Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی گرین انیشیٹو صحرا کو سرسبز بنانے کی جانب قدم

مملکت بھر میں پودوں کی مقدار میں اضافہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
اگرچہ سعودی عرب کا زیادہ تر علاقہ صحرا پر مشتمل ہے لیکن حیرت انگیز طور پر مقامی پودوں کی اچھی خاصی تعداد یہاں کا سخت موسم اور آب و ہوا کا مقابلہ کرنے کے قابل ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی گرین انیشیٹو منصوبے کے تحت اب پورے ملک میں پودوں کی مقدار کو محفوظ رکھنے اور اس میں مزید اضافہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

ساحلوں پر پانی صاف کرنے کے پلانٹ لگائے جا رہے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

مملکت کے شمال میں صحرائی منظر سے لے کرعسیر کے جنوبی علاقے تک ایسے پودوں کی کثرت ہے جس میں 142منفرد اقسام کے ساتھ  دو ہزار سے زیادہ جنگلی پودوں کی انواع بھی شامل ہیں۔
سعودی گرین انیشیٹو منصوبہ جس  کا مارچ 2021 میں اعلان کیا گیا اب تک مملکت کا سب سے بڑا جنگلاتی منصوبہ ہے جس کے تحت2030 تک 450 ملین درخت لگانے کا ہدف ہے۔
سعودی عرب میں 2021 کے آخر تک 13مختلف علاقوں میں سے تقریباً 10 ملین درخت لگائے جا چکے ہیں۔

علاقوں کو سرسبز رکھنے سے درجہ حرارت میں کمی ہو گی۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی عرب میں تقریباً 2.7 ملین ہیکٹر  رقبے پر جنگلات پائے جاتے ہیں جو بنیادی طور پر ابھا اور عسیر کے دور دراز جنوب مغرب میں پہاڑی علاقوں پر موجود ہیں۔
مملکت میں درحقیقت شہری پھیلاؤ کے ممکنہ نقصانات سے محفوظ رہنے کے لیے سعودی گرین انیشیٹو کےاہداف مقرر کیے گئے ہیں تاکہ شہری توسیع میں ہم آہنگی سےسرسبزعلاقوں کو شامل کیا جا سکے۔
اس منصوبے سے شہروں کے اندر غیر منظم سطحوں کو سرسبز رکھنے سے نہ صرف بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو روکنے میں آسانی ہو گی بلکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرنے، ہوا کے معیار کو بہتر بنانے، زیادہ فعال طرز زندگی کے مواقع فراہم کرنے اور شہروں کو مستحکم طریقے سے خوبصورت بنانے میں بھی مدد ملے گی۔

یہاں موجود دو ہزار سے زائد جنگلی پودوں کی انواع بھی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

مملکت میں ہریالی کے منصوبوں کے لیے پانی ایک بڑا چیلنج ہے۔ گذشتہ ادوار میں جزیرہ نما عرب میں بسنے والے میٹھے پانی کے کنویں کھود کر جسم و جاں کا رشتہ برقرار رکھنے اور خشک سالی سے بچنے کی راہیں تلاش کرتے رہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور1970کی دہائی میں مملکت کے معاشی عروج کے تناظر میں یہاں زمینی پانی کے ذخائر کا تیزی سے استعمال کرتے ہوئے جدید کاشتکاری کے طریقوں کی طرف رجوع کیا گیا۔
دریاؤں یا قدرتی جھیلوں کے بغیر اور پانی کے ذخائر بھرنے کے لیے بارشوں کی کمی کے باعث مملکت میں اندرون ملک شہروں کی ضرورت کے پیش نظر مشرقی اور مغربی ساحلی علاقوں میں سمندری پانی صاف کرنے کے پلانٹ قائم کئے جا رہے ہیں۔
 
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: