Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

400 سال پرانا شلجم

تارا ...... سائبیریا کے دور افتادہ علاقے تارا میں ایک جگہ سے کچھ لوگوں کیلئے تیار کیا جانے والا ایسا کھانا دریافت ہوا ہے جس میں بھنے ہوئے شلجم خاص ڈش کے طور پر رکھے گئے تھے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اب سے 400سال قبل یہاں موجود فوجی اسے چھوڑکر بھاگ گئے تھے۔ بنیادی طور پر اسے زار کے فوجیوں کیلئے تیار کیا گیا تھا یا پھر ان سیاسی جلاوطنوں کیلئے جو ملک کے سیاسی اور فوجی حالات کے تحت ادھر سے ادھر بھاگتے پھر رہے تھے۔ واضح ہو کہ تارا کا علاقہ قلعہ بند ہے اور اسے 1594ءمیں ترک کردیا گیا تھا۔ اب جو چیزیں دریافت ہوئی ہیں وہ سب کی سب بری طرح جل چکی ہیں مگر کچھ چیزوں جس میں ہاتھوں سے بنی ہوئی ایک عورت کی جرابیں اور چمڑے کے بنے مفلر نسبتاً بہتر حالت میں ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ کا کہناہے کہ تارا کسی زمانے میں مٹی کے برتنوں کے لئے بڑی شہرت رکھتا تھا اور یہاں کی بنی ہوئی چیزیں بہت مہنگے داموں فروخت ہوتی تھیں۔ جو شلجم ملا ہے وہ بھی بری طرح جلا ہوا ہے جس کچن نما کمرے میں یہ کھانا تیار کیا جارہا تھا وہ بھی جل کر تباہ ہوچکا ہے۔ مغربی سائبیریا میں ارتقائی سائنس اور آثار قدیمہ کے بارے میں تحقیقات کرنے والی لیباریٹری کی سربراہ پروفیسر ماریہ کرنایا کا کہنا ہے کہ برآمد ہونے والی چیزو ںمیں سب سے دلچسپ چیز شلجم ہے جو 400سال میں بھی موجود ہے ۔ یہ اور بات ہے کہ جلنے کی وجہ سے پہلے جیسی حالت نہیں رہی اور کئی ٹکڑے ہوچکے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ معروضی حالات یہ بتاتے ہیں کہ شلجم کو چولہے پر رکھ کر بھونا جارہا تھا کہ اچانک آگ لگ گئی اور سب کچھ چھوڑ کر یہاں موجود افراد فرار ہوگئے۔ قریب کے علاقوں سے شیشے کے انتہائی مہنگے ظروف بھی ملے ہیں جو زیادہ تر جرمنی یا چیک جمہوریہ میں تیارہوتے رہے ہیں۔ تاریخی اعتبار سے تارا سیاسی اور جرائم پیشہ جلاوطنوں کا مرکز رہا ہے تاہم کچھ لوگ بطور سزا بھی یہاں بھیج دیئے جاتے تھے یعنی یہ عقوبت گاہ بھی تھا۔

شیئر: