Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسپن بولنگ،500ویں ٹیسٹ میچ میں ہندوستانی جیت کا ہتھیار

اجمل حسین۔نئی دہلی

26ستمبر 2016ہندوستانی کرکٹ میں 300ویں اور 400ویں ٹیسٹ میچ کی طرح سنہری حروف میں رقم کیا جائے گا کیونکہ یہ وہ دن تھا جب ہندوستان نے کانپور کے گرین پارک میں اپنی84سالہ ٹیسٹ کرکٹ تاریخ کا 500واں ٹیسٹ میچ کھیلتے ہوئے مہمان نیوزی لینڈ کو197رنز سے شکست دے کر 3 ٹیسٹ میچوں کی سریز میں1-0کی سبقت حاصل کر لی۔ ہندوستان کے اس 84سالہ کرکٹ سفر کو اگر 2 حصوں میں تقسیم کیا جائے تو پہلے نصف میں ٹیم انڈیا کی حالت اتنی خستہ تھی کہ وہ دنیا کی کم و بیش ہر ٹیم کے لئے نرم چارہ ہوتی تھی۔اس 42سالہ کرکٹ سفر میں وہ صرف 19ٹیسٹ میچ ہی جیت سکی تھی لیکن 1976ء میں نیو زی لینڈ کے خلاف ہوم ٹیسٹ سیریز کیا جیتی کہ ٹیم انڈیا کی قسمت ہی بدل گئی اور حریف ٹیموں کو برابر کی ٹکر دیتے ہوئے کبھی ہار کبھی جیت اور کبھی ڈرا کی صورت میں اس طرح اپنا سفر طے کرتی رہی کہ اس کے بعد تو اس نے ٹیسٹ میچ جیتنے کی سنچری بھی مکمل کر لی اور اس 500 ویںٹیسٹ میچ تک 111ٹیسٹ میچ جیت لئے۔ اس500ویں ٹیسٹ میچ میں جیت کے بعد ٹیم انڈیا کے ہر سوویں میچ پر ایک طائرانہ نظر ڈال لی جائے تو واضح ہو جائے گا کہ ان میچوں میں خاص اور قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ کن کھلاڑیوں نے کیا۔ ٹیم انڈیا نے اپنا 100واں ٹیسٹ میچ ٹائیگر منصور علی خان پٹوڈی کی قیادت میں 1967ء میں انگلستان کے خلاف کھیلا ۔ اگرچہ 100ویں ٹیسٹ کی یادیں کافی تلخ رہیں کیونکہ اس تاریخی ٹیسٹ میں ٹیم انڈیا کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ ہندوستانی کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار وہ 4 اسپنر اس میچ میں کھیلے تھے جن کی طوطی بولتی تھی اور ایک دنیا ان کی اسپن بولنگ مہارت کی قائل تھی۔یہ 4 اسپنرزلیفٹ آرم بشن سنگھ بیدی، آف اسپنر ایرا پالی پرسننا اور ویکٹ راگھون اور لیگ اسپنر بھاگوت چندر شیکھر تھے حالانکہ ان چاروں اسپنروںنے ہی پہلی اننگز میں انگلستان کے 9وکٹ لے کر اسے 298رنز پر آؤٹ کر دیا تھالیکن اپنی پہلی اننگز میں ٹیم انڈیا صرف92رنز پر ہی ڈھیر ہو گئی۔دوسری اننگز میں بھی پرسننا نے 4 اور چندر شیکھر نے 3 وکٹ لیں لیکن ہندوستان کو پہلی اننگز میں خراب بیٹنگ کا خمیازہ بھگتنا پڑا کیونکہ ٹیم انڈیا کو410رنز کا ہدف ملا تھا اور وہ صرف277رنز ہی بنا سکی تھی اور132رنز سے ہار گئی۔ اگلے 100ویں میچ کا پڑاؤ پاکستان تھا جہاں ہندوستان نے سنیل گواسکر کی قیاد ت میں200واں ٹیسٹ لاہور میں کھیلا۔ یہ 6 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ تھا۔اس میچ میں بھی ہندوستان کی طرف سے اسپن اٹیک ہی چھایا رہا اور سلو لیفٹ آرم اسپنر دلیپ دوشی نے پاکستان کی پہلی اننگز میں5 وکٹ لینے کے بعد دوسری اننگز میں بھی آؤٹ ہونے والی واحد وکٹ بھی اپنی جھولی میں ڈا لی۔اس میچ کی خصوصیت پہلی اننگز میں ایشیائی بریڈ مین کا لقب پانے والے ظہیر عباس کی ڈبل سنچری اور دوسری اننگزمیں افتتاحی بلے باز محسن حسن خان کی شاندار سنچری رہی۔ محسن خان پہلی اننگز میں 6رنز کے فرق سے سنچری بنانے سے چوک گئے تھے ورنہ ہندوستان کے لئے یادگار بننے والے اس میچ کو محسن حسن خان دونوں اننگز میں سنچری بنا نے والے بلے باز ہونے کا اعزاز پاکر اس تاریخی میچ کو اپنے نام کر لیتے۔ہندوستان کی جانب سے مہندر امرناتھ نے سنچری بنائی لیکن ہندوستان کو دوسری اننگز کھیلنے کا موقع نہیں ملا۔اگلا 100واں ٹیسٹ میچ جو300واں تھا وہ ہوم سیریز کے دوران کھیلا گیا اور ایک بار پھر ہندوستانی کھلاڑی گھر میں شیر ثابت ہوئے اور پہلی بار کسی یادگار ٹیسٹ میچ میں ہندوستان نے جیت کا مزہ چکھا اور کرکٹ تاریخ میں اس کا 300واں ٹیسٹ میچ سنہری حروف سے لکھا گیا۔اس میچ میں بھی اسپن باؤلنگ کا ہی جلوہ رہا۔محمد اظہر الدین کی قیادت میں 1996ء میں احمد آباد میں کھیلے گئے اس یادگاری ٹیسٹ میچ میں ہندوستان نے جنوبی افریقہ کو 64رنز سے شکست دی تھی۔اس میچ میں ٹیم انڈیا کے موجودہ کوچ و لیگ اسپنر انل کمبلے نے5،لیفٹ آرم اسپنر سنیل جوشی نے 5اور نریندر ہروانی نے 2 وکٹیں لی تھی حالانکہ جنوبی افریقہ کو ٹیم انڈیا صرف170رنز کا ہی ہدف دے سکی تھی لیکن فاسٹ بولر سری ناتھ کی تباہ کن بولنگ میں انل کمبلے نے اپنی لیگ اسپن باؤلنگ سے زبردست ساتھ دیا اور ان دونوں نے جنوبی افریقہ کومحض105رنز پر آؤٹ کر دیااور یوں ہندوستان کو ٹیسٹ کرکٹ کا کوئی تاریخی میچ اپنی قیادت میں جیتنے کا اعزاز محمد اظہر الدین کو حاصل ہو گیاجو ان کی کامیابی کے تاج میں ایک اور جگمگاتا نگینہ ہے۔400واں ٹیسٹ میچ ویسٹ انڈیز کی سرزمین پر کھیلا گیا۔ اگرچہ یہ میچ غیر ملکی سرزمین پر جہاں عام طور پر فاسٹ بولنگ ہی ہتھیار ہوتی ہے، کھیلا گیا لیکن اس میں بھی ہندوستانی اسپن اٹیک حاوی رہا اور 300ویں ٹیسٹ میچ کی طرح 400ویں ٹیسٹ کے ہیرو بھی انل کمبلے ہی رہے ۔یہ سیریز کا چوتھا اور آخری ٹیسٹ میچ تھا، پہلے تینوں ٹیسٹ میچ ڈرا رہے تھے۔اس لئے اس میچ پر سب کی نگاہیں مرکوز تھیں کیونکہ ایک تو ہندوستان کو ویسٹ انڈیز میں جہاں 400واں تاریخی میچ جیتنے کا اعزاز حاصل ہوتا وہیں یہ میچ ان معنوں میں اور بھی یادگار ہوجاتا کہ ہندوستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اسی کی سرزمین پر سیریز جیت لی۔ اس میچ کی دوسری اننگز میں جب ویسٹ انڈیزکو 269کا ٹارگٹ ملا تھاتو انل کمبلے نے اپنی اسپن کا ایسا جادو جگایا کہ ویسٹ انڈیز کی اننگز 219رنز پر ہی سمٹ گئی اور ہندوستان نے یہ تاریخی میچ 49رنز سے جیت کر سیریز بھی 1-0جیت لی۔انل کمبلے نے اس اننگز میں78رنز کے عوض 6وکٹیں لی تھی۔اسی طرح جب 500واں ٹیسٹ میچ کانپور میں کھیلا جا رہا تھا تو ٹیم انڈیا کے کوچ وہی انل کمبلے تھے جو اپنی بولنگ سے ٹیم انڈیا کو300واں اور400واں ٹیسٹ میچ جتوا چکے تھے اور اب اپنی کوچنگ میں 500ٹیسٹ میچ جیتنے والی ٹیم کا حصہ بننے کا اعزاز بھی پالیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس 500ویں ٹیسٹ میچ میں بھی جیت کا ہتھیار اسپن باؤلنگ ہی رہا۔ جس میں آف اسپنر اشون نے میچ میں 10 اور لیفٹ آرم اسپن بولر رویندر جڈیجہ نے میچ میں 6وکٹیں لی۔

شیئر: