Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پردیسیوں کی حیثیت اے ٹی ایم مشین کی سی ہے،شجاعت اللہ خان

ایک وقت یہ تھا کہ ہم چاہتے تھے کہ ملک سے باہر نکلیں ،امریکہ جائیں ،ڈالر کمائیں جسے نوجوانوں کی خواہش ہوتی ہے۔اور میرا دل چاہ رہاتھا کہ صبح ہوتے ہیں میں فلائٹ پکڑ کرواپس چلاجاؤں

انٹرویو :مصطفی حبیب صدیقی

’’باہررہنے والے شخص کی حیثیت کچھ عرصے بعد اے ٹی ایم مشین کی سی ہوجاتی ہے ،اپنے ملک میں رہنے والے اس کے مسائل اور پریشانی سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں‘‘ یہ الفاظ ہیں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں مقیم پاکستانی شہری شجاعت اللہ خان کے۔ہم نے پردیسیوں سے انٹرویو کے اس پسندیدہ سلسلے میں شجاعت اللہ اور ان کی اہلیہ قرۃ العین سے گفتگو کی ،قرۃ العین نے تو کہہ دیا کہ پردیس مردوں کیلئے جنت ہے کیونکہ یہاں ان کا بھی سسرا ل نہیں ہوتا۔چلیں ان سے بات شروع کرتے ہیں۔

* * * * اردونیوز:جی شجاعت اللہ صاحب پردیس میں رہنے کا تجربہ کیسا رہا؟

شجاعت اللہ خان:میں 10سال سے سعودی عرب میں ہوں ۔پہلی مرتبہ ملک سے باہر نکلا تھا تو اندازہ ہوا کہ اپنا ملک کتنی بڑی نعمت ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جب کوئی شخص اپنا طن چھوڑ کر دوسرے ملک میں جاکر بستا ہے اور سالہاسال وہاں پر خون پسینہ ایک کرکے اپنی گھریلو ذمہ داریوں کیلئے یہاں محنت کررہا ہوتا ہے جبکہ اگر خاندان میں بھی کوئی مالی ؤ مسئلہ آجائے تو اس کے حل میں بھی حصہ ڈال رہا ہوتا ہے مگر پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ کچھ عرصے بعد اس شخص کی حیثیت ایک اے ٹی ایم مشین کی سی ہوجاتی ہے۔پاکستان میں لوگ اس شخص کی پریشانی اور مسائل سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ اگر کسی بھی وجہ سے آپ پاکستان میں لوگوں کی ضرورت پوری کرنے کے قابل نہیں ہوتے ،یا برقت نہیں رقم نہیں بھیج پاتے یاکم بھیجتے ہیں تو لوگوںکو آ پ سے شکوہ ہوجاتا ہے کہ کیا مسئلہ ہے آپ تو ریال اور ڈالر کمارہے ہیں۔یعنی گویا کہ جو ملک سے باہر ر ہتے ہیں ان کا کوئی مسئلہ ہوتا ہی نہیں۔

* * * *اردونیوز:کہتے ہیں کہ پردیس ایک میٹھی جیل ہے؟آپ کی جیل کیسی رہی ؟

شجاعت اللہ خان : میں پہلی مرتبہ اپنے ملک سے باہر نکلا تھا،ریاض آنے کے بعد ڈرائیور نے مجھے ریسیو کیا ،اور نہایت احترام اور خیال رکھتے ہوئے ہوٹل چھوڑدیا مگر جیسے ہی میں نے ہوٹل کے اندر قدم رکھا ہے۔مجھے عجیب گھبراہٹ شروع ہوگئی،پھر میں نے 2 نفل پڑھے اور اللہ سے دعا کی کہ یا اللہ میں نئی زمین اور نئے لوگوں میں آیا ہوں ،مجھے ان کا نہیں پتہ اور انہیں میرا نہیں پتہ ،تو مجھے یہاں کی زمین کے شر سے ،یہاں کے لوگوں کے شر سے محفوظ رکھ اور میرے شرسے بھی ان لوگوں کو محفوظ رکھ۔ میں جس کام سے آیا اس کی صلاحیت دے،اور پھر ساری رات مجھے نیندنہیں آئی ۔ایک وقت یہ تھا کہ ہم چاہتے تھے کہ ملک سے باہر نکلیں ،امریکہ جائیں ،ڈالر کمائیں جسے نوجوانوں کی خواہش ہوتی ہے۔اور میرا دل چاہ رہاتھا کہ صبح ہوتے ہیں میں فلائٹ پکڑ کرواپس چلاجائوںجبکہ میں پاکستان میں بیروزگارتھا اور یہاں الحمد اللہ ملازمت پر آیا۔ اس دن مجھے بے انتہا پاکستان یاد آیا۔آج بھی یہی کیفیت ہے ،آج بھی پاکستان ایسے ہی یاد آتا ہے،مگر اپنی مصلحتوں اور کچھ ذمہ داریوںکی وجہ سے واپس جانے کا فیصلہ نہیں کرپاتے۔زندگی میں آپ اپنی مجبوریوں کے تحت اپنی خواہشات کو دبادیتے ہیں۔

* * * *اردونیوز:کوئی ایسا واقعہ جب اچانک ملک یاد آگیا یا گلی کوچے یاد آگئے؟

شجاعت اللہ : مجھے پاکستان سے براہ راست بطور ٹیلی کنسلٹنٹ بھرتی کیاگیا۔میں وہاں5سال تک کام کرتا رہا ۔پھر ڈائون سائزینگ کے باعث 7مئی2011ء کو مجھے لیٹر دیتے ہوئے کہاگیا کہ آپ پاکستان چلے جائیں۔میںنے پاکستان میںگھر وغیرہ،بچوں کے اسکول سب کچھ طے کرلیا مگرجیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں تمہیں وہاں سے دونگا کہ جہاں سے تمہار ا گمان بھی نہیں ہوسکتا۔بالکل ایسا ہی میرے ساتھ ہوا اور مجھے دوسری کمپنی میںملازمت مل گئی میںصرف2ماہ بیروز گار رہا۔اس سے میں سمجھتا ہوں کہ میری بھی یہ کیفیت بدلنی چاہئے اور آئندہ بھی آگے کوئی ایسی صورتحال ہو تو ہمیں اپنی پلاننگ اور کوششیں ضرور کرناچاہیئے مگر توکل اللہ پر ہی ہونا چاہئے ۔کیونکہ ہماری ساری کوشش اور منصوبہ بندی سب صفر ہوسکتی ہیں اگر ایک لمحے کیلئے یہ ہمارے دماغ میں یہ بات سما گئی کہ یہ نوکری ہمیں ہماری ڈگری یا کسی صاحب کی وجہ سے ملی ہے۔دوسری ملازمت کا ملناتھوڑی سے پریشانی کا باعث تو بنا مگر اس تجربے نے ایک بات سکھائی کہ اللہ پر توکل کرتے ہیں تو اللہ ہی ایک در بند کرکے سو درکھولتے ہیں۔جب انسان کی زندگی میں مشکلات آتی ہیں اور وہ اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے اس کی کوشش مثبت رہتی ہے اور وہ زیادہ پرسکون رہتا ہے۔ چلیں اب کچھ باتیں بھابھی سے ہوجائیں،جی بھابھی شادی وغیرہ پر تو پاکستان بہت یاد آتا ہوگا؟ قرۃ العین:شادیوں سے زیادہ مجھے چاندرات پر پاکستان بہت یادآتا ہے۔پاکستان میں چاند رات کو نکلنا ۔مہندی چوڑٖیاں لگانا ۔ یہ کام تو جان بوجھ کر رکھ جاتا ہے کہ چاندرات کو نکلیں گے زرامزا آئے گا۔شادیاں بہت مس کیں ۔یہاں سب سے بڑا فائدہ روزگار ہے ۔پرسکون زندگی ہے ۔اپنی مرضی کی اور بہت اچھی زندگی ہے ۔پاکستان میں تھوڑی افراتفری تو رہتی ہے ،زندگی میں مگر دیکھا جائے تو حقیقی زندگی وہیں ہیں-

* * * * اردونیوز:کہتے ہیں کہ پردیس خواتین کیلئے جنت ہے کیونکہ یہاں نا ساس ہے نا نندہے؟کیوں صحیح ہے کیا ؟

قرۃ العین:بھائی یہ بات مردوںنے مشہور کی ہے ورنہ مجھے تو لگتا ہے کہ یہ ملک آپ لوگوں کیلئے بھی جنت ہے کہ کیونکہ آپ کا بھی سسرال نہیں ہوتا۔ نہ ساس ہوتی ہے ،نہ سسر،نہ سالے سالیاں۔آپ لو گ بھی سکون سے ہوتے ہیں کیونکہ بیگم یہ ضد نہیں کرسکتی کہ امی کے ہاں جانا ہے بلکہ ہم تو ناراض ہوکر بھی یہ ضد نہیں کرسکتے میں امی کے ہا ں چلی جائونگی تو زیادہ بہتر تو آپ کیلئے ہوانا۔

* * * * اردونیوز:مملکت میں رہنے کا سب سے زیادہ کیا فائدہ نظر آتا ہے آپ کو؟

قرۃ العین :مجھے لگتا ہے کہ ہم یہاں رہتے ہوئے بچوں کی دینی تربیت زیادہ اچھی طرح کرسکتے ہیںکیونکہ یہاں اجتماعی ماحول دینی ہے اور بچوں کو زیادہ آسانی سے دین کی جانب راغب کیاجاتا ہے۔ہر جگہ رہنے کے کچھ فوائد ہیں توکچھ نقصانات ہیں لیکن پاکستان کے حوالے سے ہمارے بچوں کی معلومات بہت ہی کم ہے البتہ پاکستان میں بچوں کی پرورش آسان ہوتی ہے کیونکہ وہاں بہت سے لوگ ہوتے ہیں جو بچوں کو دیکھ رہے ہوتے ہیںجبکہ بچے بہت سے باتیں بزرگوں سے سیکھتے ہیںتاہم بعض جگہوں پر بچوں کی تربیت میںاپنی مرضی نہیں شامل کرسکتے ۔وہاں دوسروں کی بھی دخل اندازی رہتی ہے جبکہ یہاں ماں کو بچوں کی تربیت کیلئے 100فیصد توجہ دینی ہوتی ہے۔یہاں بچوں کو وقت بہت زیادہ دینا ہوتا ہے۔بچوں کے اندر پیدا ہونے والے سوالات کے جواب دینا ہوتے ہیں جو ان کی عمر کے لحاظ سے کچھ سنجیدہ ہوتے جاتے ہیں۔

* * * *اردونیوز:پاکستان اور گھر والوں کی یاد تو آتی ہوگی؟

قرۃ العین:پاکستان سے آنے کے بعد شروع میں تو گھر والے بہت یاد آتے تھے اورتنہائی بھی محسوس ہوئی مگر یہاں پر رہنے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ یہاں آپ اپنے آپ کو بھی سمجھتے ہیں اور تنہائی کی وجہ سے بہت سے فیصلے خود کرتے ہیں جس سے اعتماد بڑھتا ہے۔جہاں تک بات ہے کہ پاکستان کی تو پاکستان کو بھولے ہے نہیں تو یاد کرنے کا سوال کیسا۔پاکستان پل پل یادآتا ہے۔وہاں تو سنہرا وقت گزارا ہے۔ * * * *اردونیوز:پاکستان سے دور رہنے سے کیا اپنے وطن سے تعلق میں کمی آئی؟ قرۃ العین :ہم پاکستان میںنہیں مگر پاکستان ہم میں ہے۔پاکستان سے دور آکر پاکستان کی زیادہ قدر ہوگئیاور ویسے بھی سوشل میڈیا نے ہمیں ہر وقت پاکستان سے جوڑ دیا ہے۔

  محترم قارئین !

اردونیوز ویب سائٹ پر بیرون ملک مقیم پاکستانی،ہندوستانی اور بنگلہ دیشیوں کے انٹرویوزاور آپ کی کہانیوں کا سلسلہ جاری ہے۔اس کا مقصد بیرون ملک جاکر بسنے والے ہم وطنوں کے مسائل کے ساتھ ان کی اپنے ملک اور خاندان کیلئے قربانیوں کو اجاگر کرنا ہے،آپ اپنے تجربات ،حقائق،واقعات اور احساسات ہمیں بتائیں ،ہم دنیا کو بتائیں گے۔تو آئیے اپنی ویب سائٹ www.urdunews.com سے منسلک ہوجائیں۔

ہمیں اپنے پیغامات بھیجیں ۔اگر آپ کو اردو کمپوزنگ آتی ہے کمپوز کرکے بھیجیں ،یا پھر ہاتھ سے لکھے کاغذ کو اسکین کرکے ہمیں ای میل کر دیں جبکہ اگر آپ چاہیں تو ہم آپ سے بذریعہ اسکائپ ،فیس بک (ویڈیو)،ایمو یا لائن پر بھی انٹرویو کرسکتے ہیں۔ہم سے فون نمبر- 0966122836200- ext: -3428۔آپ- سے گفتگواردو نیوز کیلئے باعث افتخار ہوگی۔ای میل:[email protected]

شیئر: