پرُہجوم ہنگاموں کی اجازت نہیں،پارلیمنٹ قانون سازی کرے، سپریم کورٹ
نئی دہلی۔۔۔۔ملک میں پُرہجوم ہنگاموں اور موب لنچنگ کے واقعات پر سپریم کورٹ نے کہاکہ بھیڑ کو من مانی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔اسے روکنے کیلئے پارلیمنٹ قانون سازی کرے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ریاستی انتظامیہ امن و امان کی فضا برقرار رکھنے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ دارہے۔بھیڑ کے ذریعے قتل یا تشدد کا شکار ہونے والے افراد اور خاندان کو مناسب معاوضہ دیئے جائیں ۔ اعلیٰ عدالت نے آئندہ سماعت 20اگست تک ملتوی کردی۔سپریم کورٹ نے کہا کہ بھیڑ کے خوفناک عمل پر سختی سے پابندی لگانے کی ضرورت ہے۔ کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں۔ خوف و ہراس، لاقانونیت اور تشدد کا ماحول برپا کرنے والوں کیخلاف ریاستی حکومتیں کارروائی کریں۔واضح ہوکہ گزشہ کئی برسوں کے دوران گئو رکشااور بچہ چورکے الزام میں بھیڑنے کئی افراد کو زدوکوب کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق2012سے 2018کے دوران صرف گئو رکشا کے نام پر 85واقعات ہوئے جن میں33افراد کو بھیڑنے حملہ کرکے قتل کردیا۔گئو رکشا کے نام پر ہونیوالے پرتشددواقعات متعلق درخواست پر چیف جسٹس دیپک مشرا ، جسٹس اے ایم کھانولکراور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑپر مشتمل بنچ نے سماعت کی۔سپریم کورٹ میں سوشل ورکر تحسین ایس پونا والا اور مہاتما گاندھی کے پوتے تشارگاندھی سمیت کئی دیگر افراد نے عرضی دائر کی تھی۔تشار گاندھی نے ریاستی حکومت پر الزام لگایا کہ 3ریاستیں سپریم کورٹ کے 2017کے حکم کی تعمیل نہیں کررہیں۔ سپریم کورٹ نے 6ستمبر کو تمام ریاستوں سے کہا تھا کہ گئو رکشا کے نام پر تشد کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کئے جائیں۔