Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ارکان پارلیمنٹ گاؤں گود لینے میں ناکام

آگرہ......  4سال پہلے مرکز کی برسراقتدار ہونے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے گاوں کی بدحالی ختم کرنے کا خواب دیکھا تھا۔ اسی مقصد سے انہوں نے بی جے پی ممبران پارلیمنٹ کو کم از کم ایک ایک گاوں گود لینے کے احکامات دیئے تھے۔ کچھ نے عمل بھی کیا لیکن ان کے گاوں کی بدحالی آج تک ختم نہیں ہوئی۔ فتح پور سیکری کے ممبر پارلیمنٹ چودھری بابو لال نے خیراگڑھ تحصیل کے گائوں پوسیتا اور باہ تحصیل کے باٹیشور کو گود لیا۔ پارٹی کے دوسرے ممبر پارلیمنٹ رام شنکر کٹھیریا نے اعتماد پور علاقے کے ٹیہوں اور پینت کھیڑا کو گود لیا لیکن یہ گائوں ’ماڈرن‘  نہیں بن سکے۔ نہ سڑک گلیاں بنیں، نہ ہی پینے کے پانی کا بحران دور ہوسکا۔ ہینڈپمپ کثرت سے خراب ہیں۔ نکاسی کا راستہ نہ ہونے سے پانی یا تو گلیوں میں بہتا ہے یا سڑک کنارے بھرا رہتا ہے۔ بجٹ نہ ملنے سے پوسیتا میں پانی کی ٹنکی 3 سال میں بھی نہیں بن سکی۔ چودھری بابو لال نے پوسیتا گائوں کو بنیادی سہولیات سے لیس کرنے کے مقصد سے گودلیا تھا مگر اس گائوں میں کچھ بھی ماڈرن نہیں ۔ ایسا کوئی مسئلہ نہیں جو اس گائوں میں نہ ہو۔ تقریباً 5ہزار کی آبادی والے اس گائوں کی کوئی گلی ایسی نہیں جو درست ہو۔ٹوائلٹ اور ہینڈپمپ بھی شوپیس بن گئے ہیں۔ متعدد سرکاری ہینڈپمپوں پر دبنگوں کا قبضہ  ہے۔ جب پتہ لگایا گیا تو ترقی کے نام پر سچائی سامنے آگئی۔ لوگوں نے بتایا کہ سب دکھاوا ہے۔ کہیں کچھ نہیں ہوا۔
 
 

شیئر: