یمنی بحران کے انسانی پہلو
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”البلاد “ کا اداریہ
سعودی عرب یمنی بحران سے رونما ہونے والے انسانی مسائل کی گتھیاں سلجھانے میں بھرپور حصہ لے رہا ہے۔ اس نے انفرادی طور پر بھی اور بین الاقوامی تنظیموں کے تعاون و اشتراک سے بھی حوثی باغیوں اور جرائم پیشہ ملیشیاﺅں سے متاثرین کو کھانے پینے کی اشیاءاو ر امدادی سامان فراہم کرنے کی مہم چلا رکھی ہے۔ حوثیوں نے یمنی بھائیوں کو لوٹ مار ، ناکہ بندی اور فاقہ کشی پر مجبور کررکھا ہے۔ حوثی انسانی بنیادوں پر پیش کی جانے والی امدادی مہم میں بھی خلل ڈال رہے ہیں او رامدادی سامان لیجانے والے قافلے اور انسانی خدمات انجام دینے والے افراد پر حملے کررہے ہیں۔ سعودی عرب نے 40ممالک میں انسانیت نواز پروگرام کئے۔ ان میں سب سے زیادہ پروگرام یمن میں نافذ کئے گئے۔ سعودی عرب نے غذائی اشیاء، ادویہ، ماحولیاتی تحفظ اور پانی کی فراہمی کے حوالے سے یمن میں 260منصوبے نافذ کئے۔ یمنی خواتین اور بچوں کے تقاضے پورے کئے۔ یمن کے سینٹرل بینک کی مدد کی۔ حوثی باغیوں کے جبر سے عسکری سرگرمیوں میں حصہ لینے والے بچوں کی ذہنی و جسمانی بحالی کی اسکیمیں روبعمل لائی گئیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران سعودی عرب نے انسانی مسائل کے حل کے حوالے سے ایک ارب 543ملین ڈالر سے زیادہ کی امداد مہیا کی۔
سعودی عرب یمنی بھائیوں کیلئے امداد و تعاون کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔یہ سب کچھ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ہدایت پر انجام پا رہا ہے۔ مملکت نے عالمی تنظیموں کے ساتھ مشترکہ تعاون کے 4 معاہدے کئے ہیں۔ سعودی عرب کی کوشش ہے کہ یمن کے نوجوان روزگار کے قابل بنیں۔ بےروزگاروں کو پیشہ ورانہ بنیاد پر مضبوط کیا جائے۔ یمن کے بازارو ںکی چہل بہل بحال ہو۔ یتیم خاندانوں کی سرپرستی ہو۔ یتیم اپنے قدموں پر کھڑے ہوکر اپنی ضروریات از خود پوری کریں۔ بےروزگاری کا دائرہ محدود ہو۔ معیارِ معیشت بلند ہو۔ کھیتی باڑی کرنے والوں کو زراعت میں مشکل نہ ہو۔ وطن واپس ہونے والے یمنی طلباءتعلیمی اداروں سے معمول کے مطابق منسلک ہوں
٭٭٭٭٭٭٭