دوسروں کی جائداد پر قبضہ کرنیوالا اصل مالک نہیں بن سکتا، سپریم کورٹ
جمعرات 31 جنوری 2019 3:00
نئی دہلی - - - - -سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ کسی جائداد پر مستقل قبضہ جمانے والا شخص جائداد کا مالک نہیں ہوسکتا۔جائداد یا زمین کا مالک قابض شخص کو طاقت کے بل پر بیدخل کرسکتا ہے چاہے اسے قبضہ کئے ہوئے 12 سال سے زائد عرصہ کیوں نہ گزرگیا ہو۔سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسے قابض افراد کو ہٹانے کیلئے عدالت کی کارروائی کی ضرورت نہیں۔ جسٹس این وی رمنا اور ایم ایم شاتناگوڈر کی بنچ نے فیصلے میں کہا کہ کوئی شخص جب قبضے کی بات کرتا ہے تو اسے جائداد پر قبضہ ظاہر کرنے کیلئے ٹھوس ثبوت دینا ہوگا ۔عارضی قبضہ(کبھی چھوڑدینا کبھی قبضہ کرلینا یا دور سے اپنے قبضے میں رکھنا) ایسے شخص کو حقیقی مالک کے خلاف حق نہیں دینا۔عدالت نے کہا کہ ایسا قبضہ جو طویل عرصے سے ہو،اس قبضے پر جائداد کے حقیقی مالک نے خاموشی اختیار کررکھی ہو لیکن عارضی قبضہ اصل مالک کو قبضے سے باز نہیں رکھ سکتا ۔بنچ نے کہا کہ جائداد پر قبضہ کرلینا یا اس میں زبردستی داخل ہوکر قبضہ جمانے والے شخص کو جائدادکا اصل مالک نکال سکتا ہے۔عدالت نے قابض شخص کی دلیل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مقررہ مدت قانون1963ء کی دفعہ 64کے تحت مالک نے قبضے کے خلاف 12سال کے اندر مقدمہ دائر نہیں کیا ۔ عدالت نے کہا کہ وقت کی مقررہ حدعارضی طور پر قبضے کے معاملے میں نافذ نہیں ہوگی۔باڑمیر میں پونا رام نے جاگیردار سے 1966ء میں جائداد خریدی تھی ۔ پونارام کی جائداد پر قبضے کیلئے جب موتی رام نے دعویٰ دائر کیا تو عدالت میں کوئی دستاویز پیش نہیں کرسکا۔ ٹرائل کورٹ نے جائداد پر مکان بنانے کیلئے منظور شدہ نقشے کی بنیاد پر موتی رام کو 1972میں بیدخل کرنے کا حکم دیا ۔ موتی رام ہائیکورٹ گیا اور راجستھان کی عدالت نے فیصلہ اس کے حق میں نہیں دیا ۔ اس کیخلاف جائداد کے مالک نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔