Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غربت زندگی کا بوجھ ڈھونا سکھا دیتی ہے

ہمارے ملک میں روزافزوں مہنگائی نے غریبوں کے ہوش اڑا کر رکھ دئیے ہیں،۔ کرپشن ، رشوت ستانی ، قتل و غارت گری، جھوٹ اور دھوکہ دہی نےمعاشرے کی شکل بگاڑدی

 

عنبرین فیض احمد ۔ ریاض

ہمارے ملک کا شمار دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں ہوتا ہے۔المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں غریب،انتہائی غریب اور امیر بہت ہی امیر ہوتے جاتے ہیں ۔غربت و افلاس ، پسماندہ طبقوں کو اپنے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہے ۔ غربت درحقیقت اک مجبوری ہے جو زندگی کا بوجھ ڈھونا سکھا دیتی ہے ۔ ہمارے ملک میں روزافزوںمہنگائی نے غریبوں کے ہوش اڑا کر رکھ دئیے ہیں ۔ کرپشن ، رشوت ستانی ، قتل و غارت گری، جھوٹ اور دھوکہ دہی نے ہمارے معاشرے کی شکل ہی بگاڑ کر رکھ دی ہے۔

اکثر لوگ باور کراتے ہیں کہ ہمارے ہاں سڑکیں کتنی وسیع و عریض ہیں، ہمارے ملک میں کتنی اونچی اونچی عمارتیں تعمیر ہورہی ہیں ، جدیدٹیکنالوجی سے مزین چیزیں موجود ہیں اور پھر جدید طرز کی گاڑیاں بھی لوگوں کے پاس ہیں۔ ان سے عوام کی خوشحالی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان ساری چیزوں سے غریبوں کو کوئی سروکار نہیں۔ یہ چیزیں نہ تو غریب کو دو وقت کی روٹی مہیا کرسکتی ہیں اور نہ انہیں چھت فراہم کرسکتی ہیں۔

ہمیں چاہئے کہ اپنے معاشرے پر فخر کرنے سے پہلے ہم غربت اور بدعنوانی سے پاک معاشرہ قائم کریں، ہنرمند افراد اور تعلیم یافتہ نوجوان تیار کریں۔ ہمیں اپنے ملک سے غربت ختم کرنے کیلئے جدوجہد کرنی ہوگی، استحصالی نظام کا خاتمہ کرنا ہوگا،انصاف عام کرنا ہوگا، یہی ہمارے لئے راہِ نجات ہے۔ تصویر میںبزرگ شخص دو وقت کی روٹی کے لئے محنت مزدوری کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ سچ یہ ہے کہ ان بزرگ کی یہ عمر نہیں کہ وہ اتنی محنت مشقت کریں۔یہ دن تو ان کے آرام کے ہیں مگر انہیں ملکی حالات کی وجہ سے ہی یہ سب کچھ کرنا پڑ رہا ہے۔

ذرا تصور کیجئے کہ اگر ہمارے صاحبان بھی اسی انداز سے محنت کرنے لگیں تو ہمارے ملک میں ا نسان تو کیاکوئی جانور بھی بھوکا نہیں سوئے گا ، اقوام عالم ہماری عظمت کی مثالیں دیں گی لیکن یہ سب اسی وقت ممکن ہوسکتاہے جب اعلیٰ ذمہ داران سے لے کر ادنیٰ ملازم تک، سب کے سب محنتی بن جائیں اور اپنے آپ کو غریب عوام کی خدمت کیلئے وقف کردیں ورنہ آج جوخواب ہے وہ خواب ہی رہے گا۔ ہمارے ہاں کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جومحنت نہیں کرنا چاہتے تاہم ان کی خواہش ہے کہ کسی بھی طرح وہ راتوں رات امیر بن جائیں ۔ ہم بنیادی طور پر آرام طلب ہوتے جا رہے ہیں اور موجودہ حالات کے ذمہ دار بھی ہم ہی ہیں۔

ہمارے سامنے متعددممالک کی مثالیں موجود ہیں جو پہلے ترقی پذیر ممالک میں شمار کئے جاتے تھے مگر اب ان کا شمار ترقی یافتہ ملکوں میں ہوتا ہے۔ چین، جاپان ، کوریا کے عوام نے حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تندہی اور لگن کے ساتھ دن رات محنت کرکے اپنے ملکوں کو ترقی یافتہ ممالک کی صفوں میں لاکھڑا کیا۔ ہمارے اندر بھی اگرایسی ہی لگن اور جذبہ پیدا ہوجائے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارا ملک بھی ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں شامل ہونے سے قاصر رہے ۔بس! ذرا جذبہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

شیئر: