہے کہ نیا شکنجہ یقینی طور پر اب تک دریافت ہونے والا سب سے بڑا شکنجہ ہے۔ یہ علاقہ اس زمانے میں بحیرہ بالٹک کے خلیج ہانو میں پڑتا تھا۔ تازہ ترین تحقیقی رپورٹ زیر آب تحقیقات پر مشتمل سہ ماہی جریدے کوارٹر نری انٹرنیشنل میں شائع ہوئی ہے۔ جس کے مرتب کرنے والے اس بات پر مصر ہیں کہ یہ شکنجہ اپنی حیثیت میں انتہائی اہم آثار قدیمہ ہے اور اس کی جیولوجیکل اہمیت بھی بہت زیادہ ہے۔

شیئر: