Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روسی سفیر کا قتل

کشمیر میں جاری دہشت گردانہ کارروائیوں، فلسطین میں یہودی آبادکاروں کی بدمعاشیوں اور برمامیں منظم طریقے سے اراکانی مسلمانوں کی نسل کشی سے دل ٹکڑے ٹکڑے ہورہاہے

 

محمد عتیق الرحمان ۔ فیصل آباد

 

اسلام انسانیت کی عزت وحرمت کی حفاظت کرنے والا دین ہے جس میں دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کی بحیثیت انسان قدر کی جاتی ہے ۔حلب میں جاری خونی کھیل سے جہاں اہل ترک وعرب غم میں مبتلا ہیں ،وہیں اہل پاکستان و دیگر ممالک میں مقیم مسلمان شدید اضطراب میں مبتلا ہیں ۔سوشل میڈیا پر ان جذبات کی مسلمان خوب عکاسی کررہے ہیں ،مسلم حکمرانوں کو جھنجوڑنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔شام سمیت دیگر مسلم علاقوں پر جاری دہشت گردانہ حملوں سے دل فگار ہے ،کشمیر میں جاری دہشت گردانہ کارروائیوں، فلسطین میں یہودی آبادکاروں کی بدمعاشیوں اور برمامیں منظم طریقے سے اراکانی مسلمانوں کی نسل کشی سے دل ٹکڑے ٹکڑے ہورہاہے ۔

شامیوں، عراقیوں،افغانیوں ،اراکانیوں ،فلسطینیوں اور کشمیریوں میں ایک چیز مشترک ہے جو ان کا مسلمان ہونا ہے ۔ ترکی میں روسی سفیر کوقتل کئے جانے کے واقعہ کے پیچھے جو بھی عوامل کارفرما ہیں،ان سب سے ہٹ کراسلام اس طرح کے واقعہ کی قطعاََ اجازت نہیں دیتا ۔ روس شام میں بشارالاسد اور ایرانی ملیشیائوں کے ساتھ مل کر جو خون کی ہولی کھیل رہا ہے، اس سے مسلمانوں میں شدید غم وغصہ پایا جاتاہے ۔روسی سفیر کے قتل کے متعلق ترک وزیرخارجہ مولودچاوش اوغلوکا کہناتھا کہ قاتلانہ سازش میں دہشت گرد تنظیم فیتوکاہاتھ ہے ۔ روسی سفیر کا قتل ایسے وقت میں ہوا ہے جب شام میں جاری جنگ کو امن کی طرف لے جانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

ترکی میں روسی سفیر کے قتل سے جہاں شام میں امن لانے کی کوششوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، وہیں ترکی کو آنے والے دنوں میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔روسی سفیر کا قتل کسی بھی طرح مسلمانوں کے حق میں نہیں جارہا۔مجھے حیرت ہے ان مسلمانوں پر جو روسی سفیر کے قتل پر خوشی کا برملا اظہار کررہے تھے ۔جذبات اپنی جگہ قائم رہنے چاہئیں لیکن جذبات کی آڑ میں تعلیمات نبویہ سے سرکشی کسی بھی طرح مسلمانوں کو روا نہیں ۔ایک سچا مسلمان اپنے وعدوں پر عامل ہوتا ہے ،ایک سفیر کاقتل صرف اورصرف بے اصول اور بزدل اور پرلے درجہ کی وعدہ خلاف قوم ہی کرسکتی ہے ۔ اہل ترک نہ بے اصول ہیں ،نہ بزدل اور نہ وعدہ خلاف ہیں ۔

آپ جو بھی جواز فراہم کردیں لیکن اسلامی تعلیمات کے مطابق سفیر کا قتل بالکل جائز نہیں ۔ شام و دیگر ممالک میں جاری خون ریزی کی وجہ سے ہرمسلمان خواہ وہ کسی بھی مسلک سے ہو،کسی بھی کاروبار سے وابستہ ہو،طالب علم ہویااستاد ،تاجر ہویاسرکاری نوکر دل ریزہ ریزہ ہے ۔ہر مسلم اپنے تئیں جذبات کا اظہار کررہاہے ۔روس ،بشار الاسد اور ایران ودیگر طاقتوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں تاکہ مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہوسکے ۔ہنستے بستے حلب کو کھنڈر بنا دیا گیا ہے ،انسانیت حلب پر کئے گئے مظالم سے منہ چھپائے پھر رہی ہے ۔مختلف فلاحی ورفاہی تنظیمیں جن میں پاکستان کی ایک معروف فلاحی تنظیم بھی شامل ہے ،شامی بھائیوں کی خدمت میں مصروف عمل ہیں ،ہم یقینا انہیں اور ان کی خدمات کوقدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیںلیکن مسلم ممالک کے حکمرانوں کا جنگ رکوانے میں کیا کردار ہے ؟اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کو کوشش کرنی چاہئے کہ شام میں جلد سے جلد امن لائیں تاکہ مشرق وسطیٰ میں سلگتاہوا شعلہ کم ہوسکے ۔مسلم ممالک کو اپنے مسائل کو حل کرنے کے لئے خود بھی کوششیں کرنی چاہئیں تاکہ بیرونی ممالک کی مداخلت کم سے کم ہوسکے ۔پاکستان ،ترکی اور سعودی عرب کو جلد سے جلد کوشش کرنی ہوگی کہ ایک ایسا بلاک بن سکے جس میں تمام مسلم ممالک کو اکٹھا کیا جاسکے اور ان کے درمیان صلح و رواداری کو فروغ مل سکے ۔

شیئر: