Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

احتساب عدالت نے عمران خان کو ریاستی اداروں کے خلاف بیان دینے سے روک دیا

عدالت نے کہا کہ پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق ملزم کا سیاسی بیان لیگل رپورٹنگ میں نہیں آتا (فائل فوٹو: پکسابے)
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کے خلاف بیان بازی سے روک دیا ہے۔
جمعرات کو احتساب عدالت نے عمران خان کو ٹرائل کے دوران کمرہ عدالت میں ریاستی اداروں اور ان کے عہدے داروں کے خلاف اشارتاً بات کرنے سے بھی منع کیا۔
احتساب عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ ’میڈیا سیاسی اشتعال انگیز بیانیے جو ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کو ٹارگٹ کرتے ہوں، وہ شائع کرنے سے گریز کرے۔‘
 احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اپنے حکم میں کہا کہ ’ کورٹ ڈیکورم اور فئیر ٹرائل کے تقاضوں کا خیال رکھنا عدالت کی ذمہ داری ہے۔ جیل حکام جیل عدالت کو عید سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کریں۔‘
’ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کے حوالے سے اشارے سے بھی ملزمان سیاسی، اشتعال انگیز ، متعصبانہ بیانات نہیں دیں گے۔ میڈیا اپنی رپورٹنگ کو عدالتی پروسیڈنگ کی حد تک محدود رکھے گا۔ ٹرائل کی عدالتی کاروائی کے درمیان والے ملزمان کے بیانات میڈیا رپورٹ نہیں کرے گا۔‘
عدالت نے کہا کہ ’یہ آرڈر پیمرا گائیڈ لائنز کے ساتھ مشروط ہے جس کے تحت زیر التوا کیسز پر بات کرنا ممنوع ہے۔ پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق ملزم کا سیاسی بیان لیگل رپورٹنگ میں نہیں آتا۔‘

شیئر: