Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج ، کامل عبدیت و محبت کا مظہر

ڈاکٹر سید اشرف الدین ۔

جدہ حج مخصوص زمانے میں مخصوص اعمال کے ساتھ بیت اللہ شریف کی زیارت کے قصد اور حاضری کو کہتے ہیں ۔ حج اسلام کے 5 بنیادی ارکان میں سے آخری رکن ہے اور اسی پر اسلام کی تکمیل وتتمیم ہوتی ہے ۔ اسی سلسلہ میں آیت’’ الیوم اکملت لکم دینکم ‘‘ نازل ہوئی۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ اس آیت شریفہ کے بعد حلت وحرمت کے بارے میں کوئی جدید حکم نازل نہیں ہوا ۔ نماز اورروزہ بدنی عبادت ہے ، زکوٰۃ مالی عبادت ہے اور حج مالی اور بدنی عبادت کا مجموعہ ہے ۔ رکن ہونے کا مطلب : رکن ہونے کا مطلب یہی ہے کہ ایمان کی طرح نماز ،روزہ ،زکوٰۃ اور حج مقصود بالذات ہیں اور اپنی معین شکل وصورت کے ساتھ مطلوب ہیں ، ان کے علاوہ بہت سے احکام ایسے ہیںکہ اگرچہ وہ دین میں ضروری ہیں لیکن ان کی شکل وصورت شریعت نے مقرر نہیں کی بلکہ اصول بتائے ہیں وہ مقصود با لذات نہیں بلکہ مقصود کا ذریعہ ہیں ۔مثلاً دین سیکھنا ،دین کی نصرت حمایت وغیرہ ،عبادت کسی کی انتہائی تعظیم و محبت کی وجہ سے اس کے سامنے اپنی انتہائی عاجزی (تذلل) اور مکمل فرمانبر داری کا اظہار ہے ۔ عبادت کا تعلق براہ راست صرف معبود سے ہے، اس میں بندہ کا رخ صرف اللہ ہی کی طرف ہوتا ہے غیرکا اس میں کوئی حصہ نہیں ۔ عبادت کا اصل مقصد و موضوع صرف معبود ِ برحق کی رضا وقرب حاصل کرنا اور اپنے کو پاک کرنا اورروحانی ملکوتی پہلو کو نشو نما دیناہے ۔ عبادت ہی عالم اور ملائے اعلیٰ سے ربط اور مناسبت پیدا کرنے کا خاص ذریعہ ہے عبادت کو قربات بھی کہا جاتا ہے ۔ دوسرے اعمال مثلاً اخلاق و معاملات معاشرت تعلیم وتعلم ، سیاست امر با لمعروف نہی عن المنکر بہ نیت حکم الٰہی کی جائیں تو یہ بھی عبادت کے حکم میں ہیں ، لیکن ان سب کا رخ مخلوق کی طرف ہے خالق کے ساتھ ان کا تعلق اتنا ہے کہ یہ بھی اس کے احکام ہیں لیکن عبادت کا تعلق براہِ راست صرف معبود سے ہے ۔ عبادت کی اہمیت اور نزاکت کی وجہ سے اس میں پابندیاں لگائی گئی ہیں اور احکام تفصیل سے بیان کئے گئے ہیں ، جوچیز جتنی اعلیٰ اور قیمتی ہوتی ہے اس کا قانون بھی اتناہی سخت ہوتا ہے ، علاوہ ازیں عبادت کا رکن ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اگر یہ چاروں عبادتیں صحیح طور پر ادا کی جائیں جیسا کہ ان کا حق ہے تو ان کا پوری زندگی پر اثر پڑتا ہے اور زندگی اسلام وعبدیت والی زندگی بن سکتی ہے شرط یہی ہے کہ یہ ارکان ظاہر وباطن ، قالب وروح میں حضور نبی کریم کی عبادت سے نسبت ر کھتی ہوں -

(ماخوذ از:دین وشریعت ،مولانا محمد منظور نعمانی ؒ )۔

شیئر: