Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ادارے کام کرتے تو پانامہ کیس یہاں نہ آتا،سپریم کورٹ

اسلام آباد... سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ مریم نواز نے بیرون ملک کسی جائداد سے انکار کیا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آف شور کمپنیوں پر صرف ڈائریکٹرز کا نام ہونا کافی نہیں ہوتا اس کے اور بھی تقاضے ہوتے ہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ شریف فیملی کو نوٹس جاری کرنے پر کن کا جواب آیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ حسن،حسین اور مریم نواز نے آف شور کمپنیوں پر جواب دیا۔ مریم نواز نے کہا ان کی بیرون ملک کوئی جائداد نہیں اوروہ کسی آف شور کمپنی کی بھی مالک نہیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا مریم نواز نے ٹرسٹی ہونے کا ذکر کیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ مریم نے اپنے جواب میں ٹرسٹی ہونے سے متعلق کچھ نہیں کہا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ جواب موصول ہونے کے بعد آپ نے کیا اقدامات کئے۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ تمام معلومات کی تصدیق کر رہے ہیں۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ 7 گھنٹے کے کام میں چیئرمین ایف بی آر نے ایک سال لگا دیا۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے آپ کوتصدیق کے لئے 30 سال درکارہیں۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ایف بی آر جو کر رہا ہے سب کے سامنے ہے۔ کون کب سے بیرون ملک ہے ایک گھنٹے میں پتا چل سکتا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے وکیل ایف بی آر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جہاں کارروائی کرنا ہوتی ہے ایف بی آر فوری کارروائی کرتا ہے۔ آپ کو فوری طور پر ایکشن لینا چاہیے تھا۔ جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ کوئی ادارہ کام کرتا تو یہ کیس عدالت میں نہ آتا۔

 

شیئر: