Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

''امریکہ کی''نکی

 
 ٹرمپ نے انہیں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مقرر کردیا ، وہ ٹرمپ کی ناقدین میں شمار کی جاتی تھیں، الیکشن کے دوران بھی نکی نے ٹرمپ کی کئی پالیسیو ںکی کھل کر مخالفت کی تھی
 
سید شکیل احمد
 
تقسیم ہند کے بعد پاکستان سے غیر مسلم رندھاوا ہند نقل مکانی کر گئے جبکہ امرتسر وغیرہ سے مسلمان رندھاوا پاکستان ہجرت کرکے آگئے ۔ یہ لوگ زراعت کے ماہر ہیں۔ ان کو بنجر زمینوں کو سرسبز بنانے کیلئے مختلف علاقوں میں بسایا گیا اور حقیقت ہے کہ بنجر بے آب و گیاہ زمینوں کو لہلاتے کھیتوں اور سرسبز باغات میں ا نہیں تبدیل کیا۔ پاکستان کے صوبہ سندھ میں بھی زرعی ترقی میں اس برادری کا اہم کردار ہے ۔ سندھ میں ان کو پنجابی آباد گار کہا گیا۔ بھٹو نے جو ایوب خان کےخلاف تحریک چلائی تھی، اسوقت سندھ کے قوم پرستوں نے آباد گاروں کےخلا ف بھی تحریک چلائی جنہوں نے سندھ کو سرسبز کرنے میں اہم کردارادا کیا تھا حالانکہ پاکستان کے قیام سے قبل سندھ میں صرف جلانے کیلئے لکڑی ہی ہوتی تھی۔ آج یہ صوبہ زرعی شعبے میں پنجاب کے برابر ہے ۔ اسی برادری کے سکھ خاندان کا ایک فرد جو تقسیم کے بعد امرتسر میں آباد ہوگیا تھا پی ایچ ڈی کی غرض سے امریکہ گیا پھر ایسا گیا کہ وہیں کا ہی ہوکر رہ گیا کیونکہ اس کو ساوتھ کیرولینا یونیورسٹی میں پروفیسری مل گئی تھی۔ ان کے 4بچے تھے۔ ان بچوں میں سب سے چھوٹی لڑکی تھی جس کو سب ہی” نکی“ کے نام سے پکارتے تھے جو آگے چل کر اس کا مستقل نام پڑ گیا۔
”نیکا “ہند کو اور پنجابی میں چھوٹے کو کہتے ہیں،پشاور کے روایتی کھانوں میں خاص طور پر صبح کے ناشتے میں آج بھی پائے پسندیدہ خوراک ہے۔ پشاور میں اس کی جگہ جگہ دکانیں ہوتی تھیں اور پشاور میں کئی مشہور پائے والے پائے گئے۔ ان میں تحصیل گورگھڑی میں ایک نیکا پائے والا ہنوز نامور ہے، گو کہ اس کے انتقال کو کئی عشرے گزر گئے مگر اس دکان کا رش ابھی تک قائم ہے۔ اسی طرح نیکا کی مونث نکی ہے چنانچہ اس سکھ خاندان کی بچی کا نام نکی رندھاوا ہوا جس کے بارے میں پیشگوئی کی جارہی ہے کہ اس ذہین وفطین خاتون کی قسمت جاگ رہی ہے اور وہ امریکہ کی آئندہ وزیر خارجہ ہوگی جو ایک طرح سے ہیلری کا توڑ ثابت ہوگی۔ ہند نژاد نکی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے۔ سیاست میں بھی اسکا خاصا تجربہ ہے۔ ری پبلکن پارٹی سے سیاست کا آغاز کیا اور اپنی بہترین صلاحیتوں کی وجہ سے نہ صرف امریکہ کی سیات میں نام بلند کیا بلکہ وہ ریاست کیرولینا کی2 مرتبہ گورنر بھی مقرر ہوئی اورکامیابی سے الیکشن جیتا۔ پارٹی کی مشاورت میں اسکا بڑا حصہ رہا ہے۔ ایک مرتبہ یہ توقع بھی کی جارہی تھی کہ امریکہ کی صدارت کے الیکشن کیلئے اسے پارٹی ٹکٹ مل جائے لیکن ٹرمپ نے انہیں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مقرر کردیا ۔ وہ ٹرمپ کی ناقدین میں شمار کی جاتی تھیں۔ الیکشن کے دوران بھی نکی نے ٹرمپ کی کئی پالیسیو ںکی کھل کر مخالفت کی تھی۔ ہند اُنکی اس تقرر ی پر خوش ہے۔ ہندوستانی حکمران سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے میں کامیابی مل جائیگی۔ ایسی سوچ محض گمان پر ہی مبنی ہوا کرتی ہے۔ ان کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہوا کرتاکیونکہ امریکہ میں تمام پالیسیاں ٹرمپ کی نہیں ہوسکتیں۔ وہاں پارٹی کو ترجیح حاصل ہے۔ اس کے علاوہ پالیسی ساز ادارہ وائٹ ہاوس نہیں بلکہ کانگریس ہے۔
******

شیئر: